بجلی کی وزارت

جناب  آر کے سنگھ نے اگنی تتوا مہم کے آغاز کی تقریب سے خطاب کیا


پاور فاؤنڈیشن آف انڈیا نے وگیان بھارتی کے ساتھ اگنی تتوا کے بنیادی تصور پر سیمینار، تقریبات اور نمائشوں کا اہتمام کیا

Posted On: 22 SEP 2022 7:10PM by PIB Delhi

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001FALJ.jpg

اگنی تتوا - انرجی فار لائف، کی لانچ تقریب کل نہرو میموریل میوزیم اور لائبریری میں منعقد ہوئی۔یہ سومنگلم کی امبریلامہم کے تحت ایک پہل ہے ۔

پاور فاؤنڈیشن آف انڈیا نے وگیان  بھارتی (وی آئی بی ایچ اے) کے ساتھ مل کر سیمینارز، تقریبات اور نمائشوں کا اہتمام کیا جس میں کمیونٹیز، تعلیمی اداروں اور متعلقہ تنظیموں کو شامل کیا گیا تاکہ اگنی تتوا کے بنیادی تصور کے بارے میں بیداری پیدا کی جا سکے، یہ ایک ایسا عنصر ہے جو توانائی کا مترادف  اورپنچمہابھوت کے پانچ عناصر  میں سےہے۔

آؤٹ ریچ پروگرام نے موضوع کے ماہرین اور ماہرین کی  لرننگ  اور تجربات پر غور کرنے اور سب کے لیے پائیدار مستقبل کا حل تلاش کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کیا ہے ۔ اس پہل نے  صحت، ٹرانسپورٹ ، کھپت اور پیداوار، سلامتی، ماحولیات اور روحانیت پر توجہ مرکوز کرنے والے کئی اہم موضوعات کا احاطہ کیا۔

ماحولیات کے لیے لائف-لائف  اسٹائل کا تصور عزت مآب وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے گزشتہ سال گلاسگو میں اقوام متحدہ کی 26 ویں آب وہوا میں تبدیلی سے متعلق کانفرنس آف دی پارٹیز (سی اوپی 26) کے دوران پیش کیا تھا۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0022LZ1.jpg

بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ماحولیاتی بحران اور قدرتی وسائل کے اندھا دھند استعمال کی قیمت پر ترقی سے ہونےوالے  نقصان جیسے اہم مسائل پر روشنی ڈالی۔ انھوں نے مزید کہاکہ  ’’ وسائل کا  استحصال ہماری ثقافت میں نہیں ہے۔ ہماری جڑیں  سادگی میں ہیں۔ ہم لاشعوری طور پر ماحولیات کے لیے لائف  -لائف اسٹائل جی  رہے ہیں۔ ہم فطرت اور اس کے مختلف عناصر کی پوجا کرتے ہیں۔ اب ہمیں اس فکری عمل کو پوری دنیا تک پہنچانا ہے۔ عزت مآب وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے  پہلے ہی یہ  عمل شروع کر دیا ہے۔ اب ہمارے سامنے دوہرے مقاصد ہیں، اول تو ہمیں مغرب کی آنکھ بندکرکے نقل  نہیں کرنی  چاہیے۔ دوم، ہمیں اپنے علم کو ان ترقی یافتہ قوموں کے ساتھ بانٹنا چاہیے جو ہمارے آباؤ اجداد نے ہمارے لیےچھوڑے  ہیں۔ جہاں تک توانائی کی منتقلی کاتعلق  ہے ،ہندوستان ایک قائد کے طور پر ابھرا ہے۔ ہم نے پیرس میں سی اوپی 21 میں عہد کیا تھا کہ 2030 تک، بجلی کی پیداوار کی ہماری قائم کردہ صلاحیت کا 40فیصد غیر رکازی  ایندھن  سے ہو گا، ہم نے اسے نومبر 2021 میں، نو سال پہلے حاصل کر لیا تھا۔ ہم نے وعدہ کیا تھا کہ ہم 2030 تک اپنی معیشت کے لیے گیسوں کے اخراج کی شدت کو 33-35 فیصد تک کم کریں گے۔ اب ہم پہلے ہی 40 فیصد پر ہیں، ہم ایک یا دو سال میں ہدف حاصل کر لیں گے۔‘‘

جناب آلوک کمار، سکریٹری پاور، حکومت ہند نے کہا کہ لوگوں میں ایک عام خیال ہے کہ ذمہ دارانہ طریقے سے  توانائی کی منتقلی ایک مغربی تصور ہے۔انھوں نے کہا ’’ ہمارے وزیر اعظم نے مناسب طریقے سے اظہار کیا تھا کہ ہندوستان ایک ذمہ دار ملک ہے جس کی جڑیں ذمہ دارانہ روایات اور اقدار میں پیوست ہیں۔ سومنگلم کی پوری مہم اہم پیغام دیتی ہے کہ ہمیں توانائی کے ذمہ دارانہ  استعمال کی پرانی روایات کو فراموش نہیں کرنا چاہیے۔ ہماری بنیادی توجہ اسکول جانے والے بچوں پر ہونی چاہیے، تاکہ ان کے ذہنوں میں پائیدار زندگی گزارنے کا خیال پیدا کیا جا سکے۔‘‘

پاور فاؤنڈیشن آف انڈیا کے بارے میں:

پاور فاؤنڈیشن آف انڈیا ایک سوسائٹی ہے جو بجلی کی  وزارت ، حکومت ہند کے زیراہتمام تشکیل دی گئی ہے اور اسے اہم سی پی ایس ایز کی مددحاصل  ہے۔ فاؤنڈیشن ایڈوکیسی اور تحقیق کے شعبوں میں مصروف  ہے، جو توانائی کے بدلتے ہوئے منظر نامے پر مثبت اثر ڈال رہا ہے۔

************

 

 

ش ح ۔ ف ا  ۔  م  ص

 (U: 10571)



(Release ID: 1861633) Visitor Counter : 130


Read this release in: English , Hindi