زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
زراعت کے مرکزی وزیر نے حیدر آباد میں مینیج کے چھٹے کنووکیشن سے خطاب کیا
جناب نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ ایگری بزنس کے طلباء ایک آتم نربھر بھارت کی ترقی میں اہم کردار ادا کریں گے
’’ زرعی کاروبار کی تعلیم کی اہمیت کے پیش نظر مینیج کے پی جی ڈی ایم ( اے بی ایم ) کورس میں سیٹیں 60 سے بڑھا کر 100 کر دی گئیں ‘‘ : جناب تومر
Posted On:
26 AUG 2022 7:22PM by PIB Delhi
حکومتِ ہند کی زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت کے خود مختار ادارے ، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ایگریکلچرل ایکسٹینشن منیجمنٹ ( مینیج ) ، حیدرآباد نے آج حیدر آباد میں پوسٹ گریجویٹ ڈپلومہ اِن مینجمنٹ ( ایگری بزنس مینجمنٹ ) ، پی جی ڈی ایم ( اے بی ایم ) کے کامیاب طلباء کو ڈگریاں اور میڈل تفویض کرنے کے لئے چھٹے کنووکیشن – 2022 کا انعقاد کیا ۔
اس کنووکیشن میں زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر مہمانِ خصوصی تھے ، جب کہ حکومتِ ہند کی زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت کے سکریٹری جناب منوج آہوجا مہمانِ اعزازی تھے ۔
تعلیمی سال 22-2018 ء تک پی جی ڈی ایم ( اے بی ایم ) کے تین بیچوں کے 202 طلباء نے اپنے ڈپلومہ حاصل کئے۔ پی جی ڈی ایم ( اے بی ایم ) کے تین بیچوں کے 9 طلباء نے سونے، چاندی اور کانسے کے تمغے حاصل کئے۔ اس کے علاوہ، پی جی ڈی ایم ( اے بی ایم ) کے 3 غیر معمولی سابق طلباء نے بھی ، جنہوں نے اپنے زرعی پروجیکٹوں کے ذریعے کھیتی کرنے والی برادری کو زبردست تعاون فراہم کیا ہے ، اس موقع پر ایوارڈ حاصل کئے ۔ اس کے علاوہ، پی جی ڈی اے ای ایم کے 6 طلباء کو اور پی جی ڈی اے ڈبلیو ایم کے تین طلباء کو بھی تمغوں سے نوازا گیا ۔
طلباء سے خطاب کرتے ہوئے جناب تومر نے کہا کہ زراعت کے نظریے کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ آب و ہوا میں تبدیلی کے دور میں، فصلوں کے پیٹرن میں ہونے والی تبدیلیوں کا مطالعہ کرنے سمیت حکمت عملی پر دوبارہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں حکومت کا مقصد ٹیکنالوجی کو شامل کرنے سمیت مختلف اسکیموں کے ذریعے زراعت کو افزودہ کرنا ہے۔ کسانوں کی آمدنی بڑھانے کے لئے مسلسل اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ زراعت اور کسانوں میں خوشحالی لانے کی ، ان کی کوشش میں، طلباء بھی اپنی ذمہ داریوں کو نبھاتے ہوئے کاشتکاری کے لئے وقت لگا کر ملک کے لئے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
جناب تومر نے کہا کہ مینیج کے طلباء کاشتکار برادری کی خدمت کرنے میں فخر محسوس کریں گے اور بھارت کو خود کفیل بنانے ، آتم نربھر بھارت بنانے میں نمایاں تعاون کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’’ بھارت ایک زرعی ملک ہے۔ ہم نے نہ صرف زراعت کی اولیت اور ترجیح کو قبول کیا ہے بلکہ مشکلات اور انتہائی ناموافق حالات میں بھی اس کی بحالی کو ثابت کیا ہے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ زراعت اب بھی آب و ہوا پر منحصر ہے۔