زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
تحقیقی مراکز کے ذریعہ زرعی کام کافروغ
تکنیکی ترقی کے ساتھ ساتھ حکومت کی پالیسیوں اور پروگراموں کی وجہ سے اناج کی پیداوار میں اضافہ ہوا
اناج کی مجموعی پیداوار 14-2013 میں 265.05ملین ٹن سے بڑھ کر 22-2021میں 314.51 ملین ٹن تک پہنچ گئی ؛ دلہن کی پیداوار 19.26 ملین ٹن سے بڑھ کر 27.75 ملین ٹن ہوگئی اور اسی وقفہ کے دوران باغبانی سے متعلق پیدوار 280.70 ملین ٹن سے بڑھ کر 341.63 ملین ٹن ہوگئی
Posted On:
05 AUG 2022 3:59PM by PIB Delhi
ہندوستان کے پاس دنیا کے سب سے بڑے قومی زرعی تحقیقی نظام (این اے آر ایس) میں سے ایک ہے، جوکہ 102 انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ (آئی سی اے آر) انسٹی ٹیوٹ، 11 ایگریکلچرل ٹیکنالوجی ایپلیکیشن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، 82 آل انڈیا کوآرڈینیٹڈ پروجیکٹس/ نیٹ ورکس، 4 ڈیمڈ یونیورسٹیاں، 3 مرکزی زرعی یونیورسٹیاں اور 63 ریاستی زرعی/ ویٹرنری/ باغبانی/ ماہی پروری سے متعلق یونیورسٹیوں پرمشتمل ہے جو مختلف ریاستوں میں واقع ہیں۔ اس کے علاوہ،آئی سی اے آر کے پاس ملک بھر میں 731 کرشی وگیان کیندراز (کے وی کیز) کا نیٹ ورک قائم ہے جو تیارٹیکنالوجیز کو بہتر بنانے میں مصروف ہیں اور کسانوں کے کھیتوں میں ان ٹیکنالوجیز کے مظاہرےکرتے ہیں۔آئی سی اے آر اداروں، ریاستی زرعی یونیورسٹیوں اورکے وی کیز میں دستیاب مطلوبہ بنیادی ڈھانچہ اور مہارت زرعی شعبے کی مانگ کو پورا کرنے کے لیے زراعت کے مختلف شعبوں اور اس سے منسلک شعبوں میں مختلف تکنیکی دخل اندازیوں کو پورا کرتے ہیں۔
آئی سی اے آر کی طرف سے پچھلے تین برسوں کے دوران کی گئی تحقیقی سرگرمیوں میں (i) کھیتی کی فصلوں کی 946 اقسام کا اجراء جن میں 379 اناج، 146 تلہن، 168 دالیں، 55 چارا فصلیں، 158 فائبر فصلیں، 26 گنےاور 14دیگر فصلیں(ممکنہ/چھوٹی فصلیں)اور 171 باغبانی سے متعلق فصلوں کی اقسام شامل ہیں۔ (ii)تشخیص اور ان کی روک تھام کے لیے 25 ویکسینز اور 40 تشخیصی ادویات کی تیاری (iii) 161خوراک اور آرائشی مچھلیوں کے لئے افزائش اور بیج کی پیداوار کی ٹیکنالوجیز کی ترقی ، 48 مقامی مچھلیوں کی خوراک اور 70 بہتر بنائے گئے آبی حیوانات کی پرورش کے نظام (iv) موثر ماہی گیری کے لیے 90 ریسورس اسپیسفک گیئرز اور کم ایندھن استعمال کرنے والےماہی گیری کے جہازوں کی تیار؛ اور (v) تقریباً 168 ٹیکنالوجیز/مشینوں کی ترقی۔ان بہتربنائی گئی اقسام/ ٹیکنالوجیز/ مشینوں/ ویکسینز وغیرہ کا مقصد ملک میں زراعت میں پیداوار اور پیداواری صلاحیت کو بڑھانا ہے۔
مندرجہ بالاتکنیکی ترقی کے ساتھ ساتھ حکومت کی پالیسیوں اور پروگراموں کی وجہ سے حالیہ برسوں میں اناج کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہواہے۔زراعت اور اس سے منسلک شعبوں میں 2020-21 میں 3.6 فیصد اور 2021-22 میں 3.9 فیصد نمو درج کی گئی ہے۔ اناج کی مجموعی پیداوار 14-2013 میں 265.05ملین ٹن سے بڑھ کر 22-2021میں 314.51 ملین ٹن تک پہنچ گئی ؛ 14-2013 میں دلہن کی پیداوار 19.26 ملین ٹن سے بڑھ کر22-2021 میں 27.75 ملین ٹن ہوگئی اور باغبانی سے متعلق پیدوار14-2013 میں 280.70 ملین ٹن سے بڑھ کر22-2021 میں 341.63 ملین ٹن ہوگئی ہے۔
یہ معلومات زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں فراہم کیں۔
***********
ش ح ۔ ف ا ۔ م ش
U. No.8850
(Release ID: 1849717)
Visitor Counter : 83