سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
ہندوستان کو کاربن سے مبرّا بنانے میں ہائیڈ روجن کے کردار پر ماہرین نے غوروخوض کیا
Posted On:
30 SEP 2022 4:56PM by PIB Delhi
تعلیم اور صنعت سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے 30ستمبر 2022 کو منعقد ہونے والے ، ہائیڈروجن اقتصاد پر بین الاقوامی پلیٹ فارم – ایک صنعتی - تعلیمی کانکلیو میں توانائی کے ذریعہ کے طورپر ہائیڈروجن کی موجودہ حیثیت اور ہندوستان کو کاربن سے مبرا بنانے میں اس کے کردار کے بارے میں غوروخوض کیا ۔
کانکلیو کا افتتاح کرتے ہوئے نیتی آیوگ کے ممبر سائنس ڈاکٹر وی کے سارسوت نے کہا کہ ہائیڈروجن کی مانگ بڑھنے کے ساتھ کمپنیاں ، ہائیڈروجن پروڈکشن کو بڑھانے کے لئے قدم اٹھارہی ہیں اوراسی طرح ٹکنالوجیوں میں اس کے لئے سرمایہ کاری کررہی ہیں۔نتیجتاََ ہائیڈروجن پروڈکشن کی لاگت مستقبل میں کم ہوسکتی ہے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ ‘‘ گرین ہائیڈروجن کی طرف سفر کاربن کیپچر اور استعمال کے ساتھ ساتھ بلیوہائیڈروجن کے ذریعہ ہے۔’’
ڈاکٹر سارسوت نے ہائیڈروجن کی پروڈکشن لاگت کو کم کرنے اور اس کے لئے مطلوب الیکٹرولائٹس،جسے آج بڑے پیمانے پردرآمد کیا جاتا ہے، کو بڑھانے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔انہوں نے مزید کہا:‘‘ اس کے ساتھ ساتھ کاربن سے مبرا ہونے کے لئے ہمیں گرڈ کو صاف کرنے کی اور نیو کلیائی توانائی کے استعمال کو بڑھانے اور زیادہ صاف فاصل ایندھن کو پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

سائنس اور ٹکنالوجی کے محکمے ( ڈی ایس ٹی ) کےسکریٹری ڈاکٹر ایس چندر شیکھر نے کانفرنس میں موجود ماہرین سے اپیل کی کہ وہ ہائیڈروجن کو ایک حقیقی ،مکمل اور مستقبل کا ایندھن بنانے کے لئے ایک قرطاس ابیض پر کام کریں ۔ ڈاکٹر چندر شیکھر نے کہا کہ ‘‘ ہندوستان کا منصوبہ ہے کہ وہ 2070 تک کاربن سے مبرا ہوجائے ۔ہمیں اس کے حصول کے لئے عملی حل اور صحیح سمت میں وسائل کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے ۔
کانکلیو کا اہتمام سائنس اور ٹکنالوجی کے محکمے ‘‘ ڈی ایس ٹی ’’ کے ذریعہ کیا گیا تھا، جس کا مقصد انڈسٹری -انفارمڈ چیلنجوں سے نمٹنے کی غرض سے تعلیم اور صنعت کےدرمیان بات چیت کی حمایت کرنا تھا۔ اس نے ممبر ممالک اور اتحادی شرکاء کو مواقع بہم پہنچائے تاکہ وہ ہائیڈروجن کے مستقبل کے استعمال جو مستقبل کے عالمی ہائیڈوجن اقتصادیات کی تعمیر میں ممکنہ طورپر آگے آگے ہوگا، کے اہم مظاہروں میں اپنی قیادت ظاہر کرسکیں ۔
ڈی ایس ٹی کے سینئر ایڈوائزر ڈاکٹر اکھلیش گپتا نے 2070 تک کاربن سے مبرا ہدف تک پہنچنے کے لئے ہائیڈروجن اور بین الاقوامی شراکتداری پر کام کرنے کے لئے مجموعی حکمت عملی پر زور دیا۔
