جل شکتی وزارت

زیرزمین پانی   نکالنے کا عمل

Posted On: 04 AUG 2022 6:45PM by PIB Delhi

جل  شکتی کے وزیرمملکت جناب بشویسورٹوڈو نے لوک سبھا میں ایک  سوال کے تحریری جواب میں  اطلاع فراہم کی ہے کہ ملک کے اہم زیرزمین پانی کے وسائل کا جائزہ وقفے وقفے سے زیرزمین پانی سے متعلق مرکزی بورڈ اورریاستی حکومتوں کے ذریعہ مشترکہ طورپر لیاجارہاہے ۔ 2020کے جائزے کے مطابق  تمام استعمال کے لئے  سالانہ 245بلین  مکعب  میٹر(بی سی ایم ) زیرزمین پانی  کونکالاجارہاہے ۔ کسی علاقے میں زیر زمین پانی کے وسائل کو نکالنے کا انحصار کئی عوامل پر ہوتا ہے جیسے صنعتی استعمال، پینے/گھریلو مقاصد، آبپاشی کی ضروریات، شہر کاری وغیرہ اور اس لیے ملک بھر کے مختلف علاقوں کے لیے  زیرزمین پانی نکالنے کی سطح مختلف ہوتی ہے۔ تاہم، زیر زمین پانی کی سطح میں طویل مدتی اتار چڑھاؤ کا اندازہ لگانے کے لیے، نومبر 2021 کے دوران سی جی ڈبلیو بی  (ملک بھر میں مانیٹرنگ کنوؤں کے نیٹ ورک کے ذریعے) کے ذریعےجمع کیے گئے پانی کی سطح کے اعداد و شمار کا نومبر 2011 سے نومبر 2020 کے درمیانی اوسط سے موازنہ کیا گیا ہے۔ پانی کی سطح کے اعداد و شمار کا تجزیہ بتاتا ہے کہ نگرانی کیے جانے والے تقریباً 70فیصد کنوؤں نے زیر زمین پانی کی سطح میں اضافہ درج کیا ہے جبکہ تقریباً 30فیصد کنوؤں نے پانی کی سطح میں کمی درج کی ہے۔

زیرزمین پانی سے متعلق مرکزی بورڈ (سی جی ڈبلیو اے) کو ملک میں زیر زمین پانی کی ترقی اور انتظام کے ضابطے اور کنٹرول کے مقصد کے لیے ماحولیات (تحفظ) ایکٹ، 1986 کے سیکشن 3(3) کے تحت تشکیل دیا گیا ہے۔ سی جی ڈبلیو اے بعض ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں قابل عمل علاقوں میں صنعتوں، بنیادی ڈھانچے کی اکائیوں اور کان کنی کے منصوبوں کوزیر زمین پانی کو نکالنے کے لیے نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ (این او سی) دیتا ہے جب کہ توازن والے علاقوں میں یہ ضابطہ متعلقہ ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعےانجام دیا  جا رہا ہے۔ 24 ستمبر 2020 کو وزارت کی طرف سے پورے ہندوستان میں لاگو ہونے کے ساتھ زیر زمین پانی نکالنے کے کنٹرول اور خابطےکے لیے تازہ ترین رہنما خطوط کو مطلع کیا گیا تھا۔

مزید برآںمحکمہ نے تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ایک ماڈل بل بھیجا ہے تاکہ وہ اس کی ترقی کے ضابطے کے لیے زیرزمین پانی کی مناسب قانون سازی کر سکیں، جس میں بارش کے پانی کی ذخیرہ اندوزی کا انتظام بھی شامل ہے۔ اب تک، 19 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے زیرزمین پانی کے قانون کو اپنایا اور نافذ کیا ہے۔

اگرچہ پانی ایک ریاستی معاملہ ہے، مرکزی حکومت نے  زیرزمین پانی کے تحفظ، انتظام کے لیے کئی اہم اقدامات کیے ہیں جن میں ملک میں بارش کے پانی کی ذخیرہ اندوزی کے مؤثر عمل کو لاگو کیا جا سکتا ہے۔

http://jalshakti-dowr.gov.in/sites/default/file/Steps%20taken%20by%20the%20Central%20Govt%20for%20water_depletion_july2022.pdf۔

وزارت نے پہلے ہی قومی آبی پالیسی 2012 کو حتمی شکل دے دی ہے، جس کی دفعات کو ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعہ پانی کی قانون سازی کرتے وقت مناسب طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ پانی سے متعلق پالیسی پانی کے تحفظ، فروغ اور تحفظ کی وکالت کرتی ہے اور بارش کے پانی کی ذخیرہ اندوزی، بارش کے براہ راست استعمال اور دیگر انتظامی اقدامات کے ذریعے پانی کی دستیابی کو بڑھانے کی ضرورت کو اجاگر کرتی ہے۔

**********

 

 

(ش ح ۔م ع ۔ ع آ)

U -9513



(Release ID: 1854320) Visitor Counter : 104


Read this release in: English