خلا ء کا محکمہ

حکومت نے کہا ہے کہ اس وقت ملک میں خلائی سیاحت کو کنٹرول کرنے  والے  کوئی قوانین نہیں ہیں اور خلائی سیاحت کے لیے کوئی مخصوص قانون بنانے کا کسی طرح کا منصوبہ نہیں ہے


مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا ہے کہ بھارت  انسانی خلائی پرواز کے مشنز کے لیے ضروری ٹیکنالوجیز اور عملے کی حفاظت سے متعلق پروٹوکول  کو فروغ دے رہا ہے

تقریباً 15 اسٹارٹ اپ سیٹلائٹ ڈیٹا کے ذریعے سیٹلائٹ خدمات  کو یعنی ویلیو ایڈڈ خدمات  دستیاب کرانے کے شعبے میں میں کام کر رہے ہیں

Posted On: 28 JUL 2022 1:28PM by PIB Delhi

حکومت نے آج کہا کہ اس وقت ملک میں خلائی سیاحت کو کنٹرول کرنے والے کوئی قوانین نہیں ہیں اور خلائی سیاحت کے لیے مخصوص قانون بنانے کا کسی طرح کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ تاہم، 'گگنیان' مشن کے ایک حصے کے طور پر، بھارت انسانی  خلائی پرواز کے مشنز کے لئے ضروری ٹکنالوجیز اور  عملے  کے لئے حفاظتی پروٹوکول کو فروغ دے رہا ہے۔

آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے جواب میں سائنس و ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)؛ ارضیاتی سائنس کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج)؛ وزیر اعظم کے دفتر، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، جوہری توانائی اور خلاء کے وزیر مملکت، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہاکہ بھارت کے خلائی تحقیق سے متعلق ادارے ( آئی ایس آر او -اسرو)اس وقت ہیومن ریٹیڈ لانچ وہیکل، آربیٹل ماڈیول، لائف سپورٹ سسٹم، کریو اسکیپ سسٹم، ہیومن سینٹرک پروڈکٹس اور گگنیان مشن کے لئے  کریو ریکووری  کے لئے تکنیک کو فروغ دے رہا ہے۔ یہ سبھی تکنالوجی مستقبل میں خلائی سیاحت کو آگے بڑھانے کے لیے بلڈنگ بلاکس کے طور پر کام کریں گی۔

عالمی صارفین کو سیٹلائٹ خدمات فراہم کرنے والے نجی اسٹارٹ اپس سے متعلق ایک اور سوال میں، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بتایاکہ تقریباً15 اسٹارٹ اپ سیٹلائٹ خدمات پیش کرنے کے شعبے یعنی سیٹلائٹ ڈیٹا کے ذریعہ ویلیو ایڈڈ خدمات فراہم کرنے کی سمت میں  کام کررہے ہیں۔  وزیرموصوف نے کہا کہ انڈین نیشنل سینٹر فار اسپیس پروموشن اینڈ اتھارٹی (آئی این- ایس پی اے سی آئی) بھارتی اسٹارٹ اپس کی کیپبلٹی میٹرکس  کو فروغ  دینے کے لیے ایک سروے کر رہا ہے، جو خلائی شعبے میں نجی سرگرمیوں کے لیے حتمی ڈیٹا بیس کے طور پر کام کرے گا۔

سال 2020 میں حکومت کے ذریعہ اعلان کردہ خلائی اصلاحات کی روشنی میں خلائی شعبے میں شروع سے آخر تک سرگرمیوں کو انجام دینے میں غیر سرکاری اداروں [این جی ایز] کی زیادہ سے زیادہ شراکت داری کا تصور پیش کیا گیا ہے۔ ان اصلاحات کے تحت حکومت خلائی ٹیکنالوجی کی ترقی کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) پر غور کر سکتی ہے۔

 

************

ش ح ۔ ف ا  ۔  م  ص

 (U: 8306)



(Release ID: 1845955) Visitor Counter : 128


Read this release in: English , Hindi