سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت
درج فہرست ذاتوں کی التوا میں پڑی اسامیوں کو پر کرنے کے لیے 2 اکتوبر سے 31 دسمبر تک خصوصی مہم
Posted On:
29 SEP 2022 4:17PM by PIB Delhi
تمام پبلک سیکٹر بینک (پی ایس بی) اس سال 2 اکتوبر سے درج فہرست ذاتوں کی التوا میں پڑی اسامیوں کو پُر کرنے کے لیے ایک خصوصی مہم کا آغاز کریں گے۔ درج فہرست ذات کے قومی کمیشن (این سی ایس سی) کے چیئرمین وجے سانپلا نے ایک جائزہ اجلاس منعقد کرنے کے ایک دن بعد اس خیال کا اظہار کیا۔اجلاس کی مشترکہ صدارت این سی ایس سی کے چیئرمین اور مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے کی۔ یہ اجلاس درج فہرست ذاتوں کے لیے کریڈٹ اور دیگر فلاحی اسکیموں پر پبلک سیکٹر بینکوں (پی ایس بی) کی کارکردگی کے حوالے سے منعقد کیا گیا تھا۔
این سی ایس سی کے چیئرمین اور وزیر خزانہ نے اس اجلاس میں پی ایس بی کی طرف سے درج فہرست ذات سے تعلق رکھنے والے افراد کو کریڈٹ دینے اور ان کی فلاح و بہبود، ریزرویشن، پسماندہ اسامیوں، فلاح و بہبود کے کام کاج اور شکایات کے ازالے کے طریقہ کار اور دیگر مسائل کا جائزہ لیا۔
ایک پریس کانفرنس کے دوران میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے، وجے سانپلا نے کہا بینک 2 اکتوبر سے 31 دسمبر تک التوا میں پڑی اسامیوں کو پُر کرنے کے لیے مہم چلائیں گے۔ نیز، بینکوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس مہم کے دوران 31 اکتوبر تک ایس سی کی زیر التوا شکایات کا نمٹارا کریں۔
بینکوں کی شاخیں مرکزی حکومت کے اسٹینڈ اپ انڈیا پروگرام کے مطابق تفویض کردہ نشانوں کو پورا کریں گی۔ ان میں خاص طور پر ایس سی کمیونٹی کے ممبران کے لیے ذمہ داریاں شامل ہیں جو مرکزی حکومت کے اسٹینڈ اپ انڈیا پروگرام کے مطابق ہیں۔ اسی طرح مرکزی حکومت کی دیگر اسکیموں جیسے این آر ایل ایم، این یو ایل ایم، مُدرا، سوابھیمان اور آواس یوجنا کے سلسلے میں، بینکوں کو چاہیے کہ وہ ایس سی استفادہ کنندگان کے لیے مقررہ نشانوں کو پار کریں۔
وجے سانپلا نے مزید کہا ’’بینک تمام اسکیموں میں ایس سی استفادہ کنندگان کی بھرتیوں اور کوریج کے حوالے سے ریزرویشن پالیسی پر ایک رپورٹ بھیجیں گے اور ہر سال دو بار تمام این سی ایس سی اسکیموں کی پیشرفت کی رپورٹ پیش کریں گے۔ نیز بینکوں سے کہا گیا ہے کہ وہ ہر سال 14 اپریل سے 30 اپریل (ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے یوم پیدائش) کے دوران این سی ایس سی کے سامنے عملاً دستاویزات پیش کریں اور ہر سال اکتوبر کے دوسرے ہفتے میں رپورٹ بھیجیں‘‘۔
بینکوں کو یہ بھی ہدایت دی گئی کہ وہ تمام آؤٹ سورس ملازمین کو کم سے کم مقررہ اجرت دیں اور اس سے متعلق رپورٹ ڈی ایف ایس اور این سی ایس سی کو پیش کریں۔ بینک ان تمام قرضوں کے اعداد و شمار کا جائزہ لیں گے جنہیں منظور کیا گیا تھا لیکن تقسیم نہیں کیا گیا اور اس فرق کا تجزیہ کریں گے۔
یہ پتہ چلا کہ ایس سی۔ وی سی ایف (شیڈولڈ کاسٹ-وینچر کیپٹل فنڈ) میں بہت سارے معاملات ہیں جہاں اکاؤنٹس غیر فعال ہیں۔ بینکوں کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ قرض کی منظوری کے وقت کسی کے پسماندہ و غیر پسماندہ ہونے کی جانچ کریں۔ جناب سانپلا نے کہا کہ بینک قرض کی منظوری سے پہلے پروجیکٹ کی تشخیص کے لیے ایس سی انٹرپرینیورز کی مدد کے لیے مشیروں/ کنسلٹنٹس کی خدمات لے سکتے ہیں تاکہ پروجیکٹوں کے مناسب نفاذ کو یقینی بنایا جاسکے۔
جناب سانپلا نے یہ کہہ کر اپنی بات ختم کی کہ بینکروں کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ درج فہرست ذاتوں کے لیے کریڈٹ بڑھانے کی گارنٹی اسکیم یا اس طرح کی دیگر اسکیموں کے تحت درخواست دینے والے ہر اہل درج فہرست ذات کے فرد کو اس کا فائدہ پہنچے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔ ع س۔ن ا۔
U- 10865
(Release ID: 1863665)
Visitor Counter : 147