سی ایس آئی آر – این سی ایل کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اشیش لیلے نے ملک میں ہائیڈروجن سے متعلق ٹکنالوجیوں کی موجودہ حیثیت کے بارے میں وضاحت کی ۔دوسری طر ف اسپیشل ایڈوائزر ہائیڈ روجن ، آئی ای اے اینڈ چیئر ، آئی پی ایچ ای ،جناب نووین ہاسٹ نے کہا کہ ہائیڈروجن پر عالمی جوش وجذبے میں ہندوستان ایک اہم کھلاڑی بن گیا ہے اور مستقبل میں ہائیڈروجن ضروریات کے ساتھ دوسرے ممالک کے ساتھ ممکنہ شراکتداری کی طرف دیکھا چاہئے ۔

کانکلیو کے دوران ہائیڈورجن ویلی پلیٹ فارم اور ڈی ایس ٹی – انڈیا انرجی اسٹوریج الائنس (آئی ای ایس اے ) انڈسٹری ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ فیلو شپ پروگرام (آئی آ رڈی ایف پی ) 2022 بھی شروع کئے گئے ۔ڈی ایس ٹی کی ہیڈ ٹکنالوجی مشن ڈویژن (انرجی ، واٹر اینڈ آل ادر ) ڈاکٹر انیتا گپتا اور ڈی ایس ٹی کے سائنٹسٹ ڈاکٹر رجنیتھ کرسنا پائی نے بھی اس پروگرام میں شرکت کی ،جس میں ہندوستان اور بیرونی ممالک سے توانائی کے شعبے سے تعلق رکھنے والے مختلف تعلیمی اور صنعت کے ماہرین نے شرکت کی ۔
ہائیڈروجن ویلڈ پروگرام آن سائٹ جنریشن اور استعمال کے ذریعہ ہائیڈروجن طلب اوررسد کو زیادہ سے زیادہ کرنے کی ایک عالمی پہل قدمی ہے،جس کا مقصد جغرافیائی شناخت کے ساتھ زیادہ پانی والے علاقوں میں قابل تجدید وسائل کو موثر انداز میں استعمال کرنا ہے ۔ایچ ٹو ویلی کے مقاصد صاف ہائیڈروجن وادیوں کے ذریعہ حاصل کئے جائیں گے۔جس میں مکمل ہائیڈروجن ویلیو چین (پروڈکشن ، اسٹوریج اور منتقلی ) شامل ہوں گے۔جس کا مقصد لرننگ کرو کے اثرات کو کھولنا اور اہم پیمانے تک پہنچنا ہے۔ ہندوستان ملک میں 2030 تک تین صاف ہائیڈروجن وادیوں کی ترسیل کی بہم رسانی کے لئے پرعز م ہے۔
انڈسٹری ریسرچ اور ڈیولپمنٹ فیلوشپ پروگرام (آئی آر ڈی ایف پی ) سائنس اور ٹکنالوجی کے محکمے ( ڈی ایس ٹی) اور انڈیا انرجی اسٹوریج الائنس (آئی ای ایس اے ) کے ذریعہ مشترکہ طورپر شروع کیا گیا ہے۔ یہ فیلوشپ پروگرام فیلوز کی ہنرمندیوں کوآگے بڑھائے گا اور دونوں صنعت اور تعلیمی شرکا کے لئے باہمی فائدے کا ہوگا۔ صنعت میں مصروف تحقیق کار وں کو یہ موقع ہوگا کہ وہ اہم تجارتی عوامل کے ورکنگ نالج حاصل کریں اور صنعت کے قائم شدہ روابط سے فائد ہ اٹھائیں۔ ہنر مندی کی بلندی اور تعلیمی تحقیق کاروں کو مہیاصنعت سے تعلق انہیں صنعت میں ایک کیرئیر کے لئے تیار کرے گی اور اب تک ان تحقیق کاروں کے ذریعہ حاصل کی ہوئی تربیت کے اثرات کو زیادہ سے زیادہ آگے بڑھائے گی۔فیکلٹی کے تحقیق کاروں کے لئے اس بات کی توقع ہے کہ ان کی فیلوشپ متبادل صنعتی شراکتداری کی آبیاری اور ان کے تحقیق کے آگے جانے کی سمت کو شکل دینے میں مدد گار ثابت ہوگی۔
*************
ش ح۔ا ک ۔ رم
U-11312
(Release ID: 1867048)
Visitor Counter : 126