جل شکتی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

سیلاب سے متاثرہ علاقے

Posted On: 04 AUG 2022 6:53PM by PIB Delhi

جل شکتی کے وزیر مملکت جناب بشویشور ٹوڈو نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب بتایا کہ مختلف ماہرین کی کمیٹیوں نے ملک کے سیلاب زدہ علاقوں کا اندازہ لگایا ہے۔ راشٹریہ باڑھ آیوگ نے ​​1980 میں اندازہ لگایا تھا کہ ملک میں تقریباً  40 ملین ہیکٹر علاقے سیلاب کی زد میں رہتے ہیں۔ بارہویں پلان کے لئے فلڈ مینجمنٹ اور ریجن کے مخصوص مسائل پر ورکنگ گروپ کی رپورٹ (سال 2011) کے مطابق 1953-2010 کے دوران کسی بھی سال سیلاب سے متاثر ہونے والے زیادہ سے زیادہ رقبے کی حد 49.815 میلین ہیکٹر رہی، جس کا ریاست کے لحاظ سے بریک اپ ذیل میں ہے۔ ورکنگ گروپ کی رپورٹ کے مطابق ’’آندھرا پردیش ری آرگنائزیشن ایکٹ مجریہ 2014‘‘ کے نفاذ سے قبل سابقہ ​​ریاست آندھرا پردیش میں سیلاب سے زیادہ سے زیادہ رقبہ 9.040 میلین ہیکٹررہا۔ کٹاؤ پر قابو پانے سمیت سیلاب کا انتظام ریاستوں کے دائرہ کار میں آتا ہے۔

متعلقہ ریاستی حکومتیں اپنی ترجیحات کے مطابق فلڈ مینجمنٹ اور اینٹی ایروشن اسکیمیں تیار کرتی ہیں اور ان پر عمل درآمد کرتی ہیں۔ مرکزی حکومت اہم علاقوں میں سیلاب کے انتظام کے لئے تکنیکی رہنمائی اور پروموشنل مالی امداد فراہم کر کے ریاستوں کی کوششوں کی تکمیل کرتی ہے۔ سیلاب سے بچاؤ اور سیلاب کے انتظام کے اقدامات کی وسیع طور پر حسبِ ذیل درجہ بندی کی گئی ہے۔

  1. ساختیاتی اقدامات - سیلاب پر قابو پانے کے ساختیاتی اقدامات جو سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں سیلاب کے بہاؤ کو کم کرکے کئے جاتے ہیں۔ اس سے سیلاب کی سطح کم ہو جاتیمہے اور لوگوں کو راحت ملتی ہے۔
  2. غیر ساختیاتی اقدامات- سیلاب کی پیشن گوئی کے نظام کے ذریعے آنے والے سیلاب کی پیشگی انتباہ کے ذریعے لوگوں کو بروقت نکالا جاتا ہے اور ان کی منقولہ جائیداد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جاتا ہے۔

ایسے علاقوں میں  جہاں اکثر سیلاب آتا ہے قیمتی اثاثے بنانے/لوگوں کی آباد کاری کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے یعنی فلڈ پلین زوننگ ریگولیشن کو نافذ کیا جاتا ہے۔

