وزارت دفاع
azadi ka amrit mahotsav

فوج سے متعلق اخراجات

Posted On: 29 JUL 2022 2:27PM by PIB Delhi

وزارت دفاع دیگر ممالک کے اخراجات  کا ڈیٹا برقرار  نہیں رکھتی ۔البتہ اسٹاک ہوم انٹرنیشنل  پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (ایس آئی پی آر آئی ) کی ویب سائٹ  پر  دستیاب  ڈیٹا  کے مطابق  2021  میں بھارت کی فوج سے متعلق  اخراجات پوری دنیا میں تیسرے اور سب سے زیادہ  ہیں  ،جن کی تفصیلات درج ذیل ہے:

(موجودہ امریکی ڈالر ملین میں)

نمبر شمار

ملک

سال 2021 کےلئے اخراجات

1

امریکہ

800,672.20

2

چین

293,351.90

3

بھارت

76,598.00

 

سال 21-2017 کے دوران، اسٹورز/دفاعی ساز و سامان کی خرید  کے لیے کی گئی غیر ملکی خریداری (ریونیو اور کیپٹل دونوں) کا فیصد 33.97% - 41.60% کی حد میں رہا ہے۔

دفاعی مینوفیکچرنگ میں 'میک ان انڈیا' کی موجودہ حیثیت ذیل میں درج ہے:

· 18 بڑے پلیٹ فارمز کو وزارت دفاع نے صنعت کی قیادت میں ڈیزائن اور ترقی کے لیے میک I،میک  II، ایس پی وی  ماڈل اور آئی ڈی ای ایکس روٹس کے تحت منظور کیا ہے۔

·     مجموعی خریداری میں گھریلو خریداری کا حصہ اوپر کے رجحان پر رہا ہے۔ 2018-19 میں، گھریلو خریداری کل خریداری کا 54 فیصد رہی، یہ تعداد 20-2019 میں 59 فیصد اور 2020-21 میں 64 فیصد تک پہنچ گئی۔ اس سال گھریلو خریداری کا حصہ مزید بڑھا کر 68 فیصد کرنے کا ہدف ہے۔

·     دفاع اور ایرو اسپیس میں اختراعات اور ٹیکنالوجی کی ترقی کو فروغ دینے کے لیے اپریل 2018 میں دفاع کے لیے ایک اختراعی ماحولیاتی نظام کا آغاز کیا گیا ہے ،جس میں ایم ایس ایم ای ، اسٹارٹ اپس، انفرادی اختراع کار، آر اینڈ ڈی  انسٹی ٹیوٹ اور اکیڈمیز، آر اینڈ ڈی  کو انجام دینے کے لیے گرانٹس/فنڈنگ ​​اور دیگر معاونت  شامل ہے جس میں مستقبل میں بھارتی  دفاع اور ایرو اسپیس کی ضروریات کو اپنانے کی صلاحیت ہے۔ اب تک 125 اسٹارٹ اپس  شروع کئے  جا چکے ہیں، 136 اسٹارٹ اپ کام  کرنا  شروع کر چکے  ہیں اور  95 معاہدوں پر دستخط ہو چکے ہیں۔

·     آئی ڈی ای ایکس کے تحت 'آئی ڈی ای ایکس پرائم' فریم ورک 2022 میں شروع کیا گیا ہے تاکہ 10 کروڑ روپے تک کی گرانٹ ان ایڈ کے ساتھ اسٹارٹ اپس کی مدد کی جاسکے تاکہ اعلیٰ حل کی ترقی کو ممکن بنایا جاسکے۔

·     حکومت نے دفاع اور ایرو اسپیس سیکٹر میں اختراعات اور اسٹارٹ اپس کی حمایت کرنے کے لیے ایک اسکیم کو بھی منظوری دے دی ہے جس کی لاگت 498.78 کروڑ (2021-22 سے 2025-26) روپے ہے۔ یہ 300 سے زیادہ اسٹارٹ اپس کو نئے ڈیزائن اور ترقیاتی منصوبوں میں حصہ لینے کے قابل بنائے گا اور 20 پارٹنر انکیوبیٹرز کو بھی سپورٹ کرے گا۔

