خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

این سی ڈبلیو نے 'ہندوستان میں ٹرانس وومن شمولیت اور فروغ: مسائل اور امکانات'  پر مشاورت کا اہتمام کیا

Posted On: 07 SEP 2022 5:57PM by PIB Delhi

قومی کمیشن برائے خواتین نے پہلی بار ٹرانس ویمن کے لیے 'ہندوستان  میں ٹرانس ویمن شمولیت و فروغ: مسائل اور امکانات'  پر پہلے مشاورتی اجلاس کا انعقاد کیا۔ اس کا مقصد ان غلط فہمیوں کو دور کرنا ہے جو اس سماج سے وابستہ افراد کے لیے بدنامی کا باعث بنتی ہیں اور معاشرے میں ان کی قبولیت اور شرکت کے حوالے سے بات چیت کا آغاز کرنا اور اسے آگے بڑھانا ہے۔

اس مشاورت کے ذریعے، کمیشن نے  ٹرانس ویمن کی فلاح و بہبود کے لئے ماہرین تعلیم، محققین، سماجی کارکنوں، پالیسی سازوں، سول سوسائٹی کے اراکین، اور خود ٹرانس ویمن کو مختلف میدانوں میں درپیش مسائل کا تجزیہ کرنے اور مستقبل کی سمتوں اور پالیسی تجاویز پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ایک وسیع پلیٹ فارم پیش کرنے کی کوشش کی۔

محترمہ ریکھا شرما، چیئرپرسن، قومی کمیشن برائے خواتین، محترمہ میتا راجیولوچن، رکن سکریٹری، این سی ڈبلیو، محترمہ رادھیکا چکرورتی، جوائنٹ سکریٹری، سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت، جناب اشولی چلائی، جوائنٹ سکریٹری، این سی ڈبلیو اور کمیشن کے سینئر افسران نے شرکت کی۔

اس موقع پر اسٹیک ہولڈرز اور ٹرانس ویمن کمیونٹی کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کے نمائندوں ، پولیس، ڈی ایل ایس اے، این اے ایل ایس اے کے حکام اور خود کو ٹرانس ویمن کے طور پر شناخت کرنے والے افراد نے مشاورت میں حصہ لیا۔ آج کی بحث میں شامل ہونے والی کچھ تنظیموں میں سہودری فاؤنڈیشن، ہمسفر ٹرسٹ، مہیلا جاگرت سیوابھاوی سنستھا، ٹرانس کیئر انڈیا، این اے زیڈ فاؤنڈیشن، اڑان ٹرسٹ، الائنس انڈیا وغیرہ شامل ہیں۔

 

اپنے افتتاحی خطاب میں چیئرپرسن محترمہ ریکھا شرما نے کہا کہ ایک ٹرانس وومن کو اپنے خاندان اور معاشرے میں بہت سے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ "اس مشاورت کا مقصد اس کمیونٹی کے ارکان کو درپیش مسائل اور چیلنجوں کے بارے میں مزید جاننا ہے۔ محترمہ شرما نے کہا " آئین ہر شہری کو عزت کی زندگی گزارنے کا حق دیتا ہے اور ہمیں اجتماعی طور پر سب کے لیے مساوات کی حفاظت کے لیے کام کرنا ہے۔ ہمارا کمیشن ٹرانس ویمن کی شکایات کو سنتا رہا ہےاور اس مشاورت کے ذریعے ہم انہیں درپیش مسائل کے ازالے کے لیے روڈ میپ تشکیل دینا چاہتے ہیں " ۔

اپنے خطاب میں، محترمہ رادھیکا چکرورتی، جوائنٹ سکریٹری، سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت نے کہا کہ خواجہ سرا معاشرے کے لیے قومی پورٹل اس کمیونٹی کے لیے شروع کی گئی سرکاری اسکیموں سے فائدہ اٹھانے کے لیے آخری سہولت (اینڈ ٹو اینڈ سہولت)فراہم کرتا ہے اور اس سلسلے میں شرط صرف ایک خود ظاہر شدہ شناختی دستاویز ضروری ہے۔ انہوں نے حکومت کی گریما گرہ اسکیم کے بارے میں بھی بات کی جس کا مقصد خواجہ سراؤں کے لیے بنیادی سہولیات جیسے پناہ، خوراک، طبی دیکھ بھال اور تفریحی سہولیات فراہم کرنا ہے۔

پینلسٹس نے خواتین اور خواجہ سراؤں کی فلاح و بہبود کے لیے سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی وزارت کی طرف سے کیے جانے والے کام کی تعریف کی۔ پینلسٹس نے ترجیحی بنیادوں پر عوام کو حساس بنانے اور اسکولوں اور تعلیمی اداروں میں غیر معمولی افراد کے لیے مشاورت کا طریقہ کار تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ ماہرین نے یہ بھی سفارش کی کہ ٹرانس ویمن کے والدین اور خاندانوں کو مشورہ دیا جائے کہ وہ اپنے بچوں کو نہ چھوڑیں، انہیں جائیداد کے حقوق تک رسائی دیں اور ٹرانس ویمن کو ان کے قانونی حقوق کے بارے میں آگاہ کرنے کے لیے آگاہی پروگرام بنائیں۔

مزید برآں، ماہرین نے ٹرانس جینڈر پرسنز ( پروٹیکشن آف رائٹس) ایکٹ، 2019 کو لانے کی تعریف کی اور اس ایکٹ کے مناسب نفاذ کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے ٹرانس ویمن کے لیے ہنر سازی کی ورکشاپ، طبی اور سماجی تحفظ کی اسکیموں، بیمہ تک رسائی، طلباء اور اساتذہ کو حساس بنانے کے لیے اسکولوں میں ایک جامع نصاب متعارف کرانے کی بھی سفارش کی کیونکہ خواجہ سراؤں میں اسکول چھوڑنے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے ۔ ٹرانس خواتین کے مسائل کے حل کے لیے دیگر تجاویز اور سفارشات کے ساتھ قومی ہیلپ لائن قائم کرنا بھی شامل تھا۔

***************

ش ح۔   ش ت۔ج

Uno-10011


(Release ID: 1857668) Visitor Counter : 141


Read this release in: English , Hindi