جل شکتی وزارت

سیلاب کی وجہ سے نقصانات

Posted On: 04 AUG 2022 6:35PM by PIB Delhi

جل شکتی کے وزیر مملکت جناب بشویسور ٹوڈو نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ بھاری بارش اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے اعداد و شمار متعلقہ ریاستوں سے تصدیق کے حصول کے بعد سنٹرل واٹر کمیشن (سی ڈبلیو سی ) کے ذریعے مرتب کیے جاتے ہیں۔ ملک میں گزشتہ پانچ سالوں (2016 سے 2020) کے دوران سیلاب/موسلا دھار بارشوں سے انسانی جانوں کے نقصان کو ظاہر کرنے والا بیان حسب ذیل ہے۔

سال

تلف شدہ انسانی جانوں کی تعداد

2020

1815

2019

2754

2018

1839

2017

2063

2016

1420

قدرتی آفات سے نمٹنے  کی بنیادی ذمہ داری متعلقہ ریاستی حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ ریاستی حکومتیں سیلاب سمیت نوٹیفائڈ آفات کے پیش نظر متاثرہ لوگوں کو پہلے سے موجود اسٹیٹ ڈیزاسٹر رسپانس فنڈ (ایس ڈی آر ایف) سے مالی امداد فراہم کرتی ہیں جو کہ پہلے ہی سےان کے زیر استعمال ہیں۔ آفات 'شدید نوعیت' کی صورت میں نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فنڈ (این ڈی آر ایف ) سے اضافی مالی امداد فراہم کی جاتی ہے جس میں موقع پرہونے والے نقصانات کا اندازہ لگانے کے لئے  بین وزارتی مرکزی ٹیم (آئی ایم سی ٹی ) کا متاثرہ علاقوں کا دورہ بھی شامل ہے۔ایس ڈی آر ایف اور این ڈی آر ایف کے تحت ریاستوں کو پچھلے پانچ سالوں کے دوران جاری کیے گئے فنڈز کی تفصیلات ضمیمہ میں ہیں۔

کٹاؤ پر قابو پانے سمیت سیلاب کا انتظام ریاستوں کے دائرہ کار میں آتا ہے۔ متعلقہ ریاستی حکومتیں اپنی ترجیحات کے مطابق سیلاب کے انتظام اور کٹاؤ مخالف اسکیمیں تیار کرتی ہیں اور ان پر عمل درآمد کرتی ہیں۔ مرکزی حکومت اہم علاقوں میں سیلاب کے انتظام کے لیے تکنیکی رہنمائی اور ترقیاتی  مالی امداد فراہم کر کے ریاستوں کی کوششوں میں اضافہ کرتی ہے۔ مربوط سیلاب کے انتظام سے متعلق نقطہ نظر کا مقصد اقتصادی قیمت پر سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے خلاف معقول حد تک تحفظ فراہم کرنے کے لیے ساختیاتی اور غیر ساختیاتی  اقدامات کے مبنی بر انصاف امتزاج کو اپنانا ہے۔

سیلاب کے انتظام کے ڈھانچہ جاتی اقدامات کو مضبوط بنانے کے لیے، وزارت نے XI اور XII پلان فلڈ مینجمنٹ پروگرام (ایف ایم پی ) کے دوران ریاستوں کو سیلاب پر قابو پانے، انسداد کٹاؤ، نکاسی کی ترقی، سمندری کٹاؤ کے انسداد وغیرہ سے متعلق کاموں کے لیے مرکزی امداد فراہم کرنے کے لیے لاگو کیا تھا۔ جو بعد میں 18-2017 سے 21-2020 تک کی مدت کے لیے ’’سیلاب کا انتظام اور سرحدی علاقے پروگرام‘‘ (ایف ایم بی اے پی ) کے جزو کے طور پر جاری رہا اور محدود اخراجات کے ساتھ ستمبر 2022 تک بڑھایا گیا۔ اب تک 6686.79 کروڑ روپے رقم کی مرکزی امداد شروع سے  اس پروگرام کے تحت مرکز کے زیر انتظام علاقوں/ریاستی حکومت کو جاری کی گئی ہے ۔

