خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت
پی ایم ایم وی وائی کے تحت اندراجات
Posted On:
29 JUL 2022 2:30PM by PIB Delhi
خواتین اور بچوں کی ترقی کی مرکزی وزیر محترمہ اسمرتی زوبن ایرانی نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت مرکز کے ذریعہ چلائے جانے والی پردھان منتری ماترو وندنا یوجنا (پی ایم ایم وی وائی) کو 01.01.2017 سے نافذ کررہی ہے جس کے مقاصد (i) اجرت کے نقصان کے معاملے میں نقد ترغیب کے لحاظ سے جزوی معاوضہ فراہم کرنا ہے، تاکہ عورت اپنےپہلے بچے کی پیدائش سے پہلے اور بعد میں مناسب طورپر آرام کرسکے۔ اور (ii) حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی ماؤں (پی ڈبلیو اور ایل ایم) کے مابین صحت کے متلاشی رویے کو بہتر بنانا۔ پی ایم ایم وی وائی یوجنا پی ڈبلیو اور ایل ایم بینک/پوسٹ آفس اکاؤنٹ میں 5ہزار روپے کی نقد براہ راست ترغیب فراہم کرتی ہے۔اہل مستفیدین کو ادارہ جاتی ڈیلیوری کے بعد جنانی سرکشا یوجنا کے تحت زچگی کے فائدہ کے لیے منظور شدہ اصولوں کے مطابق باقی نقد ترغیبات فراہم کی جاتی ہیں۔اس طرح اوسطاً ایک خاتون کو6ہزار روپے ملتے ہیں۔ پی ایم وی وی وائی کی نمایاں خصوصیات ضمیمہ 1 میں دی گئی ہیں۔
پی ایم ایم وی وائی نئے شروع کیے گئے’مشن شکتی‘ کی ذیلی اسکیم ’سمرتھ‘ کے تحت ایک اہم اسکیم ہے،جو خواتین کی حفاظت، سلامتی اور بااختیار بنانے کے لیے ایک خاص سرپرست اسکیم ہے۔مشن شکتی کے تحت نئے بنائے گئے پی ایم ایم وی وائی کا مقصد اب دوسرے بچے کے لیے اضافی نقد ترغیب فراہم کر کے بچیوں کے تئیں مثبت رویے میں تبدیلی کو فروغ دینا ہے، اگر وہ لڑکی ہے۔
پی ایم ایم وی وائی کی نمایاں خصوصیات میں درج ذیل تبدیلیاں 01.04.2022 سے نئے مشن شکتی کے آغاز کے ساتھ متعارف کرائی گئی ہیں۔
- یہ اسکیم معاشرے کے سماجی اور معاشی طور پر پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والی خواتین کو زچگی کے فوائد فراہم کرتی ہے۔
- زچگی کا فائدہ ایک عورت کو پہلے دوحیات بچوں کے لیے فراہم کیا جاتا ہے بشرطیکہ دوسرا بچہ لڑکی ہو۔
- پہلے بچے کے لیے 5000 کا زچگی فائدہ پی ایم ایم وی وائی کے تحت دو قسطوں میں فراہم کیا جاتا ہے اور استفادہ کنندہ بھی ادارہ جاتی ڈیلیوری کے بعد جنانی تحفظ یوجنا (جے ایس وائی) کے تحت زچکی فائدوں کے لیے منظور شدہ اصولوں کے مطابق نقد ترغیب حاصل کرنے کا حقدار ہے جس کے تحت اوسطاً ایک خاتون کو 6000 روپے ملتے ہیں۔
- دوسرے بچے کے لیےپیدائش کے بعد ایک قسط میں 6000 کا فائدہ تب فراہم کیا جائے گا بشرطیکہ دوسرا بچہ لڑکی ہو۔
- اسکیم کے تحت فوائد حاصل کرنے کے لیے استفادہ کنندہ کے شوہر کا آدھار لازمی نہیں ہے۔
