زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

حکومت کی اسکیموں کی بدولت، کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے


فی زرعی کنبے کی اوسط ماہانہ آمدنی بڑھ کر 10-2018میں 10,218 روپے تک  پہنچ گئی ہے جبکہ سال دوہزار بارہ تیرہ (13-2012 )میں یہ آمدنی 6426  روپے تھی۔

Posted On: 02 AUG 2022 6:09PM by PIB Delhi

      حکومت ،کسانوں کی فلاح وبہبودکی غرض سے متعدد ترقیاتی پروگراموں ،اسکیموں  ، اصلاحات اورپالیسیوںکا نفاذکرتی ہے۔حکومت موصولہ معلومات کو جدیدطرزپرڈھال کر اوران کا معقول انتظام کرکے ایسا کررہی ہے تاکہ لاگت میں کمی لائی جاسکے، فصل کی  پیداوار میں اضافہ کیا جاسکے  اور آمدنی میں معاونت کی جاسکے ۔ان اسکیموں پر عمل درآمد کی بدولت کسانوں کی آمدنی میں براہ راست یا بالواسطہ  طور پر اضافہ ہوا ہے۔ یہ اسکیمیں درج ذیل ہیں:

 

            1-پردھان منتر ی کسان سمان ندھی (پی ایم کسان )اسکیم کے تحت اضافی آمدنی کی منتقلی۔

2-بزرگ افراد کو پنشن فراہم کرنے کے لئے پردھان منتری کسان ماندھن یوجنا(پی ایم کے ایم وائی )

3- پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا کے تحت فصلوںکا بیمہ۔

4-خریف اور ربیع کی سبھی فصلوں کے لئے کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی ایس ) میں اضافہ

5-کھاد کے استعما ل کو معقول بنانے کی غرض سے مٹی کی زرخیزی کی جانچ سے متعلق کارڈ۔

6-پانی کے بہترین استعمال کے لئے ڈرپ/چھڑکاؤ کی آبپاشی کے ذریعہ ‘‘ فی بوند زیادہ فصل ’’

7-نامیاتی پہل قدمی  یاقدرتی طریقے کی کاشتکاری  کو فروغ دینے کے لئے پرمپراگت  کرشی وکاس یوجنا((پی کے وی وائی )

8-مقابلہ جاتی آن لائن تجارتی پلیٹ فارم اور شفافیت کے لئے ای- نام پہل قدمی ۔

9- اضافی آمدنی کے لئے ‘‘ ہر موڑ پر پیڑ’’اسکیم کے ذریعہ زرعی جنگل بانی ۔

10-غیر جنگلاتی سرکاری اور نجی آراضی پر بانس لگانے کےکام کو فروغ دینے کی غرض سے ‘‘ بانس سے متعلق قومی مشن ’’اور قدر میں اضافے ، پیداواری مصنوعات کو بہتر بنانے اور منڈیوں پر زور ۔

11-پیداوار کے لئے معاوضے کی قیمتوں کویقینی بنانے کے لئے  پردھان  منتری انّ داتا آئے سنکر شی  ابھیان (پی ایم – اے اے ایس ایچ اے ) کے تحت نئی سرکاری خرید کی پالیسی ۔

12- باغبانی کی مربوط  ترقی کے لئے مشن کے تحت مہال پروری  (ایم آئی ڈی ایچ )۔تاکہ فصلوں  کی پیداوار یت میں اضافہ ہوسکے  اور آمدنی کے ایک اضافی ذریعہ  کے طورپر شہد کی پیداوار میں اضافہ کیا جاسکے ۔

13- خاطر خواہ مقدار میں ادارہ جاتی زرعی قرضوں کی دستیابی کو یقینی بنانا اور سودکی شرح میں رعایت کا فائدہ ۔

14- کسان کریڈٹ کارڈس (کے سی سی )جس کے تحت زرعی فصلوں کے ساتھ ساتھ دودھ کی صنعت اور ماہی پروری سے متعلق کسانوں کو بھی  پیداواری قرضے فراہم  کئے جاتے ہیں۔

15-پردھان منتری کرشی سنچائی یوجنا (پی ایم کے ایس وائی )کے تحت آبپاشی کی نظام تک بہتر رسائی ۔

