زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

جناب تومر کا کہنا ہے کہ زراعت کو ترقی یافتہ زراعت میں بدلنے اور تسلسل کو برقراررکھنے کی ضرورت ہے


زراعت اور کسانوں کی فلاح وبہبود کے مرکزی وزیر نے ایسوچیم  کی قو می کانفرنس  سے خطاب کیا

Posted On: 12 OCT 2022 6:19PM by PIB Delhi

زراعت اورکسانوں کی فلاح وبہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے کہا ہے کہ زراعت کاشعبہ ہمارے ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہے اور ہماری دیہی معیشت اور زراعت  اتنی طاقت رکھتی ہے کہ ملک بہ آسانی  ناگفتہ بہ صورتحال سے نمٹ سکتا ہے۔ ہندوستانی زراعت  کے شعبے نے کووڈ وبا کے دوران  اس کا مظاہرہ  کیا ہے۔حکومت  ہند نے ملک کے  800 ملین لوگوں  کو  خوراک کی ضمانت مہیا کی ہے اور اسی طرح دوست ممالک کی مدد کی ہے۔آج ہم زیادہ   تر زراعتی  پیداوار کے لحاظ سے دنیا میں  پہلے یا دوسرے مقام  پر ہیں۔اس کے باوجود  زراعت کے شعبے کے سامنے  کچھ  چیلنجز  ہیں۔زراعت کو ترقی یافتہ زراعت میں تبدیل کرنے کے لئے اس سمت میں کام کرنے کی ضرورت ہے۔زراعت میں ٹکنالوجی کا استعمال ہونا چاہئے اور اس کے تسلسل کو برقرار رکھا جانا چاہئے۔

جناب تومر نے آج نئی دلی میں  ایسوسی ایٹیڈ چیمبرآف کامرس   اینڈ انڈسٹری آف انڈیا (ایسوچیم ) کے ذریعہ منعقدہ  ‘‘ انٹگریشن آف امپرووڈ سیڈس اینڈ ایگری اِن پُٹس ’’ کے موضوع پر زراعتی  پیداوار بڑھانے سے متعلق   قومی کانفرنس سے ورچوئل طورپرخطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ جناب تومر نے کہا کہ  جتنا مضبوط اورفائدہ بخش زراعت کا شعبہ ہوگا ، اتنا ہی ملک مضبوط ہوگا۔آج زراعت کے ذریعہ  سامنا کئے جانے و الے چیلنجوں  پر غوروفکر کی ضرورت ہے  ۔تمام  مساعد کے باوجود  زراعت کے تحت  علاقہ اور اس کا فائدہ اور نقصان بہت زیادہ قدرت  پر منحصر ہے۔زراعت کے تئیں  لوگوں کی جستجو اور تعلق  بڑھنا چاہئے ۔ اگلی نسل کے لئے  زراعت پُرکشش ہونی چاہئے  اور کسانوں کو زراعت کے لئے بحال رکھنا چاہئے ۔ ا س جانب اور زیادہ  کام کرنے کی ضرورت  ہے۔جناب تو مر نے کہا کہ کسانوں اور منڈی کے درمیان  فاصلے کو کم کرنے  ، دیہی علاقوں میں بنیادی ڈھانچہ مہیا کرنے اور  بچولیوں کے رول کو ختم کرنے کے لئے حکومت کام کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں چھوٹے کسانوں کی تعداد زیادہ ہے، جن کے پا س چھوٹا رقبہ ہے اور سرمایہ کاری کے لئے ان کے پاس  پیسہ  نہیں ہے ۔اس  طرح کے کسانوں کے لئے  مرکزی حکومت  دس ہزار نئے  ایف پی اوز  قائم کررہی ہے ، جس کے لئے  6865 کروڑروپے کی گنجائش  پید ا کی گئی ہے اور چھوٹے کسانوں کو   تحریک دی جارہی ہے۔ یہ حکومت کی کوشش ہے کہ کسان اجتماعی زراعت کریں   تاکہ لاگت میں کمی آئے ، پیداوار کے معیار  میں بہتری آئے اور چھوٹے کسان پیسہ ادا کرنے والی فصلوں کی طرف منتقل ہوسکیں اور اپنی شرائط  پر اپنی پیداوار کی قیمت وصول کرسکیں۔ ایف پی اوز   بھی پیداوار کو پراسس کرسکتے ہیں۔اس مقصد کے لئے حکومت نے دو کروڑروپے تک کا قرض  بغیر ضمانت کے دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001QBL1.jpg

جناب تومر نے کہا کہ آئل سیڈ میں  برآمد کے انحصار کوکم کرنے  کے لئے آئل پام مشن  11 ہزار کروڑروپے کی گنجائش  کے ساتھ شروع کیا گیا ہے۔ ملک میں 28 لاکھ  ہیکٹئر زمین  آئل  پام کی زراعت کے لئے مناسب  ہے۔شمال مشرق میں   ا سکے  امکانات  زیادہ ہیں۔ ایگری  انفرافنڈ  سے متعلق ایک لاکھ کروڑ وپے  کی گنجائش  گاؤوں  میں  بنیادی ڈھانچہ کی تخلیق کے لئے   رکھی گئی  ہے۔مویشی  پروری  ،  ماہی پروری  اور طبی فوائد سے  متعلق زراعت کے لئے خصوصی پیکجز کے لئے بھی گنجائش رکھی گئی ہے۔ جناب تومر نے کہا کہ  حکومت ہند  ڈجیٹل ایگری کلچر مشن  پر بھی کام کررہی ہے ، جس میں   کسان ، بینکس  اور دوسرے ادارے  مربوط  کئے جائیں گے ، فصلوں کا اندازہ لگایا جائے گا اور ڈاٹا جمع کیا جائے گا اور ٹکنالوجی کی مددسے فصلوں کے نقصانات کا اندازہ  بھی لگایا جائے گا۔میپنگ اس طرح سے کی جائے گی کہ پورے ملک کے کسانوں  کو ریاستی حکومتوں کے ذریعہ مشورہ دیا جاسکے  کہ کہاں اور کس طرح کی کھپت ہوگی، چنانچہ ضرورت کے مطابق  پیداوار کرکے  فوائد  حاصل کئے جاسکتے ہیں۔اس طرح کا م کی وجہ سے کوئی گھبراہٹ   پیدا نہیں ہوگی  اور نہ ہی کوئی نقصان ہوگا۔  حکومت نے قدرتی زراعت پر بھی زور دیا ہے ۔ اس سمت میں  ہمیں آگے کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ایسوچیم کے ممبران ، جن میں  سکریٹری جنرل جناب دیپک سود ، جناب اصغر نقوی  اور جناب جے شراف  اس پروگرام میں موجود تھے۔اس موقع  پر ایک نالج  پیپر بھی جاری کیا گیا۔

*************

 

ش ح۔ا ک ۔ رم

U-11347



(Release ID: 1867358) Visitor Counter : 98


Read this release in: English