غیر ڈھانچہ جاتی اقدامات کے لیے، سنٹرل واٹر کمیشن (سی ڈبلیو سی ) ایک نوڈل تنظیم ہے جسے ملک میں سیلاب کی پیشن گوئی اور سیلاب کی ابتدائی وارننگ دینے کا کام سونپا گیا ہے۔ فی الحال، سی ڈبلیو سی 332 پیشین گوئی کرنے والے اسٹیشنوں (199 دریا کی سطح کی پیش گوئی کرنے والے اسٹیشن اور 133 ڈیم/بیراج آمد کی پیش گوئی کرنے والے اسٹیشنوں) کے لیے سیلاب کی پیشن گوئی جاری کرتا ہے۔ یہ اسٹیشن 23 ریاستوں اور 2 مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 20 بڑے دریا کے طاسوں کا احاطہ کرتے ہیں۔ مقامی حکام کو لوگوں کے انخلاء کی منصوبہ بندی کرنے اور دیگر تدارکاتی اقدامات کرنے کے لیے زیادہ وقت فراہم کرنے کے لیے، سنٹرل واٹر کمیشن (سی ڈبلیو سی) نے بیسن کے حساب سے سیلاب کی پیش گوئی کرنے والا ماڈل تیار کیا ہے جو کہ بارش کے بہاؤ کے حسابی ماڈلنگ کی بنیاد پر 5 دن کی پیشگی سیلاب کی پیشن گوئی کی ایڈوائزری سے متعلق سیلاب کی پیشن گوئی اور آمد کی پیش گوئی کرنے والے اسٹیشنوں کی نشاندہی پر  مبنی  ہے۔

پورے ملک میں سیلاب کے انتظام کے کاموں اور سرحدی علاقوں میں ندیوں کے انتظام کی سرگرمیوں اور کاموں کے لیے حکمت عملی بنانے کے لیے نیتی آیوگ کے ذریعہ نیتی آیوگ کے وائس چیئرمین اور حکومت کے مختلف محکموں/ وزارتوں کے عہدیداروں کی صدارت میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔ اس کمیٹی کے ممبران کے طور پر ہندوستان کے شعبوں کے ماہرین اور جموں و کشمیر، اتر پردیش، بہار، مغربی بنگال، پنجاب، آسام، اروناچل پردیش، تریپورہ، مدھیہ پردیش اور کیرالہ ریاستوں کے پرنسپل سیکریٹریز کو شامل کیا گیا تھا۔ کمیٹی کی حتمی رپورٹ نیتی آیوگ نے جنوری 2021 کے دوران جاری کی تھی۔

مذکورہ کمیٹی کی اہم سفارشات یہ ہیں-

ایف ایم بی اے پی اسکیم کو 26-2021 کی مدت کے لیے جاری رکھا جائے گا، یعنی 15ویں مالیاتی کمیشن کی مدت کے ساتھ اس اسکیم کے تحت فنڈنگ کے لیے نئے پروجیکٹوں کو شامل کرنے کی فراہمی کے ساتھ۔ اسکیموں کا انتخاب نیتی آیوگ اور ریاستی حکومت کے ساتھ مشاورت سے کیا جائے گا۔

ہائیڈرو میٹرولوجیکل ڈیٹا اکٹھا کرنے، سیلاب کی پیشن گوئی کی تشکیل اور پیشن گوئی کی ترسیل میں جدید کاری کی طرف مسلسل کوششیں کی جانی ہیں۔ ریاستوں کی طرف سے ڈیٹا کے استعمال کے لیے مزید آسان ڈیٹا کو عام کرنے  کی پالیسی، خاص طور پر بین سرحدی  دریاؤں کے حوالے سے  تیار کیے جائیں گے۔

 

کافی پہل وقت  کے ساتھ فلش سیلاب کی پیشین گوئی کے لئے ماڈل پر مبنی نظام کی ترقی میں سائنسی تحقیق پر توجہ مرکوز کرنا ،فلش سیلاب کے خطرات سے ضروری  راحت مہیا کرے گی۔