اگر کسان محنت کرے، حکومت سبسڈی کے ساتھ مدد کرے، کھاد، بجلی اور آبپاشی فراہم کرے ، جس کے نتیجے میں فصل پھلتی پھولتی ہے لیکن اگر قدرت کا قہر نازل ہو تو فصل کو بیماری لگ سکتی ہے، ژالہ باری یا ٹھنڈ پڑ سکتی ہے، سیلاب سے نقصان ہو سکتا ہے حالانکہ پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا کے تحت کسانوں کے نقصان کی بھرپائی کی جاتی ہے لیکن آج حالات کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ زراعت کے شعبے میں ٹیکنالوجی کو کیسے بڑھایا جا سکتا ہے، کسانوں کو نقصان سے کیسے بچایا جا سکتا ہے، ان کی آمدنی کیسے بڑھائی جا سکتی ہے، نئی نسل کو زراعت کی طرف کیسے راغب کیا جا سکتا ہے، ان تمام مسائل پر حکومت کام کر رہی ہے۔ ڈیجیٹل ایگریکلچر مشن سمیت کئی اسکیمیں شروع کی گئی ہیں، ایگری اسٹارٹ اپس کو بھی آگے بڑھایا جائے گا۔‘‘
مرکزی وزیر نے کہا کہ ’’ کسانوں کی تربیت کے انتظام کا کام کامیاب اور اعلیٰ معیار کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے ادارے موجود ہیں ، جو معیار اور مہارت کے ساتھ تعلیم فراہم کرتے ہیں۔ ، جو طلباء یہاں تابناک کیریئر بنا رہے ہیں، انہیں اپنے اداروں کا شکریہ ادا کرنا چاہیئے ۔ ‘‘
جناب تومر نے کہا کہ آج مینیج میں ایک ملٹی فنکشنل سہولت کا بھی افتتاح کیا گیا ہے ، جس کا نام اچاریہ چانکیہ کے نام پر رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی کاروبار کی تعلیم کی اہمیت کو محسوس کرتے ہوئے، یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ مینیج کے پی جی ڈی ایم ( اے بی ایم ) کورس میں سیٹیں 60 سے بڑھا کر 100 کی جا رہی ہیں۔ مینیج کے طلباء کو کاشتکار برادری کی خدمت کرتے ہوئے اور آتم نربھر بھارت کی ترقی میں آپ کے کردار پر فخر محسوس کرنا چاہیئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اپنی باقاعدہ ملازمتوں کے ساتھ ساتھ، آپ کو ہمارے ملک کے کسانوں کی بھلائی کے لئے بھی وقت دینا چاہیئے۔‘‘
اپنے خطاب میں مینیج کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر پی چندر شیکھر نے کہا کہ ’’ جاری تربیت، ریسرچ کنسلٹنسی، پالیسی سپورٹ اور حکومتِ ہند کی اے سی اینڈ اے بی سی ، ڈی اے ای ایس آئی ، ایس ٹی آر وائی اور رفتار جیسی مختلف اسکیموں کے ذریعے ہم بہت سی دیگر سرگرمیاں بھی انجام دے رہے ہیں ، جو بھارت کو زراعت میں ایک عالمی لیڈر بننے کی راہ پر گامزن کریں گی ۔ انہوں نے کہا ہم اپنے طلباء کو دنیا بھر میں بھارتی سفارت خانوں میں زرعی اتاشی بننے کے منتظر ہیں اور مستقبل میں مینیج ، بھارت کے 200 سے زیادہ اداروں میں زرعی بزنس کی تعلیم کی کوالٹی اور معیار کو بہتر بنانے کی کوشش کرے گا تاکہ بھارتی زراعت کو سرحدوں سے باہر پھیلایا جا سکے۔ ‘‘
اس موقع پر جناب منوج آہوجا نے ہونہار طلباء کو ایوارڈ بھی پیش کئے۔ کنووکیشن 2022 میں مینیج فیکلٹی، عملے اور ان طلباء کے والدین نے بھی شرکت کی ، جنہیں اس موقع پر تمغوں سے نوازا گیا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
( ش ح ۔ و ا ۔ ع ا )
U. No. 9580
(Release ID: 1854775)
Visitor Counter : 125