صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

حاملہ خواتین کے لیے اقدامات


جننی سرکشا یوجنا اور جننی ششو کاری کرم جیسے اقدامات حاملہ خواتین کو مالی اور طبی امداد فراہم کرتے ہیں

Posted On: 22 JUL 2022 3:20PM by PIB Delhi

صحت اور خاندانی بہبودکی مرکزی وزیرمملکت ڈاکٹر بھارتی پروین پوار نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ حکومت ہند نے سرکاری اسپتالوں میں تمام حاملہ خواتین نیز اقتصادی طور پر کمزورطبقات کی خواتین کی حمل اور ڈیلیوری کے دوران انہیں مالی اور طبی مدد فراہم کرنے کے لیے بہت سے اقدامات کیے ہیں۔ان اقدامات میں شامل ہیں :

  1. جننی سرکشا یوجنا (جے ایس وائی)، ادارہ جاتی ڈیلیوری کوفروغ دینے کیلئے مانگ کو فروغ دینا اور مشروط نقد منتقلی کی اسکیم اس اسکیم کی تفصیلات نیچے دیے گئے لنک پر دیکھی جاسکتی ہے: https://nhm.gov.in/index1.php?lang=1&level=3&lid=309&sublinkid=84
  2. جننی ششو سرکشا کاری کرم(جے ایس ایس کے) ہرحاملہ خاتون کو مفت ٹرانسپورٹ، تشخیص، دوائیں دیگرقابل خرچ والا سامان ، خوراک اور خون کی گنجائش کے ساتھ سرکاری صحت اداروں میں سیزیرین سیکشن سمیت مفت ڈیلیوری کی حقدار ہے۔

حکومت ہند نے اتراکھنڈ اور بندیل کھنڈ خطے کے دیہی علاقوں سمیت ملک کے دوردراز علاقوں میں ڈیلیوری کے وقت حاملہ خواتین کو ان کے گھروں کے نزدیک تمام سہولتوں کی یقینی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں،جسے ضمیمے میں دیا گیا ہے۔

حکومت ہند کو سرکاری اسپتالوں میں حاملہ خواتین کی ڈیلیوری کے دوران ان کے تئیں لاپروائی کے معاملوں سے متعلق کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی ہے۔

 

ضمیمہ

ملک کے دوردراز علاقوں میں ڈیلیوری کے وقت حاملہ خواتین کو ان کے گھروں کے قریب تمام سہولتوں کی یقینی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے حکومت ہند کی جانب سے کیے گئے اقدامات حسب ذیل ہیں:

  1. جامع آرایم این سی اے ایچ +اے خدمات کی گنجائش کے لیے تربیت یافتہ افرادی قوت، آلات اور بنیادی ڈھانچے کے اعتبار سے ملک بھر میں ‘25 ہزار سے زیادہ ڈیلیوری پوائنٹس ’کو مستحکم کیا گیا ہے۔
  2. ماؤں اور بچوں کو فراہم کی گئی دیکھ بھال کے معیارکو بہتر بنانے کے لیے زیادہ کیس لوڈ سہولتوں میں میٹرنل اور چائلڈ ہیلتھ ونگس(ایم سی ایچ) کا قیام۔
  3. افرادی قوت، خون کو جمع کرنے کے یونٹس، حوالاجاتی رابطے وغیرہ کو یقینی بناکرپہلے حوالاجاتی یونٹس ایف آر یوزکو کام کاج کے قابل بنانا۔
  4. ریفرل اور ڈراپ بیک ٹو ہوم کے معاملے میں بینک سہولت منتقلی، ہوم ٹو فیسلیٹی سے مفت ٹرانسپورٹ فراہم کرنے کے لیے حاملہ خواتین کے لیے 102 خدمات کو چالو کرنا۔
  5. ادارہ جاتی ڈیلیوری کو فروغ دینے اور حفظان صحت کی رسائی کو بہتر بنانے کے لیے دوردراز اورقبائلی علاقوں میں برتھ ویٹنگ ہومس (بی ڈبلیو ایچ)کا قیام۔
  6.  ‘سرکشا ماترتواآشواسن (ایس یو ایم اے این)’ کے تحت بغیر کسی قیمت کے یقینی، باوقار، باعزت اور معیاری صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے کے لیے اور صحت عامہ کی سہولت پر آنے والی ہر خاتون اور نوزائیدہ کے لیے خدمات سے انکار کیے جانے کی صورت میں  زیرو ٹالرینس تاکہ تمام روکی جانے والی زچگی اور نوزائیدہ اموات کو ختم کیا جا سکے۔
  7. ‘پردھان منتری سرکشت ماترتوا ابھیان(پی ایم ایس ایم اے)’ حاملہ خواتین کو ہرماہ  کی 9 تاریخ کو ایک طے شدہ دن، مفت یقینی اور معیاری قبل از وقت پیدائش کی دیکھ بھال فراہم کرتا ہے۔
  8. ‘اوبس ٹیٹرک ہائی ڈیپینڈینسی یونٹ (ایچ ڈی یو) اور انتہائی نگہداشت کی یونٹ (آئی سی یو)’،پیچیدہ زچگی سے نمٹنے کے لیے پورے ملک میں ہائی کیس لوڈ ٹیریری نگہداشت کی سہولیات میں ایچ ڈی یو/آئی سی یو کا قیام۔
  9. ‘لکشیہ’، (لیبر روم کوالٹی امپرومینٹ پہل) لیبر روم اور میٹرنیٹی آپریشن ٹھیٹرس میں دیکھ بھال کے معیارکو بہتر بنائے گا ، تاکہ اس بات کو یقینی بنایاجاسکے کہ حاملہ خواتین ڈیلیوری کے دوران اور فوری پوسٹ پارٹم کے دوران معیاری اورقابل احترام دیکھ بھال حاصل کرتی ہیں۔
  10. ‘ماہانہ ولیج ہیلتھ، سینی ٹیشن اینڈ نیوٹریشن ڈے (وی ایچ ایس این ڈ)’ما ں اور بچے کی دیکھ بھال بشمول غذائیت کی فراہمی کے لیے ایک آؤٹ ریچ سرگرمی ہے۔
  11. ‘ادارہ جاتی ترسیل’ کو فروغ دینے کے لیے معلومات، تعلیم اور مواصلات(آئی ای سی) ۔
  12. ہنرمند برتھ اٹینڈس (ایس بی اے) کے تربیت یافتہ اے این ایم کے ذریعے‘برتھ مائیکروپلاننگ اور برتھ پری پیئرڈنیس’۔
  13. ‘ایم سی پی اے کارڈ اور محفوظ زچگی کتابچے’ ،حاملہ خواتین کو خوراک، آرام، حمل کے خطرے کی علامات، فائدہ کی اسکیموں اور ادارہ جاتی پیدائش کے بارے میں معلومات فراہم کرنے  کے لیے تقسیم کیا جاتا ہے۔
  14. ‘آؤٹ ریچ کیمپس’کا انتظام خاص طور پر قبائلی اوردشوارگزار علاقوں میں صحت کی دیکھ بھال کی خدمات تک رسائی کو بہتر بنانے کے لیے کیا جاتا ہے۔ اس پلیٹ فارم کا استعمال زچہ و بچہ کی صحت کی خدمات، کمیونٹی کو متحرک کرنے کے ساتھ ساتھ زیادہ خطرے والے حمل کے بارے میں آگاہی بڑھانے کے لیے کیا جاتا ہے۔

*************

 

ش ح ۔ح  ا۔ ج ا

U. No.8087

 



(Release ID: 1844576) Visitor Counter : 467


Read this release in: English