16-دس ہزار ایف  پی اوز کی تشکیل اور ان کا فروغ ۔

17-ایک لاکھ کروڑروپے کے بقدر زرعی بنیادی ڈھانچے سے متعلق فنڈ (اے آئی ایف)کے ذریعہ بنیادی ڈھانچے کی تعمیر پر خصوصی توجہ ۔

18-ہمہ گیر زراعت کے لئے قومی مشن (این ایم ایس اے )اس کا مقصدبھارت کی زراعت کوبدلتے موسمی حالات سے نمٹنے کی غرض سے زیادہ لچکدار بنانے کے مقصدسےحکمت عملی وضع کرنا اور اسے نافذ کرنا۔

19-زرعی ویلیو چین کے تمام مراحل میں ڈجیٹل ٹکنالوجی کے طریق کار پر توجہ مرکوز کرنا۔

20- زراعت  کے اُس شعبے میں ڈرون ٹکنالوجی اختیار کرنا ،جس میں بھارتی زراعت میں انقلاب برپا کرنے کی صلاحیت  ہے۔

زراعت چونکہ ایک ریاستی موضوع ہے ،اس لئے  درج بالا سبھی  اسکیموں  / پروگراموں  کوریاستی سرکاروں  کے قریبی اشتراک کے ساتھ نافذ کیا جاتا ہے۔حکومت بجٹ میں زیادہ رقومات مختص کرکے ، آبپاشی سے متعلق  بہت چھوٹے فنڈ ، جیسے ذخیرہ فنڈ س وغیرہ تیار کرکے جیسے غیر بجٹی مالی وسائل ، زرعی بنیادی ڈھانچے سے متعلق فنڈس۔پی ایم متاسیہ سمپدا یوجنا ۔ مویشی  پروری  سے متعلق  بنیادی ڈھانچہ  کی ترقی کا فنڈ اور  ایف  پی اوز  اور گرامین زرعی منڈیاں وغیرہ قائم کرکے ، ان اسکیموں میں معاونت کررہی ہے۔اس کے علاوہ ان اسکیموں  کے نفاذ کی وجہ سے ، خوردنی اناج کے ساتھ ساتھ باغبانی کی ریکارڈ مقدار میں  پیداوار ہوئی ہے۔اسکے ساتھ ہی ملک میں زرعی اور اس سے ملحقہ زرعی اشیاکی برآمدات میں بھی زبردست اضافہ درج کیا گیا ہے۔یہ سب حصولیابیاں  زراعت کے لئے بجٹ میں مختص کی جانے والی رقم میں غیرمعمولی اضافے کی وجہ سے ممکن ہوسکا ہے۔زراعت سے متعلق بجٹ میں سال  14-2013میں 67-27662 کروڑروپے مختص کئے گئے تھے۔جسے سال 23-2022 کے لئے بڑھاکر 1,32,513.62 کروڑروپے کردیا گیا ہے ۔ حالیہ اقتصادی سروے کے مطابق زراعت اور اس سے وابستہ شعبوںمیں سال 21-2020 کے دوران  3.6 فیصدکی مثبت شرح نمودرج کی گئی ہے ۔

      ان اسکیموں  پر  مثبت  عمل درآمد کے لئے حکومت کی کوششوں سے اچھے نتائج برآمدہورہے ہیں اورکسانوں کی آمدنی میں  اضافہ ہورہا ہے ۔آزادی کا امرت مہوتسو کے ایک حصے کے طورپر، زرعی تحقیق کی بھارتی کاؤنسل (آئی سی اے آر )نے ایک کتاب کا اجراء کیا ہے۔اس کتاب میں ان متعدد کامیاب کسانوں میں سے ، جن کی آمدنی میں دوگناسے زیادہ اضافہ درج ہوا ہے ،75000کسانوں کی کامیاب داستانوں کو  مرتب کیا گیا ہے ۔

      زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نرنیدر سنگھ تومر نے آج لوک سبھا میں  ایک تحریری  جواب میں یہ اطلاع  فراہم کی ۔

 

*************

ش ح۔ع م ۔رم

(02-09-2022)

U-9805

 



(Release ID: 1856249) Visitor Counter : 91


Read this release in: English