جل شکتی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

پینے کے پانی میں آرسینک اور فلورائیڈ کی آلودگی

Posted On: 08 AUG 2022 3:44PM by PIB Delhi

جل شکتی کے وزیر مملکت جناب پرہلاد سنگھ پٹیل نے آج راجیہ سبھا میں تحریری جواب میں بتایا کہ پینے کے پانی کی فراہمی ریاست کا موضوع ہے۔ پانی کی فراہمی/پانی اور صاف صفائی/پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے محکمے اور/یا متعلقہ ریاستی حکومت/مرکز کے زیرانتظام علاقہ کی انتظامیہ کی زیرکفالت تنظیم، اپنی متعلقہ ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں پانی کی فراہمی اور پانی کی فراہمی کے معیار کو یقینی بنانے کے لیے ذمہ دار ہیں۔ یہ ریاستیں پینے کے پانی کی فراہمی کی اسکیموں کی منصوبہ بندی، ڈیزائن، منظوری اور اس کا نفاذ کرتی ہیں۔ حکومت ہند تکنیکی اور مالی مدد فراہم کرکے ریاستوں کی کوششوں کی تکمیل کرتی ہے۔

2024 تک ہر دیہی گھرانے کو مناسب مقدار میں، مقررہ معیار کے ساتھ اور باقاعدہ اور طویل مدتی بنیادوں پر پینے کے قابل پانی کی فراہمی کے لیے، اگست، 2019 سے، حکومت ہند ریاستوں کے ساتھ مل کر، جل جیون مشن (جے جے ایم) - ہرگھرجل کو نافذ کر رہی ہے۔  جے جے ایم کے تحت، ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو فنڈز مختص کرتے وقت، آرسینک اور فلورائیڈ سمیت کیمیائی آلودگیوں سے متاثرہ بستیوں میں رہنے والی آبادی کو 10 فیصد رقم دیا جاتا ہے۔ جے جے ایم کے تحت ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو جاری کردہ فنڈ کو ترجیحی بنیاد پر آرسینک اور فلورائیڈ سے متاثرہ سمیت معیار سے متاثر بستیوں میں اسکیموں کو شروع کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

 

چونکہ محفوظ پانی کے وسائل پر منحصر پائپ کے ذریعے پانی کی فراہمی کی اسکیم کی منصوبہ بندی، عمل آوری اور اس کی شروعات کرنے میں وقت لگ سکتا ہے، خالصتاً ایک عبوری اقدام کے طور پر، ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو خاص طور پر آرسینک اور فلورائیڈ سے متاثرہ بستیوں میں کمیونٹی واٹر پیوریفیکیشن پلانٹس ( سی ڈبلیو پی پیز) لگانے کا مشورہ دیا گیا ہے تاکہ ہر گھر کو پینے کا پانی اور کھانا پکانے کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے 8-10 لیٹر فی کس یومیہ (ایل پی سی ڈی) کی شرح سے پینے کا پانی فراہم کیا جاسکے۔

جل جیون مشن کے تحت، ریاستوں/ مرکز کے زیرانتظام علاقوں کو آرسینک سمیت پانی کے معیار کے مسائل والے دیہاتوں کے لیے پانی کے محفوظ ذرائع جیسے زیرزمین پانی کے ذرائع یا متبادل محفوظ زمینی ذرائع کی بنیاد پر بڑے پیمانے پر پانی کی منتقلی  کی پائپ کے ذریعے پانی کی فراہمی کی اسکیموں کی منصوبہ بندی کرنے اور ان پر عمل درآمد کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔

مرکزی زمینی آبی  بورڈ ملک بھر میں مختلف سائنسی مطالعات اور زمینی پانی کی نگرانی کے پروگرام کے دوران علاقائی سطح پر زمینی پانی کے معیار کا ڈیٹا تیار کرتا ہے۔ پینے کے پانی کے استعمال سے متعلق تدارکاتی اقدامات، بیداری اور نگرانی کے لیے متعلقہ ریاستی حکومتوں کے ساتھ زیر زمین پانی کے معیار پر ڈیٹا کا اشتراک کیا گیا ہے۔

صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کی ایک تنظیم، ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ہیلتھ سروسز ( ڈی جی ایچ ایس) نے مطلع کیا ہے کہ فلورائیڈ کے زیادہ استعمال کی وجہ سے پیدا ہونے والے فلوروسس کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے، بنیادی طور پر پینے کے پانی کے ذریعے،2008-09 میں فلوروسس کی روک تھام اور کنٹرول کے لیے ایک قومی پروگرام)این پی سی سی ایف )شروع کیا گیا تھا۔ متاثرہ اضلاع کا احاطہ کرنے کے لیے اس پروگرام کو سال درسال بتدریج بڑھایا گیا ہے اور فی الحال 19 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے 163 اضلاع میں لاگو کیا گیا ہے۔

