جل شکتی وزارت
سیلاب کے پیٹرن
Posted On:
04 AUG 2022 6:42PM by PIB Delhi
جل شکتی کے وزیر مملکت جناب بشویشور ٹوڈو نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب بتایا کہ مرکزی آبی کمیشن (سی ڈبلیوسی) ایک نوڈل تنظیم ہے جسے ملک میں سیلاب کی پیشن گوئی اور سیلاب کی ابتدائی وارننگ دینے کا کام سونپا گیا ہے۔ فی الحال، سی ڈبلیوسی 332 پیشین گوئی کرنے والے اسٹیشنوں (199 دریا کی سطح کی پیش گوئی کرنے والے اسٹیشن اور 133 ڈیم/بیراج آمد کی پیش گوئی کرنے والے اسٹیشنوں) کے لیے سیلاب کی پیشن گوئی جاری کرتا ہے۔ یہ اسٹیشن 23 ریاستوں اور 2 مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 20 بڑے دریائی طاسوں کا احاطہ کرتے ہیں۔ سی ڈبلیوسی کے سیلاب کی پیش گوئی کرنے والے نیٹ ورک کے مطابق، پچھلے 3 سالوں کے دوران، آسام، بہار، اتر پردیش اور مغربی بنگال کی سیلاب زدہ ریاستوں کے علاوہ، آندھرا پردیش، چھتیس گڑھ، کیرالہ، کرناٹک، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، ، اڈیشہ، راجستھان، تمل ناڈو اور تلنگانہ جیسی ریاستوں میں اضافی بارش کی وجہ سے مختصر مدت میں انتہائی بھاری بارش کے ساتھ شدید سیلاب کا مشاہدہ کیا گیاہے۔ ریاست بہار میں پچھلے 3 سالوں سے سیلاب کی صورتحال ضمیمہ-1 میں دی گئی ہے۔
آندھرا پردیش، آسام، بہار، اڈیشہ، اتر پردیش اور مغربی بنگال کے حوالے سے انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) کے ذریعہ سیلاب کے خطرے والے اٹلس تیار کیے گئے ہیں۔ اسرو نے ریاستوں/مرکز کے زیرانتظام علاقوں گجرات، جموں و کشمیر، کرناٹک، کیرالہ، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر اور تمل ناڈو کے لیے طویل مدتی مجموعی سیلاب کے نقشے تیار کیے ہیں۔ سیٹلائٹ ڈیٹا سے اخذ کردہ شدید سیلاب کی تفصیلات ایمرجنسی بندوبست کیلئے قومی ڈیٹا بیس (این ڈی ای ایم) اور بھون جیو پورٹلز کے ذریعے اسٹیک ہولڈرز کو بھی دستیاب کرائی جاتی ہیں۔
سی ڈبلیوسی کی طرف سے سیلاب کی پیشن گوئی کیلئے ریموٹ سینسنگ، جیوگرافیکل انفارمیشن سسٹم (جی آئی ایس)، انٹرنیٹ، مصنوعی ذہانت اور ڈیولپمنٹ/رننگ/فارمولیشن میں مشین لرننگ اور ریاضی کے ماڈلز کی کیلیبریشن اور انڈیشن الرٹس فراہم کرنے سمیت تمام جدید ترین ٹکنالوجی کا استعمال کیا جاتا ہے۔ سی ڈبلیوسی 332 سیلاب اور سیلاب کی آمد کی پیشن گوئی کرنے والے اسٹیشنوں پرآئی ایم ڈی کے ذریعہ بارش کی پیش گوئی پر مبنی بارش سے متعلق جدید ترین ریاضیاتی ماڈلنگ ٹولز5 روزہ ایڈوائزری پرسیلاب کی پیشن گوئی جاری کر رہا ہے
نیز ویب سائٹ https://aff.india- کا استعمال کرتے ہوئے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ نتائج کا اشتراک کیا جاتا ہے۔یہ پیشین گوئیاں متعلقہ اداروں اور محکموں کی طرف سے سیلاب کے بہتر انتظام میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔
