ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت

تھرمل پاور پلانٹس میں بائیو ماس کو- فائرنگ کی پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے آج نئی دہلی میں بین وزارتی میٹنگ کا انعقاد


ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا کی تبدیلی کے مرکزی وزیر، جناب بھوپیندر یادو نے بائیو ماس کو ۔ فائر  کرنے والے تھرمل پاور اسٹیشنوں کے لیے ’مسٹ رن‘ کی حیثیت اور اخراج کو روکنے کے واسطے  خاطر خواہ اقدامات کرنے میں ناکام اور مناسب مقدار میں ۔ بائیو ماس کی کو-فائرنگ نہ کرنے والے  تھرمل پاور پلانٹس کے خلاف سخت کارروائی کی وکالت کی

ماحولیات کے مرکزی وزیر جناب بھوپیندر یادو نے سی پی سی بی کو پروجیکٹوں کے بارے میں معلومات کی تشہیر  اور اس سے متعلق ورکشاپ منعقد کرنے کی ہدایت کی

Posted On: 03 OCT 2022 7:43PM by PIB Delhi

تھرمل پاور پلانٹس میں بائیو ماس کو-فائرنگ کی پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے ایک بین وزارتی میٹنگ آج نئی دہلی میں منعقد ہوئی۔ اس میٹنگ کی مشترکہ صدارت ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا کی  تبدیلی کے مرکزی وزیر جناب بھوپیندر یادو اور بجلی، نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ نے کی۔ یہ میٹنگ ملک میں خریف کی فصلوں کی کٹائی کے سیزن کے آغاز میں منعقد ہوئی۔ میٹنگ میں سکریٹری (بجلی / ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا کی تبدیلی) اور ہریانہ، پنجاب اور اتر پردیش کی ریاستی حکومتوں کے سینئر افسران اور این سی آر خطے میں تمام پاور یوٹیلیٹیز کے سربراہان نے بھی شرکت کی۔ میٹنگ میں اہم سرکاری اداروں جیسے سی اے کیو ایم، سی ای اے، سی پی سی بی وغیرہ کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔

سمرتھ مشن نے این سی آر کے مختلف پلانٹس میں کو فائر کئے جانے والے بائیو ماس، خریداری کےلئے دئیے جانے والے  آرڈرز، این سی آر جینکوز کی مطلوبہ مقدار کےساتھ ساتھ مختصر مدتی اور طویل مدتی ٹینڈرز پر کی جانے والی کارروائی کی بھی تفصیلات پیش کیں۔ اب تک کو فائر کئے گئے بائیو ماس کی مقدار کے بارے میں، بتایا گیا کہ مالی سال 2020-21 تک، صرف 8 پاور پلانٹس نے بائیو ماس پیلیٹس کو کو-فائر کیا تھا،جب کہ اب ان کی تعداد بڑھ کر 39 ہو گئی ہے۔ این سی آر خطہ میں، 10 تھرمل پاور پلانٹس  نے کو فائرنگ شروع کر دی ہے۔ لیکن کو فائر کئے جانے والے بائیو ماس کی مقدار اب بھی کم ہے۔ اب تک، ملک بھر میں 39 تھرمل پاور پلانٹس میں 83066 ایم ٹی بائیو ماس کو-فائر کیا گیا ہے جن کی مجموعی صلاحیت 55390 میگاواٹ ہے۔ این سی آر خطے میں، کو-فائر کیا گیا بائیو ماس 22,696 ایم ٹی ہے جس میں سے 95 فیصد این ٹی پی سی نےکو -فائر  کیا ہے۔ این ٹی پی سی کی طرف سے بائیو ماس کوفائرنگ اور پروکیورمنٹ پہل دونوں کے لیے کارروائی کی تعریف کی گئی اور کہا گیا کہ دیگر جینکوز کو ملک میں بائیو ماس کوفائرنگ کے کامیاب نفاذ کے لیے این ٹی پی سی  کے نقش قدم پر چلنا چاہیے۔ .

کسانوں، پیلٹ مینوفیکچررز اور پاور پلانٹ کے عہدیداروں سمیت اس شعبے کے مختلف متعلقین کے لیے 25 آف لائن اور آن لائن تربیتی اور بیداری پھیلانے کو پروگرام منعقد کیے گئے۔ مشن نے بیورو آف انرجی ایفیشنسی (بی ای ای) اور پاور فاؤنڈیشن آف انڈیا (پی ایف آئی) کے اشتراک سے پرالی جلانے کو روکنے اور سمرتھ مشن کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے قومی اور علاقائی روزناموں میں دیے گئے مختلف اشتہارات کے بارے میں بھی بتایا۔

