بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت

میک ان انڈیا کے تحت کنٹینروں کی تیاری سے تجارتی سامان کی نقل و حمل میں سہولت پیدا ہوگی


مرکزی وزرا جناب سربانند سونووال، جناب من سکھ منڈاویا اور جناب اشونی ویشنو نے کنٹینروں کی تیاری سے متعلق مختلف النوع پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا

Posted On: 15 AUG 2022 8:28PM by PIB Delhi

بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزر گاہوں اور آیوش کے مرکزی وزیر جناب سربا نند سونووال اور ریلویز، مواصلات اور الیکٹرونکس اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر جناب اشونی ویشنو کی ایک اعلی اختیار والی کمیٹی نے صحت اور خاندانی فلاح و بہبود اور کیمیکلز اور کھاد کے مرکزی وزیر جناب من سکھ منڈاویا کی موجودگی میں آج نئی دلی میں ایک میٹنگ کی۔ یہ میٹنگ میک ان انڈیا پروگرام کے تحت کنٹینروں کی تیاری کی غرض سے ایک ایکو سسٹم کے لئے سہولت پیدا کرنے اور اس  کے بارے میں غور و خوض کی خاطر منعقد کی گئی تھی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0014LYG.jpg

 

کنٹینروں کے لئے اپنی ضروریات کے تحت، بھارت کو آتم نربھر بنانے سے متعلق ایک قدم کے طور پر اعلی اختیار والی میٹنگ میں اس سلسلے میں مختلف النوع پہلوؤں پر غور و خوض کیا گیا۔ کلسٹر پر مبنی مینوفیکچرنگ پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے’’کون کور‘‘ (کنٹینر کارپوریشن آف انڈیا) بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزر گاہوں کی وزارت کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔ میٹنگ میں اس بارے میں بھی غور و خوض کیا گیا کہ بھارت میں اندرونی آبی گزر گاہوں کی وسعت کو استعمال کرتے ہوئے میک ان انڈیا کنٹینرس کی دستیابی سے کس طرح سے گھریلو تجارتی سامان کی نقل و حمل کے لئے راہ ہموار ہوسکتی ہے۔ اس  کےلئے بھارت میں کنٹینرس تیار کرنے والے اداروں کی حوصلہ افزائی کی غرض سے مختلف طور طریقوں کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

میٹنگ میں وزرا نے کنٹینروں کی شکل میں ساحلی اور اندرونی  آبی گزر گاہوں کے ذریعہ سیمنٹ، غذائی اناج اور کھاد وغیرہ جیسے بڑی مقدار والے تجارتی سامان کی نقل و حمل کے امکانات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس کی بدولت متعلقہ ضروری ساز و سامان اور خدمات کی لاگت میں کافی حد تک کمی ہوگی کیونکہ یہ کم خرچ، ماحولیات کے لئے ساز گار اور آسان ذرائع کے ذریعہ کی جائے گی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0027TAU.jpg

 

اس سے پہلے بندرگاہوں کے جوائنٹ سکریٹری، کسٹم کے جوائنٹ سکریٹری، لاجسٹکس کے جوائنٹ سکریٹری، فولاد کے جوائنٹ سکریٹری اور ’کون کور‘ اور این آئی سی ڈی سی کے نمائندگان پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی تاکہ گھریلو تجارت، برآمداتی اور درآمداتی تجارت میں کنٹینروں کی مانگ کے ساتھ ساتھ کنٹینروں  کی ملک میں مینوفیکچرنگ سے متعلق امور میں درپیش مسائل کا جائزہ لیا جاسکے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0035C4S.jpg

 

بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزر گاہوں کی وزارت نے ’کون کور‘ ایسو سی ایشن آف کنٹینر ٹرین آپریٹرس (اے سی ٹی او)، فولاد تیار کرنے والی کمپنیوں، کنٹینر تیار کرنے والی کمپنیوں اور کنٹینر شپنگ لائن ایسوسی ایشن (سی ایس ایل اے) کے نمائندوں کے ساتھ بات چیت بھی کی۔ برآمدات اور درآمدات سے متعلق زمرے میں، کنٹینروں کی دستیابی اور بحری جہازوں  پر دستیاب جگہوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ گھریلو زمرے میں کون کور کو آئندہ تین سال میں لگ بھگ 50 ہزار کنٹینروں کی ضرورت ہوگی۔

یہ میٹنگ ایک ایسا ایکو سسٹم وضع کرنے، جس سے کہ گھریلو مینوفیکچرس کی میک ان انڈیا کنٹینرس تیار کرنے میں مدد ملے،  سے متعلق تھی تاکہ برآمدات اور درآمداتی شعبے میں تجارتی برادری کو مدد مل سکے اور بھارت 50 کھرب ڈالر کی معیشت بنانے سے متعلق وزیراعظم جناب نریندر مودی کے وژن کو حقیقت بناکر دکھانے میں مدد مل سکے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ ع م۔ ن ا۔

(2022۔08۔16)

U-9181

                          



(Release ID: 1852188) Visitor Counter : 138


Read this release in: English , Hindi