قانون اور انصاف کی وزارت

لوک عدالت اور ثالثی کے ذریعے مقدمات کا تصفیہ

Posted On: 04 AUG 2022 5:45PM by PIB Delhi

قانون و انصاف کے وزیر جناب کرن رجیجو نے آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ حکومت کی یہ کوشش ہے کہ عدلیہ اور مقننہ عدالتی نظام میں اصلاحات کے لیے مل کر کام کریں تاکہ مقدمات کا بوجھ کم ہو اور جلد انصاف کی فراہمی ممکن ہو سکے۔ حکومت ثالثی اور وساطت سمیت اے ڈی آر میکانزم کو فروغ دے رہی ہے کیونکہ یہ میکانزم کم مخالفت پر مبنی ہیں اور تنازعات کو حل کرنے کے روایتی طریقوں کا بہتر متبادل فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اے ڈی آر میکانزم کے استعمال سے عدلیہ پر بوجھ کم ہونے کی بھی توقع ہے اور اس طرح ملک کے شہریوں کو بروقت انصاف کی فراہمی ممکن ہوگی۔

تجارتی تنازعات کے فوری اور معقول قیمت پر قانونی چارہ جوئی کو یقینی بنانے کے لیے حکومت نے کمرشل کورٹس ایکٹ 2015 نافذ کیا ہے جس کے ذریعے تجارتی عدالتوں کے قیام کو ممکن بنایا جا سکتا ہے۔ کمرشل کورٹس ایکٹ، 2015، 2018 میں ترمیم کی گئی تھی تاکہ پری انسٹی ٹیوشن میڈی ایشن اینڈ سیٹلمنٹ (پی آئی ایم ایس) میکانزم فراہم کیا جا سکے۔ اس طریقہ کار کے تحت، جہاں مخصوص قیمت کا تجارتی تنازعہ کسی فوری عبوری ریلیف پر غور نہیں کرتا، فریقین کو عدالت سے رجوع کرنے سے پہلے پہلے پی آئی ایم ایس کے لازمی تدارک  کو آخری حد تک استعمال  کرنا ہوگا۔ اس کا مقصد فریقین کو تجارتی تنازعات کو ثالثی کے ذریعے حل کرنے کا موقع فراہم کرنا ہے۔

 ملک میں ثالثی کی کارروائیوں کے بروقت اختتام کو یقینی بنانے، ثالثی کے عمل میں عدالتی مداخلت کو کم کرنے، ثالثی ادارے کے نفاذ اور ثالثی کے ادارے کو مضبوط بنانے کے لیے ایک مثالی تبدیلی کا اشارہ دینے کے لیے حکومت نے ثالثی اور مصالحتی ایکٹ، 1996 میں 2015، 2019 اور 2021 میں ترمیم کی ہے۔

حکومت نے ثالثی بل 2021 کو راجیہ سبھا میں 20 دسمبر 2021 کو بھی متعارف کرایا ہے تاکہ ثالثی سے متعلق ایک منفرد قانون کو وضع  کیا جا سکے۔ اس بل کا مقصد تنازعات کے حل کے لیے تجارتی یا دوسری صورت میں ثالثی کو فروغ دینا، حوصلہ افزائی کرنا اور سہولت فراہم کرنا، ثالثی کے تصفیہ کے معاہدوں کو نافذ کرنا اور ثالثی کونسل آف انڈیا کا قیام کرنا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ ا ک۔ن ا۔

U-9434



(Release ID: 1853813) Visitor Counter : 152


Read this release in: English