بیماریوں کی روک تھام کا قومی مرکز (این سی ڈی سی)،جو صحت اور خاندانی فلاح وبہبود کی وزارت کے تحت ایک ادارہ ہے، نے بتایا ہے کہ ‘‘ہندوستان میں آرسینکوسس کا پتہ لگانے، اس کی روک تھام اور اس کے بندوبست’’ کے لیے تکنیکی رہنما خطوط اور ‘‘فلوروسس کی روک تھام اور کنٹرول کے قومی پروگرام’’ کے لیے بالترتیب آرسینکوسس اور فلوروسس سے متاثرہ ریاستوں کے ساتھ نظر ثانی شدہ رہنما خطوط کا اشتراک کیا گیا ہے۔ بیماری کی علامات کے بارے میں آگاہی اور آرسینکوسس اور فلوروسس کی روک تھام کے لیے آئی ای سی مواد بھی متاثرہ ریاستوں کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے۔

2022-23 کے دوران جے جے ایم کے تحت 30/06/2022 تک مختص کیے گئے، جاری کیے گئے اور استعمال کیے گئے کل فنڈ کی ریاست/مرکز کے زیرانتظام علاقے کے لحاظ سے تفصیلات ضمیمہ میں  دی گئی  ہیں۔

 

****

ملحقہ

 

جل جیون مشن: 2022-23 میں 30 جون 2022 تک الاٹ کیا گیا مرکزی فنڈ ، جاری کی گئی رقومات اور استعمال کی اطلاع

 

) کروڑروپے میں رقومات )

 

نمبر شمار

ریاست/مرکز کے زیرانتظام علاقے

مرکزی حصہ

ریاستی حصہ کے تحت اخراجات

اوپننگ بیلنس

الاٹ کیا گیا فنڈ

جاری کیا گیا فنڈ

دستیاب فنڈ

استعمال کی دی گئی معلومات

1.

انڈمان ونکوبار جزائر

1.53

9.15

این ڈی

1.53

این آر

این آر

2.

آندھرا پردیش

702.95

3458.2

این ڈی

702.95

184.81

این آر

3.

اروناچل پی آر

451.21

1116.35

این ڈی

451.21

186.59

9.39

4.

آسام

1819.21

6117.61

این ڈی

1819.21

719.41

78.96

5.

بہار

54.95

4766.9

این ڈی

54.95

NR

10.97

6.

چھتیس گڑھ

147.06

2223.98

491.03

638.09

44.74

41.27

7.

گوا

11.95

49.98

این ڈی

11.95

7.21

6.2

8.

گجرات

583.39

3590.16

897.54

1480.93

814.85

835.41

9.

ہریانہ

157.47

1157.44

این ڈی

157.47

115.54

113.9

10.

ہماچل پی آر

818.27

1344.94

این ڈی

818.27

443.51

50.1

11.

جموں و کشمیر

605.71

3039.11

این ڈی

605.71

3.91

0.01

12.

جھارکھنڈ

199.83

2825.52

این ڈی

199.83

37.21

127.12

13.

کرناٹک

1263

5451.85

این ڈی

1263

271.67

305.37

14.

کیرالہ

436.08

2206.54

این ڈی

436.08

265.01

265.8

15.

لکشدیپ

-

36.99

این ڈی

-

NR

این آر

16.

لداخ

303.42

1555.77

این ڈی

303.42

16.42

این آر

17.

مدھیہ پردیش

1766.42

5641.02

این ڈی

1766.42

594.29

600.8

18.

مہاراشٹر

1557.65

7831.25

این ڈی

1557.65

118.33

126.14

19.

منی پور

142.03

512.05

این ڈی

142.03

2.49

NR

20.

میگھالیہ

420.52

747.76

این ڈی

420.52

190.05

21.19

21.

میزورم

80.08

333.91

این ڈی

80.08

53.37

0.62

22.

ناگالینڈ

17

484.28

121.07

138.07

22.66

12.36

23.

اوڈیشہ

1197.29

3608.62

این ڈی

1197.29

254.02

250.04

24.

پڈوچیری

6.34

17.83

این ڈی

6.34

NR

NR

25.

پنجاب

264.78

2403.46

این ڈی

264.78

80.99

19.99

26.

راجستھان

1288.46

13328.6

این ڈی

1288.46

385.54

436.96

27.

سکم

112.9

136.17

این ڈی

112.9

18.31

1.18

28.

تمل ناڈو

534.29

4015

این ڈی

534.29

52.99

74.4

29.

تلنگانہ

37.44

1657.56

این ڈی

37.44

7.22

12.54

30.

تریپورہ

175.78

666.97

این ڈی

175.78

143.10

12.1

31.

اتر پردیش

2971.74

12662.05

این ڈی

2971.74

1981.12

728.5

32.

اتراکھنڈ

596.09

1612.5

این ڈی

596.09

130.47

14.56

33.

مغربی بنگال

614.67

6180.25

این ڈی

614.67

56.65

360.13

این آر: رپورٹ نہیں کیاگیا

 

این ڈی: تیار نہیں کیا گیا

ماخذ: جے جے ایم-آئی ایم آئی ایس

 

 

 

*********************

 

 

(ش ح ۔  ع ح)

U.No. 9017



(Release ID: 1850850) Visitor Counter : 136


Read this release in: English