ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت

ماحولیاتی کارکردگی اشاریہ  2022ٹکاؤکھپت اور پیداوار کے کئی اہم اشاریے پر غور نہیں کرتا ہے

Posted On: 25 JUL 2022 4:40PM by PIB Delhi

ماحولیات، جنگالات و موسمیاتی تبدیلی کے وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں یہ معلومات دی کہ ایل یونیورسٹی اور کولمبیا یونیورسٹی کے تحقیق کاروں کے ذریعے تیار کیا گیاماحولیاتی کارکردگی اشاریہ 2022پر رپورٹ نے غیر سائنسی اور فرد پر مبنی کئی پیمانوں کے ساتھ میٹرکس کی بنیاد پر اپنے ماحولیاتی صحت ، ایکو سسٹم کی حیاتی طاقت اور موسمیاتی تبدیلی سے متعلق پالیسی کے سلسلے میں ممالک کے بارے میں نتیجہ نکالاہے۔

مثال کے لئے موسمیاتی تبدیلی پالیسی مقاصد اشاریہ کے تحت 2050 میں تخمینہ شدہ گیسوں کے اخراج کی سطح کے اشاریے کی گنتی ماڈلنگ کی بجائے پچھلے دس سالوں کے گیسوں کے اخراج میں تبدیلی کی اوسط شرح کی بنیاد پر کی جاتی ہے، جس میں طویل مدت ، نئی توانائی صلاحیت کی حد کو دھیان میں رکھا جاتا ہے اور متعلقہ ممالک کے استعمال، اضافی کاربن سِنک ، توانائی اہلیت وغیرہ ، جبکہ عالمی کاربن بجٹ 2021 پر مبنی مذکورہ رپورٹ کی تصویر 1 سے پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان میں دیگر ممالک کے مقابلے میں سب سے کم گیسوں کا اخراج ہوا ہے۔ اس لئے اس پہلو پر غور کئے بغیر جانب دارانہ میٹرکس کے استعمال کے نتیجے میں نچلی رینک حاصل ہوئی ہے۔اس کے علاوہ مذکورہ پیمانے کا اشاریے میں تقریباً 14فیصد کا وزن ہے، جو کہ صرف 1فیصد کے وزن کے ساتھ فی شخص جی ایچ جی اخراج جیسے ایکویٹی پر مبنی اشاریہ ہے۔

اس سے پتہ چلتا ہے کہ ای پی آئی رینکنگ میں استعمال کیا جانے لائحہ عمل کئی تضادات سے متاثر ہے، جس میں دیگر باتوں کے ساتھ ساتھ اشاریے کو دیئے ویٹیج کے لئے کوئی مخصوص دلیل نہیں ہے۔ تخمینہ شدہ اخراج جیسے پیمانے کی گنتی کرنے کے لئے ایک اغلاط سے بھرا ماڈل جہاں کاربن اخراج کا حساب نہیں ہے اور استحکام کے اہم پیمانوں کی غیر موجودگی سے بھرا ہے۔ جیسے توانائی صلاحیت یا اشاریہ  ، جوحقیقت میں ایکو سسٹم کی سرگرمی کی نشان دہی کرتے ہیں۔

ایکو سسٹم کی حد میں اشاریہ کو متاثر کرنے والے عناصر تو موجود ہیں، لیکن جنگلات ، گیلی زمین، فصلی زمین جیسے پیداوار میں تعاون دینے والے مختلف ایکوسسٹم کے ذریعے مہیا کئے جانے والے ضابطے، التزامات اور ثقافتی خدمات کا تجزیہ نہیں کیا جاتا ہے۔

زرعی ایشوز زمرے کے تحت صرف دو اشاریوں کے ساتھ ہندوستان یا دیگر ترقی پذیر ممالک کے اپنے زرعی علاقے میں بہتری اور زرعی نامیاتی تکسیریت ، پانی استعمال کی اہلیت اور مٹی کی صحت جیسی روایتوں کو اشاریے میں دکھایا نہیں جاتا ہے۔اسی طرح کسی ملک کے ٹکاؤ یا کامیاب توانائی استعمال کے عناصر کو ماپنے کے لئے قابل تجدید توانائی اہلیت یا قائم شدہ اہلیت کا کوئی اشارہ نہیں ہے۔ اس طرح اشاریہ ٹکاؤ کھپت اور پیداوار کے کئی اہم اشاریوں پر غور نہیں کرتا ہے۔

 

************

 

ش ح۔ج ق۔ن ع

(U: 8103)



(Release ID: 1844753) Visitor Counter : 115


Read this release in: English