سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

سائنسی انتظامیہ نے، ریاستوں  کے مسائل   حل کرنے اور خصوصی ٹکنالوجی کی ضروریات  کے طریقوں  پر  تبادلہ خیال کیا

Posted On: 10 SEP 2022 6:20PM by PIB Delhi

       وزارتوں اور محکموں  کی اعلیٰ سائنسی  انتظامیہ نے اُن طریقوں  پر تبادلہ خیال کیا ، جن سے سائنسی وزارتوں  ریاستوں کے مسائل کو حل اور خصوصی ٹکنالوجی   کی ضرورتوں کو پورا کیا جاسکے ۔اس کے علاوہ   ملک کی سماجی اقتصادی ترقی کے لئے مرکز ،ریاست  مشترکہ طورپر مل کر اس کو کیسے  مستحکم  بناسکتے ہیں، اس پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

          حکومت ہند میں  پرنسپل سائنسی مشیر پروفیسر اے کے سود نے   پرائیویٹ شعبے میں تحقیق وترقی میں مناسب سرمایہ کاری کی ضرورت پر روشنی ڈالی ۔انہوں  نے  مرکز اور ریاستوں کے درمیان قریبی روابط کے اثرات  کی وضاحت کرتے ہوئے نشاندہی کی۔‘‘کچھ ریاستوں نے  خاطر خواہ غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری حاصل کی ہے  اورکرناٹک اور اتراکھنڈ میں کچھ ریاستوں نے ون  ہیلتھ مشن جیسے کچھ شعبوں میں  مثالی کوششیں کی ہیں’’۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001P19C.jpg

ڈی ایس ٹی کے سکریٹری  ڈاکٹر ایس چندر شیکھر نے اسٹیٹ اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کو مستحکم بنانے کے لئے  ڈی ایس ٹی کی کوششوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا : ‘‘ ڈی ایس ٹی  نے  حیدرآباد اور ودودرا جیسے  مقامات پر اسٹارٹ اپ انکیوبیشن سینٹر  کی مدد کی ہے۔’’

انہوں نے نشاندہی کی کہ ہم مناسب شراکتداری اور سائنس اور ٹکنالوجی   پر مبنی  ترسیل   کے نظام  کو مستحکم بناکر  انسانی وسائل ،سائنس اور ٹکنالوجی کے بنیادی ڈھانچے اور سماجی واقتصادی ترقی میں سہولت   پیدا کرنے کے ذریعہ  ریاست میں  سائنس وٹکنالوجی   اختراع   (ایس ٹی آئی ) ماحولیاتی نظام کو اثر پذیر بنانے کے لئے کام کررہے ہیں۔

ڈاکٹر چندر شیکھر نے مزید کہا کہ ہندوستان کے تمام گوشوں میں موجود ملک کے محققین  کو  عملی طور پر  ایپلی کیشن پر مرکو ز  اختراع کے ساتھ  سماج کے فوائد کی لئے سائنس کی تحقیق کے عمل کو انجام دینا چاہئے ۔

ڈی بی ٹی کے سکریٹری  ڈاکٹر راجیش گوکھلے نے وضاحت کی کہ  وبا کے َخلاف لڑائی میں  ہندوستان نے  زبردست  کامیابی حاصل کی اور کہا کہ اگر اس طرح کی کامیابی منفی  حالات میں  حاصل کی جاسکتی ہے تو عام حالات میں ا س سے کہیں زیادہ  حاصل  کی جاسکتی ہے ۔

ڈی بی ٹی کے سکریٹری  ڈاکٹر راجیش  گوکھلے نے مزید کہا کہ بایو ایکونامی   کا ہدف  2025 تک  150  بلین امریکی ڈالر سے  2030 تک  300 بلین امریکی ڈالر تک  پہنچانا طے کیا ہے ۔ انہو ں نے کہا کہ  ہندوستان کو اگلے  25 برسوں  کے لئے  ایک قومی  بایو اکنامی  حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت ہے ۔