- اسکیم کے تحت زچگی کا فائدہ فراہم کرنے کے لیے حمل ضائع ہونے کے معاملات کو اب بھی نئے معاملات کے طور پر سمجھا جاتا ہے۔
اسکیم کے آغاز سے لے کراب تک 2.89 کروڑافراد کا اندراج کیا جاچکا ہےاور ، 15.07.2022 تک 11,217.39 کروڑ روپے تقسیم کیے جا چکے ہیں۔اندراج شدہ مستفیدین کی ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے حساب سے بہت سے مستفیدین کو زچگی کے فوائد فراہم کئے جاچکے ہیں اور پچھلے پانچ سالوں اور موجودہ مالی سال کے دوران 15.07.2022 تک تقسیم کی گئی کل رقم ضمیمہ-II میں درج ہے۔
پی ایم ایم وی وائی کے تحت فنڈز ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو علامتی اہداف اور جاری کردہ فنڈز کے استعمال کی بنیاد پردئے جاتے ہیں ۔ اس طرح، پی ایم ایم وی وائی کے تحت ریاست / مرکز کے لحاظ سے اور شہر وار مختص نہیں کیے گئے ہیں۔ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران پی ایم ایم وی وائی کے تحت جاری کیے گئے فنڈز کی ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے حساب سے تفصیلات ضمیمہ III میں ہیں۔
ضمیمہ-I
پردھان منتری ماترو وندنا یوجنا (پی ایم ایم وی وائی) کی نمایاں خصوصیات
- زچگی کا فائدہ ایک عورت کو خاندان کے پہلے زندہ بچے کے لیے شرائط کی تکمیل کے ساتھ دستیاب ہے۔ تمام حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی مائیں جو مرکزی حکومت یا ریاستی حکومتوں یا سرکار کے تحت چلنے والے اداروں کے ساتھ باقاعدہ ملازمت میں ہیں یا وہ لوگ جو اس وقت نافذ العمل کسی قانون کے تحت اسی طرح کے فوائد حاصل کر رہے ہیں، کو اس اسکیم سے باہر رکھا گیا ہے۔
- پی ایم ایم وی وائی کے تحت شرائط اور قسطوں کی تعداد حسب ذیل ہے:
نقدی منتقلی
|
شرائط
|
رقم
|
پہلی قسط
|
- حمل کا جلد سے جلد رجسٹریشن
|
1,000/-
|
دوسری قسط
|
کم از کم ایک قبل از پیدائش چیک اپ کی سہولت حاصل ہو (حمل کے 6 ماہ بعد ادائیگی)
|
2,000/-
|
تیسری قسط
|
بچے کی پیدائش رجسٹرڈ ہے۔
بچے کوبی سی جی، او پی وی ، ڈی پی ٹی اور ہیپاٹائٹس-بی یا اس کے مساوی/متبادل کا پہلا ٹیکوں کا سائیکل حاصل ہوا ہے۔
|
2,000/-
|
- ماں اور بچے کے تحفظ سے متعلق (ایم سی پی) کارڈ شرائط کی تکمیل کی تصدیق کے لیے ایک تصدیق کا ایک جزو ہے ہے۔
- حمل کے ابتدائی رجسٹریشن کو اس کی آخری ماہواری (ایل ایم پی) کی تاریخ سے 150 دنوں کے اندر حمل کا رجسٹریشن سمجھا جاتا ہے اور اسے ایم سی پی کارڈ پر صحیح طور پر درج کیا جاتا ہے۔
- تمام حاملہ خواتین جنہوں نے 01.01.2017 کو یا اس کے بعد خاندان میں پہلے بچے کے لیے اپنے حمل کارجسٹریشن کرایا ہے وہ پروگرام کے تحت فائدہ حاصل کرنے کے حقدار ہیں۔