·     ڈیفنس مینوفیکچرنگ میں خود انحصاری حاصل کرنے اور ڈی پی ایس یوز کی درآمدات کو کم کرنے کی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر، محکمے کی طرف سے ایک مثبت مقامی فہرست کو مطلع کیا گیا ہے۔ اس فہرست میں 2500 درآمدی اشیاء شامل ہیں جنہیں پہلے ہی مقامی  طورپر  بنانا شروع کیا  جا چکا ہے اور 351 اعلیٰ قیمت کی درآمدی اشیاء شامل ہیں جنہیں اگلے 3 سالوں میں مقامی سطح پر تیار کرنے کا عمل شروع کیا جائے گا۔ 351 اشیاء میں سے 147 اشیاء پہلے ہی ملک میں تیار کی  جارہی   ہیں۔

· 107لائن ری پلیسیبل یونٹس (ایل آر یو )/ہائی ویلیو کے پلیٹ فارم کے سب سسٹم  کو ملک میں ہی  تیار کرنے کےلئے  ڈی پی ایس یو  کی  ایک دیگر  فہرست   28.03.2022 کو نوٹیفائی کی جا چکی ہے۔اب تک  چار ایل آر یو  کو  مقامی سطح پر تیار کیا جا چکا ہے،پانچ ایل آر یو  ابھی ٹرائل مرحلے  میں ہیں اور 31ایل آر یو  ڈیزائن اور ترقی کے  مرحلے تک پہنچ چکے ہیں۔

· ملک میں ہی تیار کئے گئے  ایک ایس آر  آئی جے اے این  نام کے پورٹل  کو اگست 2020میں ڈی پی ایس یو /او ایف بی /خدمات کےلئے  شروع کیا گیا تھا ،جس  کی شروعات ایم ایس ایم ای /اسٹارٹ اپس /صنعت  کےلئے برآمداتی  متبادل کےلئے  ایک انڈسٹری انٹرفیس کے ساتھ ترقیاتی مدد  فراہم کرنے کےلئے کی گئی تھی۔اب تک 21ہزار سے زیادہ  دفاعی اشیا ،جو اس سے پہلے برآمد کی جاتی تھیں،پورٹل پر پیش کی گئی ہیں۔368پرائیویٹ وینڈرس   نے 4700 سے زیادہ اشیا  کو ملک میں ہی تیار کرنے  کے سلسلے میں اپنی دلچسپی کا اظہار کیا ہے اور اب تک 410اشیا  کو ملک میں تیار کرنا شروع کردیا گیا ہے۔

· ’میک II ‘ زمرے (صنعت کی مالی اعانت )کے لئے علحیدہ  عمل  کو ملک میں ہی دفاعی سازوسامان کو تیار کرنے  اور مینوفیکچر کرنے  کو فروغ دینے کےلئے  معتارف کرایا ہے۔صنعت کو دوستانہ بنانے کے  لئے کئے گئے  التزامات میں اہلیت کے  ضابطوں میں  راحت ،کم سے کم دستاویزات   کی ضرورت ،صنعتوں /انفرادی طورپر  تجویز کئے گئے مشوروں   پر غور  و خوض کرنے  کا التزام وغیرہ   کو اس عمل میں معتارف  کرایا گیا ہے۔اب تک  فوج ،بحریہ، اور فضائیہ  سے  متعلق  تقریباً 72 پروجیکٹوں  کو منظوری دے دی گئی ہے۔38 کو ضرورت کے حساب سے منظوری  دی جائے گی، پانچ پروٹو ٹائپ تیار کئے گئے  ہیں اور دو خدمات کی جانب سے خریداری کے  دو معاہدوں پر دستخط کئے گئے ہیں۔

دفاعی مصنوعات کی فہرست جن کے لیے صنعتی لائسنس کی ضرورت ہوتی ہے کو معقول بنا دیا گیا ہے اور زیادہ تر حصوں یا اجزاء کی تیاری کے لیے صنعتی لائسنس کی ضرورت نہیں ہے۔ آئی ڈی آر ایکٹ کے تحت دیے گئے صنعتی لائسنس کی ابتدائی میعاد کو 03 سال سے بڑھا کر 15 سال کر دیا گیا ہے جس میں کیس ٹو کیس کی بنیاد پر اسے مزید 03 سال تک بڑھایا گیا ہے۔