سی ایس آئی آر کی ڈائریکٹر جنرل  ڈاکٹر این   کلائی سیلوی  نے ریاستوں  میں   ٹکنالوجی  پر مرکوز سماجی اقتصادی ترقی اور شہری اور دیہی ضروریات کے لئے  ٹکنالوجی کی تیاری کے متوازن نقطہ نظر کی وکالت کی ۔

انہوں نے موضوعاتی شعبوں   جیسے اسمارٹ  زراعت  ، شہری بنیادی ڈھانچہ ، توانائی اور ماحولیات ، ایرو اسپیس  ، کانکنی  ،دھات،  معدنیات  اور سازوسامان   ، صحت کی دیکھ ریکھ اور مخصوص  کیمیا  ،  منفرد  خصوصیات کی سمجھ   اور ریاستوں  اور خطوں کی مخصوص ضرورتوں  نیز  ریاستوں  کے اہم مسائل   کے تسلی بخش   کے حل کے لئے  سی ایس آر   کے ذریعہ کی گئی تحقیق اور  ترقی  کے امور  پر  روشنی ڈالی ۔

ارضیاتی سائنس کی وزارت  میں سکریٹری  ڈاکٹر ایم روی چندرن نے بتایا کہ ارضیاتی سائنس کی وزارت  زلزلے کا پتہ لگانے   ، موسم اور ماحولیاتی کی پیش گوئی اور  غیر نامیاتی   بحری وسائل   کو زیر استعمال لانے کے تعلق سے جانکاری  حاصل کرنے  جیسی  ارضیاتی سائنس کی ٹکنالوجی کو عمل میں لارہی ہے ۔

انہوں  نے ماحول  اور سمندر  اور ڈیٹاٹرانس میشن   ، خودکا رموسمیاتی اسٹیشنو ں کے قیام ، ایکس بینڈ راڈار  ،  ساحلی کٹاؤ اور  آلودگی کی نگرانی   اور کسانوں  ، ماہی گیروں   جیسے  مختلف شراکتداروں  کے لئے معلومات کی ترسیل کے مشاہدے کے بارے میں بات کی ، جو  پورے ہندوستان کے لوگوں کے فائدے کے لئے   ہے۔

ڈی اے ای کے سکریٹری اور چیئر مین جناب کے این ویاس نے    زراعت اور آبی ٹکنالوجی جیسے  ایکویفرس  کا پتہ لگانے  اور اس کی بھرپائی کے لئے آئیسوٹاپس کا استعمال  ،محفوظ پیکج  شدہ خوراک کے سامان  کے لئے  تابکاری   ٹکنالوجی کا استعمال  ، واٹر اے ٹی ایم   اور  ریاستوں کے لئے   استعمال  میں جوکچھ ہوسکتا ہے اس سے متعلق کامیابیوں کی کہانیوں کو مشترک کیا۔

اسرو  کے چیئر مین  اور ڈی او ایس کے سکریٹری   جناب ایس سومناتھ  نے خلائی ٹکنالوجیوں   کے اقتصادی  پہلوؤں کو آگے بڑھانے پر توجہ دینے کے ساتھ  ‘‘2047 خلائی روڈ میپ’’  پیش کیا۔

انہوں نے  ریاستوں  کے تھیم  اور  خصوصیات  پر مبنی   علاقائی   ،  ریموٹ سینسنگ مراکز   کے قیام کے لئے  ریاستوں کی  حوصلہ افزائی کی ۔ انہوں نے  قدر میں اضافے سے متعلق خلائی مصنوعات میں صنعت کاروں  کا حوصلہ بڑھانے کی بھی بات کی ۔

اس سیشن نے علاقائی گروپ آف سیکریٹریز کے ذریعہ پیش کردہ ٹیکنالوجی ویژن برائے 2047 کو درپیش کلیدی چیلنجوں پر تبادلہ خیال کرنے اور 21ویں صدی میں ہندوستان کو ایک متحرک علمی معیشت کے طور پر آگے بڑھانے کے حل تلاش کرنے کے لیے ایک فورم فراہم کیا۔

*************

 

ش ح۔ ع ح۔رم

(12-09-2022)

U-10154

 



(Release ID: 1858641) Visitor Counter : 219


Read this release in: English , Hindi