- پی ایم ایم وی وائی کے تحت فائدہ اٹھانے والوں کو فنڈز براہ راست ان کے بینک/پوسٹ آفس اکاؤنٹ میں فائدوں کی براہ راست منتقلی کےموڈ میں کیے جائیں گے۔
- اگر کوئی فائدہ اٹھانے والا جڑواں/تین/چوگنی بچوں کی پیدائش کرتا ہے، تو اسے خاندان کے پہلے حیات بچے کے طور پر شمار کیا جائے گا۔
- ایک اہل استفادہ کنندہ کسی بھی وقت درخواست دے سکتا ہے لیکن حمل کے 730 دنوں کے بعد نہیں۔
- اسکیم کے مختلف اجزاء کے لیے گرانٹس ان ایڈ (امداد )ایس سی آر او ڈبلیو بینک اکاؤنٹ کے ساتھ ساتھ ریاست/مرکز کے زیر انتظام خزانے میں منتقل کی جاتی ہے۔ زچگی کے فوائد کے جزو کے لیے (5,000 کی مشروط نقدی منتقلی) ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام ایسکرو بینک اکاؤنٹ میں منتقل کی جاتی ہے اور باقی اجزاء ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقے کے ٹریژری کھاتے کے ذریعہ ہوتے ہیں۔
- مرکز میں، اس اسکیم کو خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت کے ذریعہ نافذ کیا جا رہا ہے۔ ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے پاس یا تو خواتین اور بچوں کی ترقی کے محکمے/ سماجی بہبود کے محکمہ کے ذریعہ یا صحت اور خاندانی بہبود کے محکمے کے ذریعے اس اسکیم کو نافذ کرنے کا اختیار ہے۔
ضمیمہ II
رجسٹرڈ مستفیدین کی ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقے کے لحاظ سے تعداد، فائدہ اٹھانے والوں کی تعداد زچگی کے فوائد فراہم کی گئی ہے اور پی ایم ایم وی وائی کے تحت گزشتہ پانچ سالوں 2017-18 سے 2021-22 اور موجودہ مالی سال 15.07.2022 تک تقسیم کی گئی کل رقم
نمبر شمار
|
ریاست/مرکزکے زیر انتطام علاقے
|
مجموعی (15.07.2022 تک)
|
مستفید ہونے والوں کی تعداد درج کی گئی مستحقین کی تعداد ادا کی گئی کل رقم*
|
مستفید ہونے والوں کی تعداد درج کی گئی مستحقین کی تعداد ادا کی گئی کل رقم*
|
مستفید ہونے والوں کی تعداد درج کی گئی مستحقین کی تعداد ادا کی گئی کل رقم*
|
(لاکھ میں)
|
1
|
انڈومان اور نکوبار جزائر
|
7,398
|
7,080
|
328
|
2
|
آندھراپردیش
|
14,00,109
|
12,08,104
|
53,438
|
3
|
اروناچل پردیش
|
27,053
|
23,273
|
1,024
|
4
|
آسام
|
9,28,463
|
8,47,484
|
38,679
|
5
|
بہار
|
29,51,948
|
25,66,257
|
1,13,204
|
6
|
چندی گڑھ
|
29,449
|
28,502
|
1,217
|
7
|
چھتیس گڑھ
|
6,86,918
|
6,42,437
|
26,470
|
8
|
دادرہ اور نگر حویلی
|
17,103
|
16,419
|
683
|
9
|
دمن اور دیو
|
10
|
دہلی
|
3,55,799
|
3,34,279
|
14,647
|
11
|
گوا
|
22,876
|
19,874
|
876
|
12
|
گجرات
|
10,44,199
|
9,17,074
|
39,666
|
13
|
ہریانہ
|
6,79,631
|
6,30,188
|
28,248
|
14
|
ہماچل پردیش
|
2,32,002
|
2,23,651
|
10,237
|
15
|
جموں و کشمیر
|
2,89,860
|
2,74,716
