زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav g20-india-2023

زراعت اور کسانوں کی بہبودکے محکمے کے سکریٹری نے زراعت کے شعبے میں جیو-اسپیشل ٹیکنالوجی کے استعمال میں ایم این سی ایف سی کو سنٹر آف ایکسی لینس میں تبدیل کرنے سے متعلق تکنیکی مشاورتی کمیٹی کی میٹنگ کی صدارت کی

Posted On: 10 SEP 2022 5:27PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں حکومت ہمیشہ زراعت کے شعبے اور کسانوں کے فائدے کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور دیتی رہی ہے۔ مرکزی حکومت نے ڈیجیٹل زراعت کو فروغ دینے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔ زراعت کی وزارت نے 2012 میں ڈی اے اینڈ ایف ڈبلیو کے ایک منسلک دفتر کے طور پر ایک خصوصی تنظیم ’مہالانوبس نیشنل کراپ فارکاسٹ سینٹر (ایم این سی ایف سی)‘ قائم کی، جس نے فصلوں کے تخمینے میں سیٹلائٹ ریموٹ سینسنگ اور جی آئی ایس ٹیکنالوجیز کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کی۔ جیو اسپیشل ٹکنالوجی میں حالیہ پیش رفت کے پیش نظر،ڈی اے اینڈ ایف ڈبلیو نے ایگریکلچر ڈیسیزن سپورٹ میں ٹیکنالوجی سولیوشنز کو بڑھانے کی ضرورت کو تسلیم کیا ہے۔

اس سمت میں، جغرافیائی ٹیکنالوجی ایپلی کیشنز کے شعبے میں ایم این سی ایف سی کو مضبوط بنانے اور اسے سنٹر آف ایکسی لینس میں تبدیل کرنے کے لیے تکنیکی مشاورتی کمیٹی کی پہلی میٹنگ، نئی دہلی میں ڈی اے اینڈ ایف ڈبلیو کے سکریٹری جناب منوج آہوجا کی صدارت میں منعقد ہوئی۔ آئی ایس آر او سینٹرز، انٹرنیشنل رائس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ایڈوانسڈ اسٹڈیز کے ماہرین اور ڈی اے اینڈ ایف ڈبلیو کے سینئر حکام نے میٹنگ میں شرکت کی۔

جناب آہوجا نے زراعت کے شعبے میں متعدد حصص داروں کے ذریعے باخبر فیصلہ سازی کے لیے سائنسی معلوماتی مصنوعات اور خدمات تیار کرنے کے لیے سیٹلائٹ، ڈرون، اسمارٹ فون، اے آئی/ایم ایل تکنیک کے استعمال کو بڑھانے کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔

ڈاکٹر شیلیش نائک ، ڈائرکٹر نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ایڈوانسڈ اسٹڈیز، بنگلورو اور سابق سکریٹری، وزارت برائے ارضیاتی علوم  نے ایم این سی ایف سی کو ایک بڑے ٹکنالوجی مرکز کے طور پر اپ گریڈ کرنے کے موجودہ اقدام کی تعریف کی اور فصلوں کی نگرانی سے متعلق عالمی اقدامات میں حصہ لینے کا مشورہ دیا۔

غور و خوض کے بعد، کمیٹی نے جو اہم سفارشات کیں ان  میں نئی ٹیکنالوجیز اور ڈیٹا پروڈکٹس کو اپنانا، حال ہی میں لانچ کیے گئے ہندوستانی مائیکرو ویو سیٹلائٹ ری سیٹ1-اے ڈیٹا کا استعمال، بائیو فزیکل مصنوعات کا استعمال، فصل کی خودکار نقشہ سازی کے لیے اے آئی اور ایم ایل تکنیک کا بہتر استعمال، فصلوں کی صحت کی نگرانی اور فصل کی پیداوار کا تخمینہ، قومی، بین الاقوامی، نجی اورا سٹارٹ اپ تنظیموں کے ساتھ تعاون  شامل ہے۔ کمیٹی نے طریقہ کار کو معیاری بنانے اور فیصلہ سازی کے عمل میں ان حلوں کو مرکزی دھارے میں لانے کے قابل بنانے کے لیے ایم این سی ایف سی میں تمام توسیع پذیر تکنیکی حل کے لیے قومی فریم ورک تیار کرنے پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ اس طرح کے قومی اقدامات کو فروغ دینے کے اہم موضوعات میں فصلوں کی نگرانی اور تخمینہ، زراعت کے تعلق سے آفات کے خطرے میں کمی، کسانوں پر مرکوز خدمات - موسم، کیڑوں/بیماریوں کی نگرانی سے متعلق مشاورت، غذائیت کے انتظام سے متعلق مشاورتی اور زرعی جنگلاتی فیصلے کی حمایت اور ماحولیات اور توانائی شامل ہیں۔

ایڈیشنل سکریٹری جناب ابھیلکش لکھی نے اس بات پر زور دیا کہ سیٹلائٹ پر مبنی تشخیص کو وزارت اورآئی سی اے آر میں موجودہ پروجیکٹوں اور اسکیموں میں فی الحال دستیاب ڈیٹا اور مہارت کو جمع کرکے باغبانی کے شعبے تک بڑھایا جائے۔

جے ایس (ڈیجیٹل ایگریکلچر)، جناب پرمود کمار مہردا نے امید ظاہر کی کہ اسرو جیسی ٹیکنالوجی ایجنسیوں کے تعاون سے، ایم این سی ایف سی، زرعی شعبے میں مکمل طور پر ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کے تمام ممکنہ فوائد حاصل کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہو جائے گا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001A4DV.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002IRGI.jpg

 

******

ش ح۔ م م۔ م ر

U-NO.10123

 



(Release ID: 1858350) Visitor Counter : 136


Read this release in: English , Hindi