تمام آبی ذخائر کے لئے خم / سطح کا خاکہ تیار کیا جانا چاہئے ،اس خاکے کو ہونے والی بارش کے رجحان اور آبادی میں ہونے والے اضافہ /شہری کرن اور صنعت کاری کے نتیجے میں بدلتے ہوئے مطالبات کے مطابق رونما ہونے والی تبدیلیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے تاحال بنایا جانا چاہئے۔ اہم آبی ذخائر کے کرو جہاں سیلاب سے نمٹنے کے لئے متبادل تعمیر عمل میں نہیں آئی وہاں ان پر نظر ثانی کی جانی چاہئے تاکہ سیلاب کے سیزن کے بڑے حصے کے دوران کچھ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لئے کچھ مضبوط ترین تعمیر عمل میں لائی جانی چاہئے۔

سیلاب کا طویل المدتی ڈھانچہ جاتی  حل بڑے ذخیرہ کرنے والے ذخائر کی تعمیر میں مضمر ہے جو مناسب آبی ذخائر کے آپریشن شیڈول کو اپنا کر سیلاب کی چوٹیوں کو معتدل کرتے ہیں۔

سیلاب  کنٹرول سے فائدہ حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ قدرتی حراستی طاسوں پر تجاوزات جیسے رجحانات کو روکا جائے اور سیلاب پر قابو پانے کے اقدام کے طور پر ان بیسنوں کو ان کی قدرتی حالت میں بحال کیا جائے۔

سیلابی پانی کو پانی کی کمی والے علاقوں میں موڑنے کے لیے دریاؤں کو آپس میں جوڑنے کے منصوبے مقررہ وقت میں شروع کیے جا سکتے ہیں۔

ریاستی حکومتوں کی طرف سے موجودہ تر اراضی /قدرتی ڈپریشنز کو ممنوع قرار دیا جانا چاہیے اور انہیں سیلاب کے اعتدال کی غرض سے  ان کے استعمال کے لیے ایک ایکشن پلان مرتب کرنا چاہیے۔

چنانچہ نیتی آیوگ کی مندرجہ بالا سفارشات کو 26-2021 کی مدت کے لیے ایف ایم بی اے پی کی تجویز تیار کرتے وقت دھیان میں رکھاگیا ہے ۔

ضمیمہ کے طور پر

 

  (روپے  کروڑ میں)

نمبر شمار

ریاست

ایس ڈی آر ایف کے تحت مختص کردہ بشمول مرکزی وریاستی حصہ

جاری شدہ ایس ڈی آر ایف کا مرکز کا حصہ

این ڈی آرایف کی طرف سے جاری کردہ(تمام آفات کے لئے )

2018-19

2019-20

2020-21

2021-22

2022-23

2018-19

2019-20

2020-21

2021-22

2022-23

2018-19

2019-20

2020-21

2021-22

2022-23

1.

آندھرا پردیش

509.00

534.00

1192.80

1192.80

1252.80

458.10

324.15

895.20

895.20

470.00

1004.88

570.91

657.029

351.43

--

2.

اروناچل پردیش

60.00

63.00

222.40

222.40

233.60

54.00

56.70

200.00

200.00

--

132.49

--

59.34

--

--

3.

آسام

532.00

559.00

686.40

686.40

720.80

478. 80

503.10

617.60

617.60

648.80

--

--

44.37

--

--

4.

بہار

543.00

570.00

1510.40

1510.40

1586.40

101.815

631.12

1132.80

1132.80

594.80

--

953.17

1255.27

1038.96

--

5.

چھتیس گڑھ

278.00

292.00

460.80

460.80

484. 00

349.575

177.30

345.60

345.60

--

-

--

--

--

--

6.

گوا

4.00

4.00

12.00

12.00

12.80

1.80

4.20

9.60

9.60

--

--

--

--

--

--

7.

گجرات

816.00

856.00

1412.00

1412.00

1482.40

449.95

886.80

1059.20

1059.20

--

--

--

--

1000.00

--

8.