جائزے کے دوران، یہ دیکھا گیا کہ ملک میں تھرمل پاور پلانٹ  میں کوئلے کے ساتھ بائیو ماس کی 5 فیصد کو-فائرنگ کا ہدف ابھی بہت دور ہے۔ تاہم، زیادہ تر پاور پلانٹس نے طویل مدتی ٹینڈرز جاری کر دیے ہیں اور جب ان ٹینڈرز میں سپلائی کب شروع ہو گی تو صورتحال میں بہتری کی امید ہے۔  بجلی کے مرکزی وزیر نے ہدایت دی کہ جب تک ٹینڈرز سے سپلائی شروع نہیں ہو جاتی، پاور یوٹیلیٹیز کو متبادل طریقوں جیسے اسپاٹ مارکیٹ یا کمیشن ایجنٹس کے ذریعے مختصر مدت کے لیے خریداری شروع کرنی چاہیے کیونکہ کٹائی کا سیزن شروع ہو چکا ہے۔

تمام تھرمل پاور پلانٹ کو ہدایت دی گئی کہ وہ پنجاب اور ہریانہ میں واقع پلانٹس پر خصوصی زور دیتے ہوئے بائیو ماس کی 5 فیصد ضرورت کو پورا کرنے کے لیے کافی ٹینڈر جاری کریں۔ یہ بھی ہدایت کی گئی کہ پاور یوٹیلیٹیز موجودہ ٹینڈرز کی خریداری کے عمل کو جلد از جلد مکمل کرنے کی پوری کوشش کریں۔

ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا تبدیلی کے مرکزی وزیر نے اس تجویز کو قبول کر لیا تھا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ بجلی کی وزارت بائیو ماس کو ۔فائر کرنے  تھرمل پاور اسٹیشنوں کے لیے مسٹ رن کا درجہ دینے کے بارے میں غور کرے۔ انہوں نے  بجلی کی وزارت کی پہل  کی تعریف کی ہے اور کہا ہے کہ سب کو بائیو ماس مشن کے مقصد کی حمایت کرنی چاہئے، جو کہ ملک کے وزیر اعظم کا مشن ہے۔

سی اے کیو ایم   سے بھی کہا گیا کہ وہ ایسے  تھرمل پاور پلانٹس کے لئے سزا کے ضابطوں پر غور  کرنا شروع کرے جو اخراج کو روکنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کر رہے ہیں اور بائیو ماس کی مناسب مقدار کو ۔ فائر نہیں کر رہے ہیں۔

وزارت زراعت نے بتایا کہ حکومت نے اپنی اسکیم کے تحت ریاستی حکومتوں کے کسٹم ہائرنگ سنٹروں کو  600 کروڑ روپے کی مشینری تقسیم کی ہے۔ مرکزی وزیر نے درخواست کی کہ زراعت کی وزارت  کو اس بات کی نگرانی کرنی چاہئے کہ  اس اسکیم سے مطلوبہ مستفیدین  کو فائدہ ہو رہا ہے یا نہیں اور یہ کہ تھرمل پاور پلانٹس کے آس پاس پرالی  جمع کرنے کی مشینیں دستیاب ہیں یا نہیں۔

ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا کی  تبدیلی کے مرکزی وزیر نے مالی معاونت کے طریقہ کار کے لیے مزید جائزہ میٹنگ کی۔ مرکزی وزیر ماحولیات نے سی پی سی بی کو ہدایت دی کہ وہ بھی پروجیکٹوں کے بارے میں معلومات کی تشہیر  کریں اور اس سے متعلق ورکشاپ کا اہتمام کریں۔

اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ بجلی کی وزارت ایسے تھرمل پاور پلانٹس کو کوئلے کی سپلائی میں کمی کرنے پر غور کرنا چاہیئے جو بائیو ماس کو-فائرنگ سے متعلق بجلی کی وزارت کی پالیسی پر عمل نہیں کرتے ہیں۔ اس حقیقت پر کافی زور دیا گیا کہ شہریوں کی صحت اور حفاظت اولین ترجیح ہے اور کسی کو بھی معصوم جانوں کو خطرے میں ڈالنے کا حق نہیں ہے۔

مرکزی وزیر (بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی) نے سمرتھ مشن کی کوششوں کی ستائش کی اور اسے اپنی اچھی کوششوں کو جاری رکھنے کی ہدایت دی اور امید ظاہر کی کہ پرالی  جلانے کے مسئلے کو بجلی کی پیداوار کے حل میں تبدیل کرنے کے لیے حکومت کے اقدامات ریاستی حکومتوں کا تعاون سے نتیجہ خیز ہوں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ا گ۔ن ا۔

U- 11012                          



(Release ID: 1864940) Visitor Counter : 220


Read this release in: English , Hindi