زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
بھارت نئی دہلی میں 19 سے 24 ستمبر 2022 کے درمیان منعقد ہونے والے آئی ٹی پی جی آر ایف اے کی گورننگ باڈی کے 9ویں اجلاس کی میزبانی کرے گا
مختلف ممالک کے سرکردہ سائنس داں حضرات اورریسورس پرسنز اس اجلاس میں حصہ لیں گے
کاشتکاروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے خوراک اور زراعت میں حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کی ضرورت ہے: سکریٹری، اے اینڈ ایف ڈبلیو
شرکت کرنے والے ممالک کاشتکار برادری کے فائدے کے لیے پودوں کے جینیاتی وسائل کی ترقی ، تحفظ اور نگرانی سے متعلق اہم موضوعات پر غورو خوض کریں گے: جناب کینٹ نادوزی، سکریٹری (آئی ٹی پی جی آر ایف اے)
Posted On:
16 SEP 2022 6:46PM by PIB Delhi
بھارت نئی دہلی میں 19 سے 24 ستمبر 2022 کے درمیان ’انٹرنیشل ٹریٹی آن پلانٹ جنیٹک ریسورسیز فار فوڈ اینڈ ایگری کلچر‘ (آئی ٹی پی جی آر ایف اے) کی گورننگ باڈی کے 9ویں اجلاس کی میزبانی کرے گا۔
زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت نے آج ’’گورننگ باڈی کے 9ویں اجلاس ‘‘ کی میزبانی سے متعلق مختصر/تعارفی تقریب کا اہتمام کیا۔
میڈیا کو معلومات فراہم کرتے ہوئے، سکریٹری (اے اینڈ ایف ڈبلیو) نے کہا کہ کاشتکاروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے خوردنی اشیاء اور زراعت میں حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کی ضرورت ہے۔انہوں نے مطلع کیا کہ دنیا بھر کے مختلف ممالک کے مشہور سائنس داں حضرات اور ریسورس پرسنز اس تقریب میں حصہ لیں گے۔ سیشن کے دوران ہونے والے تبادلہ خیالات سے موسمیاتی لچکدار اقسام تیار کرنے اور فصلوں کی پیداواریت اور پروڈکٹیوٹی میں اضافہ کے لیے پودوں کے جینیاتی وسائل پر سائنسی معلومات کے تبادلے کے لیے ایک روڈمیپ وضع کرنے میں مدد ملے گی۔
جناب کینٹ نادوزی، سکریٹری (آئی ٹی پی جی آر ایف اے) نے اپنے تبصرے میں کہا کہ آئی ٹی پی جی آر ایف اے کے 9ویں اجلاس کا اہتمام کاشتکار برادری کے فائدے کے لیے پودوں کے جینیاتی وسائل کی ترقی، نگرانی اور تحفظ سے متعلق اہم مسائل پر تبادلہ خیالات کے لیے، شرکت کرنے والے تمام افراد کے لیے ایک مشترکہ پلیٹ فارم فراہم کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ممالک کے درمیان جدید تکنالوجی کا سائنٹفک تبادلہ عالمی سطح پر تبدیلی آب و ہوا اور خوراک سلامتی کے برعکس اثرات کو کم کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔
ڈی اے آر ای کے سکریٹری اور ڈائرکٹرجنرل (آئی سی اے آر) ڈاکٹر ہمانشو پاٹھک نے کہا کہ مختلف ممالک میں دستیاب پودوں کے جینیاتی وسائل فصلوں کی بہتر کوالٹی اور اعلیٰ پیداواریت کو یقینی بنانے کی غرض سے نئی اقسام کی ترقی کے لیے بنیادی مواد کے طور پر کام کریں گے۔
آئی ٹی پی جی آر ایف اے ایک قانونی طور پر پابند جامع معاہدہ ہے جسے روم میں منعقدہ اقوام متحدہ کی خوراک اور زراعت تنظیم کے 31ویں سیشن کے دوران ، ماہ نومبر 2001 میں اختیار کیا گیا تھا، اور جس کا نفاذ 29 جون 2004 میں عمل میں آیا۔ فی الوقت بھارت سمیت 149 ممالک اس معاہدے سے مربوط ہیں۔