ہریانہ

356.00

374.00

524.00

524.00

550.40

320.40

227.10

392.80

392.80

206.40

--

--

--

--

--

9.

 

ہماچل پردیش

273.00

287.00

363.20

363.20

380.80

245.70

197.23

327.20

327.20

171.20

227.29

518.06

2.90

--

--

10.

جموں وکشمیر

295.00

310.00

--

--

--

252.90

405.00

--

--

--

--

--

--

--

--

11.

جھارکھنڈ

421.00

442.00

605.60

605.60

635.20

315.75

331.50

454.40

454.40

--

--

--

--

200.00

--

12.

کرناٹک

320.00

336.00

843.20

843.20

885.60

288.00

204.00

632.80

632.80

332.00

959.84

3208.28

689.27

1623.30

--

13.

کیرلہ

214.00

225.00

335.20

335.20

352.00

192.60

136.65

251.20

251.20

--

2904.85

--

--

--

--

l4.

مدھیہ پردیش

1016.00

1066.00

1941.60

1941.60

2038.40

914.40

647.10

1456.00

1456.00

--

334.00

1712.14

1891.79

600.50

--

15.

مہاراشٹر

1717.00

1803.00

3436.80

3436.80

3608.80

1287.75

1352.25

2577.60

2577.60

--

2088.59

5189.40

420.12

1056.39

--

16.

منی پور

22.00

23.00

37.60

37.60

39.20

9.90

30.60

33.60

33.60

17.60

--

--

26.53

--

--

17.

میگھالیہ

28.00

29 00

58.40

58.40

60.80

12.60

38.70

52.80

52.80

27.20

--

--

16.52

--

-

18.

میزورم

20.00

20.00

41.60

41.60

43.20

18.00

18.00

37.60

37.60

--

--

--

--

--

--

19.

ناگالینڈ

11.00

12.00

36.80

36.80

38.40

9.90

10.80

32.80

32.80

17.20

195. 99

176.52

1.335

--

39.28

20.

اڑیسہ

865.00

909.00

1711.20

1711.20

1796.80

778.50

552.00

1283.20

1283.20

674.00

341.72

3294.10

500.00

500.00

--

21.

پنجاب

451.00

474.00

528.00

528.00

554.40

321.99

412.37

474.43

396.00

208.00

--

--

--

--

--

22.

راجستھان

1277.00

1340.00

1580.00

1580.00

1659.20

957.75

1005.00

1184.80

1184.80

622.40

526.14

1949.59

68.65

--

13.46

23.

سکم

36.00

38.00

44.80

44.80

47.20

32.40

34.20

40.00

40.00

21.20

54.93

--

73.86

55.23

--

24.

تمل ناڈو

786.00

825.00

1088.00

1088.00

1142.40

707.40

500.85

816.00

816.00

--

900.31

--

286. 91

566.36

--

25.

تلنگانہ

317.00

333.00

479.20

479.20

503.20

226.50

487.50

359.20

359.20

188.80

--

--

--

--

--

26.

تری پورہ

36.00

38.00

60. 80

60.80

63.20

32.40

34.20

54.40

54.40

--

171.74

--

12.93

-

--

  1.  

اترپردیش

781.00

820.00

2062.40

2062.40

2165.60

351.45

849.30

1546.40

1546.40

--

157.23

-

-

-

-

28.

اتراکھنڈ

243.00

255.00

832.80

832.80

874.40

218.70

229.50

749.60

749.60

-

--

-

-

-

-

29.

مغربی بنگال

598.00

628.00

1078.40

1078.40

1132.80

269.10

650.40

808.80

808.80

--

--

958.33

2250.28

350.13

-

کل

12825.00

13465.00

23186.40

23186.40

24344.80

9658.13

10937.62

17825.63

17747.20

4199.60

10000.00

18530.50

8257.11

7342.30

52.74

اب مرکز کے زیر انتظام جموں وکشمیر اور لداخ۔

****

ش ح۔ اک۔ س ا

U. No.9555



(Release ID: 1854621) Visitor Counter : 364


Read this release in: English