ریاستی حکومتیں سیلاب کے انتظام اور مٹی کے کٹاؤ کو روکنے کی اسکیموں کی منصوبہ بندی، تحقیقات اور اپنے وسائل سے ریاست کے اندر ترجیحی بنیادوں پر عمل درآمد کرتی ہیں۔ مرکزی حکومت اہم علاقوں میں سیلاب سے نمٹنے کے بندوبست کے لیے تکنیکی رہنمائی اور پروموشنل مالی امداد کے ذریعے ریاستوں کی کوششوں کو پورا کرتی ہے۔ سیلاب کے انتظام کے ڈھانچہ جاتی اقدامات کو مضبوط کرنے کے لیے، وزارت نے XI اور XII پلان کے دوران فلڈ مینجمنٹ پروگرام (ایف ایم پی) کو لاگو کیا تھا تاکہ سیلاب پر قابو پانے، مٹی کے کٹاؤ کو روکنے، پانی کے اخراج کا انتظام، سمندری کٹاؤ وغیرہ سے متعلق کاموں کے لیے ریاستوں کو مرکزی مدد فراہم کی جا سکے۔ جو بعد میں 18-2017 سے 21-2020 تک کی مدت کے لیے ‘‘سیلاب سے متعلق بندوبست اور سرحدی علاقوں پرمبنی پروگرام’’ (ایف ایم بی اے پی ) کے جزو کے طور پر جاری رہا اور اسے ستمبر 2022 تک بڑھا دیا گیا ہے۔ اس پروگرام کے تحت ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو شروع سے اب تک، 6,686.79 کروڑ روپے کی مرکزی امداد جاری کی گئی ہیں۔
2018 سے 2020 کی مدت کے لیے متعلقہ ریاستوں سے تصدیق کی دستیابی کے بعد سی ڈبلیوسی کے ذریعے مرتب کی گئی شدید بارش اور سیلاب سے متاثرہ فصل کے رقبہ کی تفصیلات ضمیمہ II میں دی گئی ہیں۔
ضمیمہ- I
بہار میں 2019-2021 تک سیلاب کی صورتحال کا خلاصہ
Year
|
No. of Flood Forecasting Station flowed in Extreme Flood
|
No. of monitoring Station ( other than FF ) flowed in Extreme Flood
|
No. of FF Station flowed in Severe
Flood
|
No. of forecast issued
|
No. of forecast within limit
|
% age of accuracy
(%)
|
2019
|
1
|
3
|
32
|
2,186
|
2155
|
98.58
|
2020
|
3
|
6
|
28
|
3,223
|
3192
|
99.04
|
2021
|
2
|
2
|
33
|
3,317
|
3248
|
97.92
|
انتہائی سیلاب کی صورتحال )سیلاب کی بلند ترین سطح سے اوپر( :
(2019-2021) کے دوران بہار میں سیلاب کی شدید صورتحال کے پیش نظر سیلاب کی پیش گوئی کرنے والے اسٹیشن سیلاب کی زد میں آگئے
Sl.
No
|
State
|
District
|
River
|
Station
|
Period
|
From
|
To
|
2019
|
1
|
Bihar
|
Madhubani
|
Kamlabalan
|
Jhanjharpur
|
14/07/2019
|
14/07/2019
|
2020
|
1
|
Bihar
|
Gopalganj
|
Gandak
|
Dumariaghat
|
23/07/2020
|
25/07/2020
|
2
|
Muzzafarpur
|
Gandak
|
Rewaghat
|
24/07/2020
|
25/07/2020
|
3
|
Samastipur
|
BurhiGandak
|
Rosera
|
31/07/2020
|
05/08/2020
|
2021
|
1
|
Bihar
|
Patna
|
Ganga
|
Hatidah
|
13/08/2021
|
19/08/2021
|
2
|
Bhagalpur
|
Ganga
|
Bhagalpur
|
16/08/2021
|
19/08/2021
|
2022 میں سیلاب کے موسم میں جون 2022 تک، کشن گنج ضلع میں دریائے مہانندا پر 1 اسٹیشن طیب پور 29 جون 2022 کو انتہائی سیلابی صورتحال میں بہہ گیا اور 10 اسٹیشن شدید سیلاب کی صورتحال میں بہہ گئے۔ جون 2022 تک بہار میں 338 پیشین گوئیاں جاری کی گئی تھیں جن میں سے 326 پیش گوئیاں 96.44 فیصد درستگی کے ساتھ قابل اجازت حد کے اندر تھیں۔
ضمیمہ II
2018 سے 2020 تک سیلاب کی وجہ سے فصلوں کو پہنچنے والے نقصان کی تفصیلات
lNo
|
Name of State
|
2018
