وزارتِ تعلیم
قومی تعلیمی پالیسی میں صنفی شمولیت والی جامع تعلیم
Posted On:
03 AUG 2022 4:02PM by PIB Delhi
وزیر مملکت برائے تعلیم محترمہ نے دی۔ انپورنا دیوی نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب یہ جانکاری دی ہے کہ قومی تعلیمی پالیسی 2020 تعلیمی نظام میں ایک جامع اور ڈھانچہ جاتی تبدیلی کا تصور پیش کرتی ہے۔ یہ پالیسی ‘منصفانہ اور جامع تعلیم’ پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔ جو اس خیال کو ہمیشہ پیش نظر رکھتی ہے کہ کسی بھی بچے کو اس کے پس منظر اور سماجی و ثقافتی شناخت کی وجہ سے تعلیمی مواقع کے معاملے میں پیچھے نہیں رہنا چاہیے۔ اس نے سماجی و اقتصادی طور پر پسماندہ گروپس (ایس ای ڈی جیز) کے خدشات کو مدنظر رکھا ہے جس میں خواتین اور ٹرانس جینڈر افراد، درج فہرست ذات، درج فہرست قبائل‘ او بی سی’ اقلیتیں اور دیگر زمرے شامل ہیں۔ اس پالیسی کا مقصد اسکولی تعلیم میں رسائی، شرکت اور سیکھنے کے نتائج میں سماجی زمرے کے فرق کو ختم کرنا ہے۔
نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ (این سی ای آر ٹی) نیشنل پاپولیشن ایجوکیشن پروجیکٹ (این پی ای پی) کے حصے کے طور پر نو عمر بچوں کا تعلیمی پروگرام (اے ای پی) کو نافذ کر رہی ہے۔ اے ای پی کی تعلیم سے حاصل ہونے والے نتائج میں سے ایک یہ ہے کہ سیکھنے والوں کو جوانی کے مسائل ، یعنی جوانی اور ایچ آئی وی/ ایڈز کے دوران بڑھنے کے عمل سے آگاہ کرنا اور ان مسائل کے حوالے سے ان میں مثبت رویہ پیدا کرنا ہے۔
مزید یہ کہ صنفی جامع تعلیم سے متعلق پہلوؤں کا احاطہ اسکول کے نصاب میں مختلف متنی مواد میں عمر کے مناسب انضمام کے ساتھ ساتھ اسکول جانے والے بچوں کی صحت اور تندرستی سے متعلق تربیت اور وسائل کے مواد میں کیا جاتا ہے، خاص طور پر آیوشمان بھارت کے زیر نگرانی اسکول ہیلتھ پروگرام کے تحت۔
یو ڈی آئی ایس ای پلس 2020 -2019 کے مطابق، اسکولوں میں کل 61214 خواجہ سرا بچے داخل ہیں، جن میں سے بالترتیب 5813 اور 4798 خواجہ سرا بچے 10ویں اور 12ویں جماعت میں داخل ہیں۔
محکمہ سکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی(ڈی او ایس ای ایل) ، وزارت تعلیم سمگرشکشا کو نافذ کر رہی ہے جو کہ سکول ایجوکیشن سیکٹر کے لیے پری ا سکول سے لے کر بارہویں جماعت تک کا ایک وسیع پروگرام ہے اور اس کا مقصد سکول کی تعلیم کی تمام سطحوں پر جامع اور مساوی معیار کی تعلیم کو یقینی بنانا ہے۔ . سمگرشکشا لڑکیوں، اور ایس سی، ایس ٹی، اقلیتی برادریوں اور ٹرانس جینڈر سے تعلق رکھنے والے بچوں کو فراہم کرائی جاتی ہے۔
مزید برآں، قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی 2020) خواجہ سراؤں کے بچوں کو سماجی-اقتصادی طور پر پسماندہ گروپ(ایس ای ڈی جیز) کے طور پر بھی شناخت کرتی ہے اور ایسے تمام طلبا کے لیے دیگر تمام باتوں کے ساتھ ساتھ مساوی معیاری تعلیم فراہم کرتی ہے۔ اس میں خواجہ سراؤں کے بچوں کی تعلیم تک رسائی حاصل کرنے میں مدد کرنے کے انتظامات، کمیونٹی پر مبنی اقدامات کے لیے مدد شامل ہے جو کہ ٹرانس جینڈر بچوں کی تعلیم تک رسائی اور شرکت میں مقامی سیاق و سباق سے متعلق رکاوٹوں کو دور کرتی ہے، اس طرح تعلیم(بشمول پیشہ ورانہ تعلیم) تک رسائی میں کسی بھی جنس یا دیگر ایس ای ڈی جیز کے بچوں کے لیے کسی بھی باقی ماندہ تفاوت کو ختم کرنا ۔
مزید برآں، نشتھا (نیشنل انیشی ایٹو فار اسکول ہیڈز اینڈ ٹیچرز ہولیسٹک ایڈوانسمنٹ) کے تحت، سمگرشکشا کے تحت اساتذہ کے لیے ایک ملک گیر مربوط ٹیچر ٹریننگ پروگرام کے ذریعے، اساتذہ کو تدریس اور سیکھنے کے عمل میں صنفی جہتوں کی مطابقت کے لیے تربیت دی جاتی ہے جس سے اساتذہ کو تعلیمی سرگرمیاں سیکھنے اور استعمال کرنے میں مدد ملتی ہے، جو صنفی حساس کلاس روم ماحول کو فروغ دیتی ہیں۔
*************
ش ح س ب۔ رض
U. No.8655
(Release ID: 1848227)
Visitor Counter : 237