کانکنی کی وزارت

صنعتی پیداوار

Posted On: 03 AUG 2022 4:06PM by PIB Delhi

صنعتی پیداوار کوئیلہ ،کان کنی  اور پالیمانی امور کے مرکزی وزیر جناب پرہلاد جوشی نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ 2020-21 کے دوران منرل کنزرویشن اینڈ ڈیولپمینٹ رول ایم سی ڈی آر کے تحت معدنیات کی پیداوار کی قدر 78461 کروڑ روپے تھی  جبکہ اس کے برعکس2013-14اور 2015-16 سال  کے دوران معدنیات کی پیداوار کی اوسطاً قدر 44833 کروڑ روپے تھی ۔ایم سی ڈی آر معدنیاتی پیداوار کی کل قدر میں سے غیر میٹل والے معدنیات کی پیداوار کی قدر 2020-21 کے دوران8926 کروڑ روپے تھی جبکہ اس کے برعکس 2013-14اور2015-16 سال کے لئے یہ قدر اوسطاً 6828 کروڑروپے تھی ۔

2015 کے بعد سے حکومت وقتاً فوقتاً کان کنی کے شعبہ میں اصلاحات کرتی رہی ہے جس سے کان کنی اور میٹل کمپنیوں کی طرف سے سرمایہ کاری کے لئے کافی مواقع پیدا ہوئے ہیں ۔حکومت نے کان کنی اور معدنیات (ترقی اور ضابطہ) قانون 1957 ایم ایم ڈی آر ایکٹ 1957 میں ایم ایم ڈی آر ترمیمی ایکٹ 2021 کے ذریعہ 28مارچ 2021 سے ترمیم کی ہے۔اصلاحات میں منجملہ   حسب ذیل   باتیں شامل ہیں۔

 

  1. بغیر کسی آخری استعمال کی پابندی کے معدنیات  کی بلاکس کی نیلامی کو لازمی قرار دے کرکیپٹو اور غیر کیپٹو  کانوں کے درمیان  فرق کو ختم کرنا ۔ مزید برآں، موجودہ کیپٹیو کانو  کو  منسلک پلانٹس کی ضرورت کو پورا کرنے اور ریاستی حکومت کی اضافی رقم کی ادائیگی  کرنے کے بعد نکالی گئی معدنیات کا 50 فیصد تک فروخت کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
  2. کان کے  تعلق سے درست قانونی منظوریوں کی منتقلی کے لئے شق بنائی گئی ہے جو نیلامی میں اس طرح کی کان کی کامیاب بولی لگانے والے   کے لئے ختم ہورہی ہے  ۔
  3. نیلامی نہ ہونے والی کانوں کے لیے معدنیات سے متعلق  مراعات کی منتقلی پر پابندیوں کو ہٹا دیا گیا ہے۔
  4. معدنیات کی تلاش کرنے والی پرائیویٹ ایجنسیاں جن کو منظوری دی گئی ہے ان کواس بات کی اجازت دی جاتی ہے کہ وہ  اپنے نوٹیفکیشن پر لائسنسن کے بغیر معدنیات کی تلاش کا کام انجام دیں ۔ ان ایجنسیوں کو نیشنل منرل ایکسپلوریشن ٹرسٹ (این ایم ای ٹی) کے تحت فنڈنگ حاصل کرنے کے لیے بھی اہل بنایا گیا ہے۔

ایم ایم ڈی آر ترمیمی قانون 2021 کے مقاصد میں  معدنیات کی پیداوار میں اضافہ  کرنا اور کانو کووقتی طور پر فعال کرنا، کان کنی کے شعبے میں روزگار اور سرمایہ کاری میں اضافہ، کرایہ دار کی تبدیلی کے بعد کان کنی کے کاموں میں تسلسل برقرار رکھنا اور تلاش اور نیلامی کی رفتار کو بڑھانا ہے۔ معدنیات کے وسائل کی یہ اصلاحات، مختلف معدنیاتی وسائل کی کان کنی سے طویل مدتی قدر کے حصول کا باعث بنتی ہیں اور کان کنی میں مددگار ثابت ہونگی اور2023 میں  معدنیات کمپنیوں کواگر کوئی خطرہ ہےتواس میں مدد گار بھی ثابت ہونگی۔

مذکورہ اصلاحات کے علاوہ، حکومت کی جانب سے ’کاروبار کرنے میں آسانی‘ کو فروغ دینے، معدنیات کے بلاکس کی نیلامی کو تیز کرنے اور معدنیات کی تلاش کی رفتار بڑھانے کے لیے کئی دیگر پالیسی اقدامات کیے گئے ہیں۔ ان اصلاحات میں معدنیاتی بلاکس کی نیلامی کے لیے تلاش کے اصولوں کو آسان بنانا شامل ہے۔ کسی بھی شخص کو جامع لائسنس کی نیلامی کے لیے علاقے کی خاطر ریاستی حکومت کو تجویز پیش کرنے کے قابل بنانا؛ پیداوار کے آغاز کی مقررہ تاریخ سے پہلے پیداوار اور ترسیل کے لیے ترغیب فراہم کرنا؛ کان کنی کے لیز اور کمپوزٹ لائسنس کی نیلامی میں حصہ لینے کے لیے خالص مالیت کی ضرورت پر حد؛ معمولی نوعیت کے جرائم کو مجرم قرار دینا؛ اور اس علاقے کی شناخت اور حد بندی کے لیے گلوبل پوزیشننگ سسٹم (جی پی ایس) کی اجازت دینا جہاں نیلامی کے ذریعہ ایک جامع لائسنس دینے کی تجویز ہے۔

         قبل ازیں، 2015 میں ایم ایم ڈی آر ایکٹ میں ترمیم نے ریاستی حکومت کے ذریعہ کان کنی سے متعلق کاموں سے متاثرہ کسی بھی ضلع میں، کان کنی سے متعلق سرگرمیوں سے متاثرہ لوگوں اور علاقوں کی دیکھ بھال کرنے کے لیے ضلعی معدنیات فاؤنڈیشن (ڈی ایم ایف) کے قیام کی سہولت فراہم کی تھی۔ڈی ایم ایف 23 ریاستوں کے 622 اضلاع میں قائم کیے گئے ہیں۔مئی 2022 تک، ڈی ایم ایف کے تحت 63,845.52 کروڑروپے جمع کیے گئے ہیں جس میں سے 32,939.94 کروڑ  روپےنامزد اعلی ترجیح/ دیگر ترجیحی علاقوں پر خرچ کیے گئے ہیں۔

          مندرجہ بالا اصلاحات کے نتیجے میں، حکومت نے تمام شراکت داروں کے لیے کان کنی کے ساتھ ساتھ کمیونٹی کی شمولیت کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے طویل مدتی قدر پیدا کی ہے۔

***********

 

 

ش ح ۔  ح ا ۔ م ش

U. No.9709



(Release ID: 1855666) Visitor Counter : 90


Read this release in: English