جل شکتی وزارت

ڈیموں کی حفاظت

Posted On: 01 AUG 2022 6:46PM by PIB Delhi

وزیر مملکت جناب بشویسور ٹوڈو نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ پراجیکٹ حکام کی فراہم کردہ معلومات کی بنیاد پر سنٹرل واٹر کمیشن کے ذریعے مرتب کیے گئے بڑے ڈیموں کے قومی رجسٹر 2019 کے مطابق، بھارت کے پاس 5334 مکمل اور آپریشنل بڑے ڈیم  ہیں جبکہ 411 بڑے ڈیم زیر تعمیر ہیں۔ مکمل اور زیر تعمیر بڑے ڈیموں کی ریاست/ مرکز کے زیر انتظام والے علاقے کے لحاظ سے تعداد کی فہرست ضمیمہ-I میں دی گئی ہے۔

مرکزی حکومت نے ڈیم سیفٹی ایکٹ 2021 وضع کیا ہے، جو 30 دسمبر 2021 سے لاگو ہوا ہے۔ یہ قانون ملک کے تمام بڑے ڈیموں کی مناسب نگرانی، معائنہ، آپریشن اور دیکھ بھال کے لیے ایک جامع فریم ورک فراہم کرتا ہے تاکہ ان کے محفوظ  طریقے پرکام کرنے  کو یقینی بنایا جا سکے اورڈیم کی ناکامی سے متعلقہ آفات سے بچا جاسکے۔ یہ قانون مرکز اور ریاستوں کی سطح پر ڈیم کی حفاظت کے لیے بااختیار ادارہ جاتی ڈھانچہ بھی فراہم کرتا ہے اور پورے ملک میں ڈیم کی حفاظت کے یکساں طریقوں کو معیاری بنانے اور بہتر بنانے میں بھی مدد کرے گا۔

ڈیموں کی حفاظت، بشمول اس کے آپریشن اور دیکھ بھال کی ذمہ داری بنیادی طور پر ڈیم مالکان کی ہے جو زیادہ تر ریاستی حکومتیں اور مرکزی/ریاستی پبلک سیکٹر یونٹس ہیں۔ شدید موسمی واقعات کے دوران، خاص طور پر مانسون کے موسم میں، ڈیموں کو اصول وکر اور آپریشن  اور دیکھ بھال  مینوئل کے مطابق چلایا جانا ہے۔ تمام ڈیم مالکان کو ڈیم کے کام کرنے سے پہلے اپنے ڈیموں / آبی ذخائر کے لیے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار پر مشتمل او اینڈ ایم  مینوئل رکھنے کی ضرورت ہے۔ ڈیم سیفٹی ایکٹ 2021 ہر مخصوص ڈیم کے لیے او اینڈ ایم مینوئل کی ضرورت پر بھی زور دیتا ہے۔ ڈیم سیفٹی ایکٹ 2021 کے مطابق، مخصوص ڈیم کا ہر مالک اس بات کو یقینی بنائے گا کہ ہر ایک مخصوص ڈیم پر ایک اچھی طرح سے دستاویزی آپریشن اور دیکھ بھال مینوئل رکھا جائے اور اس کی ہر وقت پیروی کی جائے۔ مزید برآں، مخصوص ڈیم کا ہر مالک ڈیموں  سے پیدا ہونے والی کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے اپنے مخصوص ڈیم میں سے ہر ایک کے لیے ایک ہنگامی ایکشن پلان تیار کرے گا۔

ڈیم سیفٹی ایکٹ 2021 میں مرکزی اور ریاستی سطح پر ڈیم کی حفاظت کے لیے بااختیار ادارہ جاتی فریم ورک قائم کرنے کا انتظام ہے۔ قومی سطح پر، مرکزی حکومت نے ڈیم کی حفاظت پر قومی کمیٹی تشکیل دی ہے جو ڈیم کی ناکامی سے متعلق آفات کو روکنے اور ڈیم کی حفاظت کے معیارات کو برقرار رکھنے اور ڈیم کی حفاظت کی پالیسیوں کو تیار کرنے اور ضروری ضوابط کی سفارش کرنے کے لیے کام کرے گی۔

مزید برآں یہ کہ ڈیم سیفٹی ایکٹ 2021 کی دفعات کے مطابق، ریاستی حکومتوں کو ڈیم سیفٹی پر ریاستی کمیٹی تشکیل دینے کا پابند کیا گیا ہے جو اس ریاست میں تمام مخصوص ڈیموں کی مناسب نگرانی، معائنہ، آپریشن اور دیکھ بھال کو یقینی بنائے گی اور ان کے محفوظ  عمل  کو یقینی بنائے گی۔

 

نمبرشمار

ریاست/ مرکز کے زیرانتظام علاقے

تعمیر شدہ بڑے ڈیم

زیر تعمیر بڑے ڈیم

  1.  

انڈومان ونکوبار

2

0

  1.  

آندھرا پردیش

149

17

  1.  

ارونا چل پردیش

1

3

  1.  

آسام

3

1

  1.  

بہار

24

2

  1.  

چھتیس گڑھ

249

9

  1.  

گوا

5

0

  1.  

گجرات

620

12

  1.  

ہریانہ

1

0

  1.  

ہماچل پردیش

19

1

  1.  

جموں وکشمیر

15

2

  1.  

جھار کھنڈ

55

24

  1.  

کرناٹک

230

2

  1.  

کیرالہ

61

0

  1.  

مدھیہ پردیش

899

7

  1.  

مہاراشٹر

2117

277

  1.  

منی پور

3

1

  1.  

میگھالیہ

8

2

  1.  

میزورم

1

0

  1.  

ناگا لینڈ

1

0

  1.  

اوڈیشہ

200

4

  1.  

پنجاب

14

2

  1.  

راجستھان

204

8

  1.  

سکم

2

0

  1.  

تمل ناڈو

118

0

  1.  

تریپورہ

1

0

  1.  

اترپردیش

117

13

  1.  

اترا کھنڈ

17

8

  1.  

مغربی بنگال

30

0

  1.  

تلنگانہ

168

16

مجموعی

5334

411

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

************

ش ح۔  ا ک۔ رض

U. No.9978



(Release ID: 1857328) Visitor Counter : 233


Read this release in: English