|
12,110
|
16
|
جھارکھنڈ
|
7,45,070
|
6,44,786
|
27,270
|
17
|
کرناٹک
|
18,27,256
|
16,42,404
|
72,208
|
18
|
کیرالہ
|
8,51,503
|
8,17,425
|
35,955
|
19
|
لداخ
|
4,751
|
4,049
|
74
|
20
|
لکشدیپ
|
1,537
|
1,387
|
48
|
21
|
مدھیہ پردیش
|
29,84,455
|
28,20,088
|
1,26,035
|
22
|
مہاراشٹر
|
30,10,900
|
27,22,044
|
1,22,419
|
23
|
منی پور
|
58,036
|
51,865
|
2,479
|
24
|
میگھالیہ
|
41,706
|
38,730
|
1,656
|
25
|
میزورم
|
32,314
|
31,195
|
1,436
|
26
|
ناگالینڈ
|
31,352
|
27,978
|
1,352
|
27
|
اوڈیشہ
|
7
|
5
|
0
|
28
|
پڈوچیری
|
29,409
|
27,827
|
1,275
|
29
|
پنجاب
|
5,07,631
|
3,94,641
|
17,582
|
30
|
راجستھان
|
18,12,088
|
16,93,853
|
70,378
|
31
|
سکم
|
13,365
|
11,854
|
518
|
32
|
تمل ناڈو
|
14,99,516
|
11,47,397
|
41,649
|
33
|
تلنگانہ
|
3
|
0
|
0
|
34
|
تریپورہ
|
97,071
|
85,053
|
3,493
|
35
|
اتر پردیش
|
51,40,929
|
45,69,334
|
1,97,320
|
36
|
اتراکھنڈ
|
2,57,341
|
2,16,571
|
9,822
|
37
|
مغربی بنگال
|
13,74,087
|
10,72,183
|
47,831
|
|
میزان
|
2,89,93,135
|
2,57,60,007
|
11,21,740
|
* اس میں مرکز اور ریاست دونوں کا حصہ شامل ہے۔
ضمیمہ III
پی ایم وی وائی کے تحت 2017-18 سے 2021-22 کے درمیان پچھلے پانچ سالوں کے دوران جاری کردہ فنڈز کے مرکزی حصہ کی ریاستی/مرکزکے زیر انتظام علاقے کے حساب سے تفصیلات
نمبر شمار
|
ریاست/مرکزکے زیر انتطام علاقے
|
فنڈز کا مرکزی حصہ جاری
(کروڑ میں)
|
1
|
انڈمان اور نکوبار جزائر
|
5.48
|
2
|
آندھرا پردیش
|
347.1
|
3
|
اروناچل پردیش
|
19.34
|
4
|
آسام
|
368.76
|
5
|
بہار
|
819.64
|
6
|
چندی گڑھ
|
15.73
|
7
|
چھتیس گڑھ
|
165.34
|
8
|
دادرہ اور نگر حویلی اور دمن اور دیو
|
7.26
|
9
|
گوا
|
5.37
|
10
|
گجرات
|
310.46
|
11
|
ہریانہ
|
193.24
|
12
|
ہماچل پردیش
|
98.75
|
13
|
جموں و کشمیر
|
116.62
|
14
|
جھارکھنڈ
|
208.8
|
15
|
کرناٹک
|
466.33
|
16
|
کیرالہ
|
223.36
|
17
|
لداخ
|
1.14
|
18
|
لکشدیپ
|
0.67
|
19
|
مدھیہ پردیش
|
787.25
|
20
|
مہاراشٹر
|
752.92
|
21
|
منی پور
|
27.24
|
22
|
میگھالیہ
|
26.5
|
23
|
میزورم
|
26.54
|
24
|
ناگالینڈ
|
19.91
|
25
|
این سی ٹی دہلی
|
88.7
|
26
|
اوڈیشہ
|
75.26
|
27
|
پڈوچیری
|
8.8
|
28
|
پنجاب
|
122.7
|
29
|
راجستھان
|
515.66
|
30
|
سکم
|
5.62
|
31
|
تمل ناڈو
|
302.08
|
32
|
تلنگانہ
|
75.81
|
33
|
تریپورہ
|
36.78
|
34
|
اتر پردیش
|
1274.03
|
35
|
اتراکھنڈ
|
107.71
|
36
|
مغربی بنگال
|
382.12
|
|
میزان
|
8008.98
|
***********
ش ح ۔ ش ر ۔ م ش
U. No.10705
(Release ID: 1862495)
|