جل شکتی وزارت

پشتوں کی حفاظت سے متعلق کمیٹی

Posted On: 04 AUG 2022 6:46PM by PIB Delhi

جل شکتی کے وزیر مملکت جناب بشویشور ٹوڈو نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایاکہ ریاستی حکومتوں کی طرف سے فراہم کردہ اطلاع کے مطابق، 20 ریاستوں نے اسٹیٹ ڈیم سیفٹی کمیٹی (ایس سی ڈی ایس) تشکیل دی ہے اور 16 ریاستوں نے اسٹیٹ ڈیم سیفٹی آرگنائزیشن (ایس ڈی ایس او) قائم کی ہے۔ یہ قدم ڈیم سیفٹی ایکٹ، 2021 کی دفعات کی تعمیل میں ایکٹ میں درج مقرر  آخری  تاریخ کے اندر اٹھایا گیا۔

مرکزی حکومت اور نیشنل ڈیم سیفٹی اتھارٹی  ان ریاستی حکومتوں کی نگرانی کر رہی ہے جنہوں نے ابھی تک ایس سی ڈی ایس اور ایس ڈی ایس او کی تشکیل نہیں کی ہے۔ نتیجے کے طور پر 30 جون 2022 کی لازمی آخری تاریخ کے بعد بالترتیب  5 مزید ریاستوں نے ایس سی ڈی ایس اور ایس ڈی ایس او کی تشکیل کی ہے۔

معائنے، تحقیقات، ٹیسٹ اور جائزے کے ذریعے ڈیم کی صحت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ مختلف آلات، جو ڈیم میں نصب ہیں، ڈیم کی حفاظت کے حالات سے متعلق مناسب معلومات فراہم کرتے ہیں۔ مانسون سے پہلے اور بعد کے معائنے عام طور پر ہر سال ڈیم کی ملکیت رکھنے والی ایجنسیوں کے ذریعہ کئے جاتے ہیں۔ ڈیم سیفٹی ایکٹ 2021 کے مطابق، تمام مخصوص ڈیموں کا سال میں دو بار پری مانسون اور مانسون کے بعد کے ادوار کے دوران معائنہ کرنا ضروری ہے۔ ریاستوں نے اپنے ڈیموں کے جامع آڈٹ کے لیے ڈیم سیفٹی ریویو پینل (ڈی ایس آر پی) بھی بنایا ہے۔ ڈیم سیفٹی ایکٹ 2021 میں ملاپیریار ڈیم سمیت تمام مخصوص ڈیموں کی جامع حفاظتی جانچ کا بھی انتظام ہے۔ ڈیم کی حفاظت کا یہ جامع جائزہ ڈیم کے مالکان کی طرف سے مخصوص ڈیم کے حالات کا تعین کرنے کے مقصد کے لیے تشکیل کردہ ماہرین کے آزاد پینل کے ذریعے انجام دینے کی ضرورت ہے۔

ملاپیریار ڈیم کے حفاظتی امور کا ماضی میں مختلف ماہر گروپوں/کمیٹیوں کے ذریعہ جائزہ لیا گیا ہے۔ 12۔2010 کے دوران ایک بااختیار کمیٹی کے ذریعے معزز سپریم کورٹ آف انڈیا کی ہدایات کے تحت اس ڈیم کے حفاظتی مسائل کا جائزہ لیا گیا۔ بااختیار کمیٹی نے اس ڈیم کے حفاظتی مسائل کا جامع جائزہ لیا تھا اور 23 اپریل 2012 کو اپنی رپورٹ پیش کی تھی۔

اس کے علاوہ، مرکزی حکومت نے ڈیم سیفٹی ایکٹ کی تعمیل میں ڈیم سیفٹی پر قومی کمیٹی (این سی ڈی سی) تشکیل دی ہے۔ اس کمیٹی میں ریاستوں کی بھی نمائندگی  دی گئی ہے۔ یہ کمیٹی مختلف ریاستوں اور تنظیموں میں ڈیم کی حفاظت کی سرگرمیوں کی نگرانی کرتی ہے۔

معزز سپریم کورٹ نے 7 مئی 2014 کے 2006 کے اصل مقدمے نمبر 3 (ریاست تمل ناڈو بمقابلہ ریاست کیرالہ اور این آر) کے معاملے میں اپنے فیصلے میں کہا کہ ملا پیریار ڈیم محفوظ ہے ۔ سپریم کورٹ کے 2006 کے فیصلے کے مطابق توازن کو مضبوط کرنے کے اقدامات کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔ سفارشات پر عمل درآمد کے لیے 2014 میں معزز سپریم کورٹ نے تین رکنی نگران کمیٹی تشکیل دی تھی۔ یہ کمیٹی ملاپیریار ڈیم کے حفاظتی پہلوؤں کی نگرانی کرتی ہے۔  مزید برآں، معزز سپریم کورٹ نے مورخہ 8 اپریل 2022 کے حکم کے ذریعے، سپروائزری کمیٹی کو مضبوط کرنے کی ہدایات دیں۔ دوبارہ تشکیل شدہ نگران کمیٹی تمام کام انجام دے گی اور ان تمام اختیارات کا بھی استعمال کرے گی جو کہ ملاپیریار ڈیم کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے این ڈی ایس اے کو استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ پارٹی ریاستوں کو اس بات کو یقینی بنانے کے لیے مکمل تعاون کرنا چاہیے کہ ملاپیریار ڈیم کی دیکھ ریکھ اور اس کی حفاظت کے مقصد سے وقتاً فوقتاً نگران کمیٹی کی طرف سے دی گئی ہدایات کی مقررہ وقت میں تعمیل ہو۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ ع س۔ن ا۔

(2022۔08۔25)

U-9519

                          



(Release ID: 1854316) Visitor Counter : 82


Read this release in: English