سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

سائنسدانوں نے جیمز ویب اسپیس ٹیلی ا سکوپ (جے ڈبلیو ایس ٹی) کے ڈیٹا سے پیچیدہ ایکسو-مونس کا پتہ لگانے کے لئے ماڈل تیار کیا

Posted On: 18 AUG 2022 5:04PM by PIB Delhi

سائنسدانوں نے دسمبر 2021 میں خلا میں لانچ کی گئی  جیمس ویب ٹیلی اسکوپ (زیڈ ڈبلیو ایس ٹی) کی مدد سے ایکسوپلینیٹس (سورج کے علاوہ دیگر سیاروں کے گرد گردش کرنے والے سیارے ) کے چاروں  طرف گردش کرنے والے  قدرتی سیاروں کا پتہ لگانے  کے لئے ایک ماڈل  تیار کیا ہے۔اس میں مستقبل میں رہنے  کے قابل ایکسو-مونس کا پتہ لگانے اور اپنے  نظام شمسی  سے علاحدہ نئی دنیا کو سمجھنے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔

اب تک سورج کے علاوہ دیگر  سیاروں  کا گردش کرنے والے پانچ ہزار ایکسوپلینٹس - سیاروں  کی کھوج زمین کی سطح ( گراؤنڈ) پر قائم اور خلائی دوربینوں جیسے کیپلر، سی او آر او ٹی ، اسپٹزر اور ہبل  اسپیس کا استعمال  کرکے کی گئی ہے۔ حالانکہ ، ان میں سے کسی بھی سیارے کے آس پاس کے قدرتی سیارے یا ایکسومون کا ابھی بھی پتہ نہیں چل پایا ہے۔

نظام شمسی مختلف سائز اور کمیت کے ساتھ بڑی تعداد میں پر قدرتی سیارچوں سے بنا ہے، اور ان میں سے  کئی سیارچے شمسی سیاروں کے ارد گرد کے ماحولیات کو متاثر کرتے ہیں۔ اس لیے، بڑی تعداد میں ایکسومونس  موجود ہونے کی توقع ہے، اور وہ اپنے میزبان ستاروں کے رہنے  لائق علاقے میں  چٹانی ایکسوپلینٹس کی رہنے کی صلاحیت میں اہم کردار نبھا سکتے ہیں۔ جبکہ بیشتر ایکسوپلینٹس کا پتہ فوٹومیٹرک ٹرانزٹ کے طریقے سے لگایا جاتا ہے، ایکسو-مونس سے موصول ہونے والے سگنلز بنیادی طور  پر ان کے انتہائی چھوٹے سائز کی وجہ سے پتہ لگانے کے لئے بہت کمزور ہوتے ہیں۔

سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے کے ایک خود مختار ادارہ ، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ایسٹرو فزکس، بنگلورو،  کے سائنسدانوں نے یہ ثابت کیا ہے کہ حال ہی میں لانچ کی گئی جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ (جے ڈبلیو ایس ٹی ) فوٹو میٹرک لائٹ کروز ایسے چاند کی  میزبانی کرنے والے (مونس  ہوسٹنگ)  ایکسوپلینیٹس میں ایکسومونس کے  ٹرانزٹ سگنلز کا پتہ لگانے کے لئے  مناسب طور پر طاقتور ہے۔

پروفیسر سوجان سین گپتا اور ان کی گریجویٹ طالبہ سمن ساہا نے ایک تجزیاتی ماڈل تیار کیا ہے جو چاند کی مختلف ممکنہ جھکاؤ کو  شامل کرکے  ایسے مونس ہوسٹنگ ایکسوپلینیٹس کے فوٹومیٹرک  ٹرانزٹ لائٹ کروز کو ماڈل کرنے کے لئے پیرامیٹر کی شکل میں  سیاروں  کے نظام کے مختلف اوری اینٹیشنز کو شامل کرتے ہوئے میزبان سیارہ اور اس کے اند کی ریڈیس  اور  مدار کی خصوصیت کا استعمال کرتا ہے۔

دو زاویائی پیرامیٹرز کا استعمال کرتے ہوئے سیارے اور اس کے چاند کے مداروں کی کوالائن مینٹ اور نان کو الائن مینٹ  کا پیرامیٹرز کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے اور پھر  ان کا استعمال  ستارہ-سیارے کے مون سسٹم  کے لئے سبھی ممکنہ  اوربیٹل الائنمنٹ کو ماڈل کرنے کے لئے کیا جاسکتا ہے۔ ان  جینرک ماڈلز کا استعمال کرتے ہوئے اور جے ڈبلیو ایس ٹی کے ذریعہ حاصل کئے جارہے ایکسوپلینٹس کے فوٹومیٹرک ٹرانزٹ لائٹ کروز کے تجزیہ  سے اب مستقبل قریب میں بڑی تعداد میں ایکسومونس کا پتہ لگایا جاسکتا ہے۔  محققین کے مطابق،  میزبان ستاروں  کے رہنے لائق علاقے میں جوپیٹر  جیسے بڑے  گیس پلانیٹ کے چاروں اور ایک ایسے ایکسومون جس کا درجہ حرارت  مائع  حالت  میں پانی کے وجود کے لئے موافق ہے وہاں زندگی کو برقرار رکھا جاسکتا ہے۔ چاند-سیارہ -ستارے کے موافق  الائنمنٹ کے تحت جے ڈبلیو ایس ٹی کے ذریعہ ایسے ایکسومونس کا بھی پتہ لگایا جاسکتا ہے۔ اس تحقیق کو دی ایسٹروفزیکل  جنرل میں شائع  کرنے کے لئے منظور کرلیا گیا ہے اور  اسے  امریکین ایسٹونامیکل سوسائٹی (اے اے ایس) کے ذریعہ شائع کیا گیا ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0015NIM.jpg

تصویر: چاند  (مون) کی میزبانی کرنے والے ایکسپوپلینیٹ اور  اس کے ماڈل فوٹوومیٹرک ٹرانزٹ لائٹ  کرو کا خیالی خاکہ

 

************

ش ح ۔ ف ا  ۔  م  ص

 (U: 9367)


(Release ID: 1853475) Visitor Counter : 231


Read this release in: English , Hindi