انٹیگریٹڈ فلڈ مینجمنٹ اپروچ کا مقصد کم اقتصادی لاگت پر سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے خلاف معقول حد تک تحفظ فراہم کرنے کے لئے ساختیاتی اور غیر ساختیاتی اقدامات کے معقول امتزاج کو اپنانا ہے۔ سیلاب کے انتظام کے ڈھانچہ جاتی اقدامات کو مضبوط بنانے کے لیے، وزارت نے گیارہویں اور بارہویں پلان کے دوران ریاستوں کو مرکزی امداد فراہم کرنے کے لیے فلڈ مینجمنٹ پروگرام (ایف ایم پی) کو لاگو کیا تھا۔ سیلاب کنٹرول، اینٹی ایروشن، ڈرینج ڈویلپمنٹ، اینٹی سی ایروشن وغیرہ سے متعلق کاموں کے لیے جو بعد میں 2018-2017 سے 2021-22020 تک کی مدت کے لئے ’’فلڈ مینجمنٹ اینڈ بارڈر ایریاز پروگرام‘‘ (ایف ایم بی اے پی) کے جزو کے طور پر جاری رہا اور ستمبر 2022 تک مزید توسیع کر دی گئی ہے۔ اب تک مرکزی امداد کے تحت  6,686.79 کروڑ روپے اس پروگرام کے تحت ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو جاری کئے گئے ہیں۔ تاہم، ایف ایم بی اے پی کے تحت ریاست آندھرا پردیش میں سیلاب کے انتظام کا کوئی منصوبہ جاری یا مجوزہ نہیں ہے۔

غیر ساختیاتی اقدامات کے لئے، سنٹرل واٹر کمیشن (سی ڈبلیو سی) ایک نوڈل تنظیم ہے جسے ملک میں سیلاب کی پیشن گوئی اور سیلاب کی ابتدائی وارننگ دینے کا کام سونپا گیا ہے۔ فی الحال، سی ڈبلیو سی 332 پیشین گوئی کرنے والے اسٹیشنوں (199 دریا کی سطح کی پیش گوئی کرنے والے اسٹیشن اور 133 ڈیم/بیراج آمد کی پیش گوئی کرنے والے اسٹیشنوں) کے لئے سیلاب کی پیشن گوئی جاری کرتا ہے۔ یہ اسٹیشن 23 ریاستوں اور 2 مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 20 بڑے دریا کے طاسوں کا احاطہ کرتے ہیں۔ مقامی حکام کو لوگوں کے انخلاء کی منصوبہ بندی کرنے اور دیگر تدارکی اقدامات کرنے کے لئے زیادہ وقت فراہم کرنے کے لئے سی ڈبلیو سی نے بیسن کے حساب سے سیلاب کی پیشن گوئی کا ماڈل تیار کیا ہے۔ سی ڈبلیو سی ریاست آندھرا پردیش کے 10 اسٹیشنوں اور 10 اسٹیشنوں پر سیلاب کی پیشن گوئی جاری کرتا ہے۔

نمبر شمار

ریاست

زیادہ سے زیادہ متاثرہ رقبہ (ملین ہیکٹر)

1

آندھرا پردیش*

9.040

2

اروناچل پردیش

0.207

3

آسام

3.820

4

بہار

4.986

5

چھتیس گڑھ

0.089

6

دہلی

0.458

7

گوا

0.000

8

گجرات

2.050

9

ہریانہ

1.000

10

ہماچل پردیش

2.870

11

جموں و کشمیر

0.514

12

جھارکھنڈ

0.000

13

کرناٹک

0.900

14

کیرالہ

1.470

15

مدھیہ پردیش

0.377

16

مہاراشٹر

0.391

17

منی پور

0.080

18

میگھالیہ

0.095

19

میزورم

0.541

20

ناگالینڈ

0.009

21

اڈیشہ

1.400

22

پنجاب

2.790

23

راجستھان

3.260

24

سکم

1.170

25

تمل ناڈو

1.466

26

تریپورہ

0.330

27

اترپردیش

7.340

28

اتراکھنڈ

0.002

29

مغربی بنگال

3.080

30

انڈمان اور نکوبار

0.030

31

چنڈی گڑھ

-

32

دادرہ اور نگر حویلی

-

33

دمن اور دیو

-

34

لکشدیپ

-

35

پڈوچیری

0.050

 

کل

49.815

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

ہ ریاست آندھرا پردیش (آندھرا پردیش تنظیم نو قانون، 2014 کے نفاذ سے پہلے)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ ع س۔ن ا۔

(2022۔08۔25)

U-9504

                          


(Release ID: 1854277) Visitor Counter : 149
Read this release in: English