|
2019
|
2020
|
Damages to Crops
|
Damages to Crops
|
Damages to Crops
|
Area (Mha)
|
Value (Rs. Crore)
|
Area (Mha)
|
Value (Rs. Crore)
|
Area (Mha)
|
Value (Rs. Crore)
|
1
|
ANDHRA PRADESH
|
0.170
|
237.480
|
0.004
|
19.618
|
0.213
|
903.000
|
2
|
ARUNACHAL PRADESH
|
0.743
|
462.915
|
NR
|
NR
|
0.006
|
10.129
|
3
|
ASSAM
|
0.031
|
23.490
|
0.233
|
167.470
|
0.188
|
145.870
|
4
|
BIHAR
|
0.001
|
5.137
|
NR
|
NR
|
0.517
|
727.876
|
5
|
CHATTISGARH
|
0.004
|
12.246
|
NR
|
NR
|
0.005
|
3.660
|
6
|
GOA
|
0
|
0
|
NR
|
NR
|
NR
|
NR
|
7
|
GUJARAT
|
0.054
|
47.820
|
0.000
|
0.000
|
2.902
|
2912.820
|
8
|
HARYANA
|
0.079
|
88.446
|
0.000
|
0.600
|
NR
|
NR
|
9
|
HIMACHAL PRADESH
|
0.411
|
12.570
|
0.040
|
87.120
|
0.001
|
16.750
|
10
|
JAMMU & KASHMIR
|
0.000
|
0.000
|
NR
|
NR
|
NR
|
NR
|
11
|
JHARKHAND
|
0.000
|
0.000
|
0.005
|
2.715
|
13.297
|
0.728
|
12
|
KARNATAKA
|
0.232
|
2220.700
|
1.02
|
NR
|
1.310
|
NR
|
13
|
KERALA
|
0.087
|
168.480
|
0.013
|
NR
|
0.006
|
NR
|
14
|
MADHYA PRADESH
|
0.000
|
0.000
|
6.047
|
NR
|
0.629
|
NR
|
15
|
MAHARASHTRA
|
0.000
|
0.000
|
NR
|
NR
|
NR
|
NR
|
16
|
MANIPUR
|
0.005
|
0.000
|
0.000
|
0.000
|
NR
|
NR
|
17
|
MEGHALAYA
|
0.000
|
0.038
|
0.000
|
0.000
|
NR
|
NR
|
18
|
MIZORAM
|
0.000
|
0.000
|
0.000
|
0.000
|
0.12
|
NR
|
19
|
NAGALAND
|
0.002
|
0.000
|
NR
|
NR
|
NR
|
NR
|
20
|
ODISHA
|
0.026
|
29.020
|
0.038
|
43.250
|
0.314
|
542.300
|
21
|
PUNJAB
|
0.057
|
120.410
|
0.152
|
NR
|
0.152
|
NR
|
22
|
RAJASTHAN
|
0.002
|
2.200
|
2.390
|
8787.770
|
0.040
|
45.790
|
23
|
SIKKIM
|
0.000
|
0.000
|
NR
|
NR
|
0.010
|
3.000
|
24
|
TELANGANA
|
NR
|
NR
|
NR
|
NR
|
NR
|
NR
|
25
|
TAMILNADU
|
0.191
|
0.000
|
0.000
|
0.000
|
NR
|
NR
|
26
|
TRIPURA
|
0.025
|
24.282
|
0.001
|
2.610
|
0.006
|
137.720
|
27
|
UTTAR PRADESH
|
0.383
|
230.364
|
0.650
|
625.120
|
0.120
|
176.380
|
28
|
UTTARAKHAND
|
0.001
|
0.000
|
0.000
|
0.000
|
NR
|
NR
|
29
|
WEST BENGAL
|
0.011
|
22.410
|
0.095
|
1166.074
|
NR
|
NR
|
30
|
A & N ISLAND
|
0.000
|
0.000
|
0.000
|
0.000
|
NR
|
NR
|
31
|
CHANDIGARH
|
Nil
|
Nil
|
NR
|
NR
|
Nil
|
Nil
|
32
|
D & N HAVELI
|
0.000
|
0.000
|
NR
|
NR
|
NR
|
NR
|
33
|
DAMAN & DIU
|
0.000
|
0.000
|
NR
|
NR
|
NR
|
NR
|
34
|
DELHI
|
0.000
|
0.000
|
NR
|
NR
|
NR
|
NR
|
35
|
LADAKH
|
NR
|
NR
|
NR
|
NR
|
NR
|
NR
|
36
|
LAKSHADWEEP
|
0.000
|
0.000
|
0.000
|
0.000
|
NR
|
NR
|
37
|
PUDUCHCHERRY
|
0.000
|
0.180
|
NR
|
NR
|
NR
|
NR
|
|
Total
|
2.515
|
3708.187
|
10.688
|
10902.347
|
19.836
|
5626.023
|
***********
ش ح ۔ ع ح ۔
U. No.9514
(Release ID: 1854317)
Visitor Counter : 179