وزارت خزانہ

حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو 2022-2021 میں 8.7 فیصد ہے، جو 20-2019 کی حقیقی جی ڈی پی سے 1.5 فیصد زیادہ ہے


مرکزی حکومت نے کھپت کو بڑھانے اور  افراط زر  کو کم رکھنے کے لیے پٹرول اور ڈیزل پر سنٹرل ایکسائز ڈیوٹی میں کمی کی

Posted On: 01 AUG 2022 7:58PM by PIB Delhi

مرکزی وزیر مملکت برائے خزانہ جناب پنکج چودھری نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں  بتایا ہے کہ قومی شماریاتی دفتر (این ایس او) کے جاری کردہ عارضی تخمینوں کے مطابق، 2022-2021 میں ہندوستانی معیشت نے 20-2019 کی وبائی بیماری سے پہلے کی حقیقی جی ڈی پی کی سطح کو مکمل طور پر بحال کر لیاہے۔

 مزید تفصیلات بتاتے ہوئے، وزیر موصوف نے کہا کہ قومی شماریاتی دفتر (این ایس او) کے جاری کردہ عارضی تخمینوں کے مطابق، 2021-22 میں ہندوستانی معیشت نے 2020 -2019  کی وبائی بیماری سے پہلے کی حقیقی جی ڈی پی کی سطح کو مکمل طور پر دوبارہ سے حاصل کرلیا ہے۔  2022-2021 میں حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو 8.7 فیصد ہے، جو 20-2019 کے حقیقی جی ڈی پی سے 1.5 فیصد زیادہ ہے۔ وزیر  موصوف نے کہا کہ حالیہ عالمی بحران کی وجہ سے، مختلف بین الاقوامی ایجنسیوں نے، مالی سال 2023 -2022 اور مالی سال 2024-2023 کے لیے، ہندوستان سمیت کئی ممالک کی ترقی کے تخمینوں پر نظر ثانی کی ہے لیکن ہندوستان کی نظرثانی شدہ نمو اب بھی بڑی ترقی یافتہ اور ابھرتی ہوئی مارکیٹ کی معیشتوں کے مقابلے میں  زیادہ ہے۔ 

وزیر موصوف  نے کہا کہ مرکزی حکومت نے پٹرول اور ڈیزل پر سنٹرل ایکسائز ڈیوٹی میں مئی 2022 سے بالترتیب8 روپے اور 6 روپے فی لیٹر کی کمی کی ہے تاکہ معیشت کو مزید تقویت مل سکے اور کھپت کو فروغ دیا جا سکے اور افراط زر کو کم رکھا جا سکے، اس طرح غریب اور متوسط ​​آمدنی والے طبقے کی مدد  کی جارہی ہے۔

اسی کے ساتھ ساتھ  وزیر موصوف نے  یہ بھی بتایا کہ حکومت کے حالیہ اقدامات جیسے سونے کی درآمدات پر کسٹم ڈیوٹی کو 10.75 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کرنا، ۔ گھریلو خام تیل پر  17,000 روپے فی ٹن (خصوصی اضافی ایکسائز ڈیوٹی-ایس اے ای ڈی کے ذریعے) کا سیس عائد کرنا اور ڈیزل اور ایوی ایشن ٹربائن فیول کی برآمدات پر ایس اے ای ڈی /سیس 11 روپے فی لیٹر اور 4 روپے فی لیٹر کی شرح سے، حکومت کی ٹیکس وصولیوں پر مثبت  اثرات مرتب ہونے کا امکان ہے۔

وزیر  موصوف نے مزید کہا کہ 2023-2022کی پہلی سہ ماہی میں جی ایس ٹی کی وصولیوں میں پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 36.4 فیصد اضافہ ہوا ہے جو حکومت کی مضبوط آمدنی کی پوزیشن کو ظاہر کرتا ہے۔ جی ایس ٹی کی شرحوں میں حالیہ نظر ثانی سے حکومت کے محصولات کی وصولی میں مزید اضافہ متوقع ہے۔

*************

ش ح۔ س ب۔ رض

U. No.9943



(Release ID: 1857101) Visitor Counter : 205


Read this release in: English