· ڈفینس ٹیسٹنگ انفرااسٹرکچر اسکیم (ڈی ٹی آئی ایس ) کو ملک میں 6سے 8 گرین فیلڈ ڈفینس ٹیسٹنگ  انفرا اسٹرکچر وں کو  بنانے کے لئے  تیار کیا گیا ہے۔اس اسکیم سے  گھریلو صنعت  کےلئے  ڈفینس ٹیسٹنگ انفرااسٹرکچر  میں آتم نربھر بھارت  کے مقصد کو حاصل کرنے کے لئے مدد  ملے گی۔

· خود مختاری  مہیا کرنے  اور کارکردگی کو بڑھانے کےلئے  ا ور آرڈنینس فیکٹریز  میں ترقی کی  نئی صلاحیتوں کو سامنے لانے کےلئے آرڈنینس فیکٹری بورڈ  نے تمام شراکت داروں کے مفادات کا خیال رکھتے  ہوئے  ،عوامی شعبہ کی   سات نئی دفاعی کمپنیوں  کی تجارت کاری  کی ہےاور انہیں تبدیل  کیا  ہے۔نئے دفاعی پی ایس یو  یکم اکتوبر 2021 سے کام کررہے ہیں۔

· کمپنیوں کے لئے نئے دفاعی صنعتی  لائسنس  حاصل کرنے کےلئے  آٹومیٹک روٹ کے ذریعہ   ایف ڈی آئی  پالیسی   کواضافی ایف ڈی آئی  کے ساتھ   دفاعی شعبہ میں 74 فیصد تک   لچکدار بنایا گیا ہے  اور اور 100% تک گورنمنٹ روٹ کے ذریعے جہاں جدید ٹیکنالوجی تک رسائی کا امکان ہو یا دیگر وجوہات کی بنا پر ریکارڈ کیا جائے۔پچھلے 7 سالوں میں دفاع اور ایرو اسپیس کے شعبے میں نمایاں ایف ڈی آئی کی آمد دیکھنے میں آئی ہے۔ 2001 سے 2014 تک 14 سالوں میں، ایف ڈی آئی   کی آمد 1,382 کروڑ روپے کا تھا۔ پچھلے 7 سالوں میں (2014-15 آج تک)، ایف ڈی آئی کی آمد میں تقریباً 2.5 گنا اضافہ ہوا ہے، جو کہ قطعی طور پر 3,378 کروڑ روپے ہے۔

حکومت نے دفاعی اور ایرو اسپیس کے شعبوں  میں سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور ملک میں ایک جامع دفاعی مینوفیکچرنگ ماحولیاتی نظام قائم کرنے کے لیے دو دفاعی صنعتی راہداری قائم کی ہیں، ایک اتر پردیش اور ایک تمل ناڈو میں۔ مزید برآں، متعلقہ ریاستی حکومتوں نے اپنی ایرو اسپیس اور دفاعی پالیسیاں بھی شائع کی ہیں تاکہ ان دونوں راہداریوں میں پرائیویٹ کمپنیوں  کے ساتھ ساتھ غیر ملکی کمپنیوں بشمول اوریجنل ایکوپمنٹ مینوفیکچررز(او ای ایم)کو راغب کیا جا سکے۔

 

پیرا میٹرس

ٹی این ڈی آئی سی

یو پی ڈی آئی سی

 (قیمت کروڑ روپے میں) سرمایہ کاری  

3176

1767

 (ہیکٹیئر میں) تحویل اراضی  

910

1598

 (قیمت کروڑ روپے میں)مفاہمت ناموں پر دستخط کئے گئے

41 (11108)

84 (9756)

 

 

 

 

 

 

 

 

 

یہ معلومات  وزیر مملکت برائے دفاع جناب  اجے بھٹ نے آج لوک سبھا میں محترمہ  نصرت جہاں روہی کو  تحریری جواب میں دی۔

 

******

ش ح۔ ا م۔

U NO-10321


(Release ID: 1859769)
Read this release in: English