جل شکتی وزارت

نالوں میں آلودہ پانی کا بہاؤ

Posted On: 04 AUG 2022 6:50PM by PIB Delhi

جل شکتی کے مرکزی وزیر مملکت جناب بشویسور ٹوڈو نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب بتایاکہ یہ ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں، مقامی اداروں اور صنعتی اکائیوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ  دریا اور دیگر آبی ذخائر، ساحلی پانی یا زمین میں صنعتی فضلے کو  خارج کرنے سے پہلےسیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس (ایس ٹی پیز)/ ایفلوئنٹ ٹریٹمنٹ پلانٹ (ای ٹی پیز)/ کامن ایفلوئنٹ ٹریٹمنٹ پلانٹس (سی ای ٹی پیز) میں سیوریج اورصنعتی فضلہ کےمقررہ اصولوں کے مطابق ٹریٹمنٹ کو یقینی بنائیں تاکہ آلودگی کی روک تھام کی جاسکے۔

 وزارت، نیشنل ریور کنزرویشن پلان (این آر سی پی) کی مرکزی اسپانسروالی اسکیم کے ذریعے ریاستوں اورمرکز کے زیر انتظام علاقوں کی کوششوں کو مالی اورتکنیکی مدد فراہم کر رہی ہے تاکہ لاگت کی حصہ داری کی بنیاد پر دریائے گنگنا اور اس کی معاون ندیوں کو چھوڑ کر دریاؤں کے شناخت شدہ حصوں میں آلودگی کو کم کیا جاسکے۔ این آر سی پی کے تحت منظور کیے جانے والے آلودگی میں کمی کے مختلف پروجیکٹوں میں سیوریج نیٹ ورکس، انٹرسیپشن اور ڈائیورشن ورکس، سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس (ایس ٹی پیز) وغیرہ شامل ہیں۔

ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی جانب سے شہروں ،قصبوں کے ساتھ ساتھ آلودہ دریا کے حصوں میں آلودگی میں کمی کے کاموں کے لئے تجاویز وقتاً فوقتاً این آرسی پی کے تحت غور و خوض کے لئے حاصل ہوتی ہیں۔ اور ان کی ترجیحات،این آر سی پی رہنما خطوط کے مطابق توثیق ، منصوبہ کے فنڈز کی دستیابی کی بنیاد پر لاگت  کی حصہ داری کی منظوری دی جاتی ہے ۔ اس اسکیم کے تحت، پنجاب میں تین دریاؤں یعنی گھگر، ستلج اور بیاس کے تحفظ کے لیے کل 20 کروڑ روپے کی لاگت سے منظوری دی گئی۔ 774.43 کروڑ ان اسکیموں کے نفاذ کے ساتھ، اب تک 18 قصبوں میں 663.20 ایم ایل ڈی سیوریج ٹریٹمنٹ کی گنجائش پیدا ہو چکی ہے۔

ماحولیات کے تحفظ کےقانون ، 1986 اور پانی میں آلودگی کی روک تھام اور کنٹرول کے قانون 1974 کی دفعات کے مطابق، صنعتی اکائیوں کو ایفلوئنٹ ٹریٹمنٹ پلانٹس (ای ٹی پی) لگانے اور ان کے اخراج سے پہلے طے شدہ ماحولیاتی معیارات کی تعمیل کرنے کے لیے ان کے فضلے کو ٹریٹ کرنے کی ضرورت ہے اور یہ کام دریا اور آبی اداروں میں صنعتی فضلے کو  خارج کرنے سے پہلے کیا جائے۔

اس کے علاوہ ملک میں آلودہ ندیوں کی بحالی کے سلسلے میں اصل درخواست نمبر 673/2018 میں نیشنل گرین ٹربیونل (این جی ٹی) کے احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے ، ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کوسی پی سی بی کے ذریعہ نشاندہی کئے گئے اپنے دائرہ اختیار میں آلودہ حصوں کی بحالی کے لئے منظور شدہ ایکشن پلان نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔ اوراسے 2018 کی ان کی رپورٹ میں مقررہ وقت کے اندر شائع کیا گیا ہے۔ این جی ٹی کے احکامات کے مطابق، آبی وسائل، دریاکی ترقی اور گنگا کی بحالی، کی جل شکتی کی وزارت کے سکریٹری کی جانب سے  ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں اور مرکزی سطح پر بھی ایکشن پلان پر عمل آوری کا باقاعدہ جائزہ لیا جاتا ہے۔

پنجاب آلودگی کنٹرول بورڈ کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق،19.08.2021 کو پنجاب کی حکومت کی طرف سے پنجاب کے محکموں کے شراکتداروں کے ساتھ  امرتسر کے  معزز ممبر پارلیمنٹ کی سربراہی میں حکومت نے  ایک ٹاسک فورس  بنائی گئی ہےتاکہ  تنگ ڈھاب ڈرین کی صفائی اور بحالی کے لیے ایک منصوبہ تیارکیا جاسکے۔اس ٹاسک فورس میں  محکموں کے شراکتداروں کو ممبروں کی حیثیت سے شامل کیا گیا ہے۔

 

***********

ش ح ۔  ح ا ۔ م ش

U. No.9502



(Release ID: 1854264) Visitor Counter : 123


Read this release in: English