یہ معاہدہ خوراک اور غذائی تحفظ کے ساتھ ساتھ موسمیاتی لچکدار زراعت کے حصول کے لیے حل فراہم کرتا ہے۔ ممالک پی جی آر ایف اے کے لیے باہمی طور پر منحصر ہیں اور اس کے نتیجہ میں رسائی اور فوائد ساجھا کرنے کے عمل کو آسان بنانے کے لیے ایک عالمی نظام کا ہونا ضروری ہے۔
زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کے وزیر (ایم او اے اینڈ ایف ڈبلیو)حکومت ہند، جناب نریندر سنگھ تومر نے روم میں منعقدہ گورننگ باڈی کے 8ویں اجلاس (جی بی 8) میں شرکت کی تھی اور گورننگ باڈی کا 9واں اجلاس بھارت میں منعقد کرانے کی تجویز پیش کی تھی۔ جی بی 9 کا انعقاد ’’فصلی تنوع کے محافظوں کا جشن: ایک مبنی بر شمولیت مابعد 2020 عالمی حیاتیاتی تنوع فریم ورک کی جانب‘‘ کے عنوان سے کیا جارہا ہے۔ اس بات پر غور کرنے کا موقع فراہم کرتے ہوئے کہ معاہدہ اوراس کی کمیونٹی نئے عالمی حیاتیاتی فریم ورک میں کس طرح تعاون فرہم کرے گی، اس موضوع کا مقصدپی جی آر ایف اے کے مؤثر انتظام میں دنیا کے چھوٹے کاشتکاروں کے تعاون کو تسلیم کرنا ہے۔
جی بی 9 کاشتکاروں کے حقوق کے حصول کی حوصلہ افزائی، رہنمائی اور فروغ کے اختیارات پر غور کرے گا جیسا کہ معاہدے کے آرٹیکل 9 میں بیان کیا گیا ہے ، جسے کاشتکاروں کے حقوق پر ایک تکنیکی طور پر ماہر گروپ نے تیار کیا ہے۔توقع کی جاتی ہے کہ جی بی 9 غیر رسمی مشاورت کے نتائج کے ساتھ ساتھ معاہدے کے کثیر جہتی نظام (ایم ایل ایس) کے نفاذ کی صورتحال پر غور کرے گا تاکہ ایم ایل ایس کو بڑھانے کے لیے ضروری مستقبل کے اقدامات کی رہنمائی کی جا سکے، جسے زرعی تحقیق، ترقی اور عالمی خوراک سلامتی کے لیے انتہائی اہم سمجھا جاتا ہے۔
توقع کی جاتی ہے کہ گورننگ باڈی کے 9ویں اجلاس میں (1) معاہدے کے لیے صلاحیت سازی سے متعلق حکمت عملی؛ (2) فنڈنگ سے متعلق حکمت عملی، وسائل کی بہم رسانی اور بجٹ ؛ (3) پی جی آر ایف اے اور زراعت کے تحفظ اور پائیداری؛ (4) تعمیل ؛ (5)دیگر تنظیموں اور انجمنوں کے ساتھ اشتراک؛ اور (6) ڈجیٹل سیکوینس انفارمیشن سمیت کام کا کثیر سالہ پروگرام، جیسے موضوعات پر غور کیا جائے گا۔ معاہدے کے تحت شق کو مزید مضبوط کرنے کے لیے بھی بات چیت کی جائے گی ۔ اس کے علاوہ حیاتیاتی تنوع پر اجلاس (سی بی ڈی) اور اس کے نگویا پروٹول، خوراک اور زراعت کے لیے جینیاتی وسائل پر کمیشن، عالمی فصل تنوع ٹرسٹ، اور معاہدے کے مزید بہتر نفاذ کے لیے نئے عالمی حیاتیاتی فریم ورک کے پس منظر میں بھی گفت و شنید کی جائے گی ۔
بھارت فصلوں کے جینیاتی وسائل سے مالامال ملک ہے اور اس نے نئے اقسام کی افزائش کے لیے جینیاتی تنوع کو بروئے کار لانے کے لیے کامیابی کے ساتھ قانونی، ادارہ جاتی اور تعلیمی بنیادی ڈھانچہ قائم کیا ہے۔اس منفرد درجہ اور جی بی 9 کے میزبان کے طورپر، توقع کی جاتی ہے کہ بھارت اہم ایجنڈے والے مسائل کے فعال حل تلاشنے کے لیے تکنالوجی کے لحاظ سے مالامال ترقی یافتہ ممالک اور جینیاتی طور پر مالامال ترقی پذیر ممالک کے درمیان پائے جانے والے عدم توازن کو کم کرنے میں ایک اہم کردار ادا کرے گا۔ جی بی 9 اجلاس پودوں کے جینیاتی تنوع کے ساتھ ساتھ کاشتکاروں کے حقوق کے تحفظ اور پائیدار استعمال کے لیے بھارت کی ثابت قدمی سے وابستگی کا اظہار کرنے کا ایک بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔
******
ش ح۔ا ب ن۔ م ف
U-NO.10340
(Release ID: 1859998)
Visitor Counter : 149