کامرس اور صنعت کی وزارتہ

سرگرم حکومتی مداخلتوں کے سبب 2016ء میں اسٹارٹ اَپس کی جو تعداد محض 471تھی وہ 2022ء میں بڑھ کر 72993ہوگئی ہے



یہ اسٹارٹ اَپس 56مختلف شعبوں میں پھیلے ہوئے ہیں

اسٹارٹ اَپس آئی او ٹی، روبوٹکس ، اے آئی اور اینالٹکس جیسی اُبھرتی ہوئی ٹیکنالوجی کے تحت منظور شدہ اسٹارٹ اَپس کی تعداد 4500 سے زیادہ ہے

Posted On: 22 JUL 2022 6:05PM by PIB Delhi

نئی دہلی:22؍جولائی2022:

کامرس وصنعت کے وزیر مملکت جناب سوم پرکاش نے آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں معلومات دی ہے کہ  اسٹارٹ اَپس اور مکمل ٹیکنالوجی ایکو سسٹم کسی بھی ملک کی ترقی کے انجن ہے۔اس پہلو کو اہمیت دیتے ہوئے حکومت نے 16جنوری 2016ء کو اسٹارٹ اَپ انڈیا پہل شروع کی، جس کا مقصد اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانا، کاروبار کی حمایت کرنا  اور وسیع پیمانے پر روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہے۔

اس سمت میں سرکار کی  مسلسل کوششوں کے نتیجے میں منظور شدہ اسٹارٹ اَپس کی تعداد 2016ء میں 471 سے بڑھ کر(30جون 2022ء تک)2022ء    میں 73993 ہوگئی ہے۔

اس کے علاوہ ڈی پی آئی آئی ٹی نے بھی اسٹارٹ اَپس کو منظوری دی ہے، جو 56 تکسیری شعبوں میں پھیلے ہوئے ہیں۔ انٹر نیٹ آف تھنگس(آئی او ٹی)، روبوٹکس، آرٹیفیشل انٹلی جنس، اینالٹکس جیسی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی سے متعلق شعبوں میں 4500 سے زیادہ اسٹارٹ اَپس کو منظوری دی گئی ہے۔

اس کے علاوہ سائنس  و ٹیکنالوجی محکمے نے کامیاب اسٹارٹ اَپ میں خیالات اور اختراعات (معلومات پر مبنی اور ٹیکنالوجی سے چلنے والے)کو امداد فراہم کرنے کے لئے سال 2016ء میں اختراعات کے فروغ  اور ترقی کے لئے قومی پہل (این آئی ڈی ایچ آئی)نامی ایک امبریلا پروگرام شروع کیا ہے۔ نِدھی کے تحت مختلف پروگرام (ای آئی آر )پروگرام کے توسط سے کاروبار کا انتخاب کرنے والے طلباء کو فیلو شپ مہیا کرنے سے لے کر نوجوان اور پُر عزم اختراعات کاروں اور اسٹارٹ اَپس (پی آر اے وائی اے ایس)پروگرام کو بڑھاوا دینے ، خیالات کو پروٹوٹائپ میں بدلنے کے لئے مالی امداد فراہم کرکے دستیابی کو بڑھاوا دیتے ہیں۔

بایوٹیکنالوجی سیکٹر میں اختراعات کو بڑھاوا دینے کے لئے بایوٹیکنالوجی محکمہ، بایوٹیکنالوجی صنعتی تحقیقاتی امدادی کونسل(بی آئی آر اے سی)کے توسط سے بایوٹیکنالوجی سیکٹر میں اسٹارٹ اَپ کی حمایت اور مالی امداد کرتا ہے۔اہم اسکیمیں یہ ہیں-بایونیسٹ اسکیم(بایو انکیو بیٹرز، اسکیلنگ ٹیکنالوجی کے لئے کاروباری مدد)اور بایوٹیکنالوجی اِگنیشن گرانٹ(بی آئی جی) اسکیمیں۔

اس کے علاوہ قومی زرعی ترقیاتی اسکیم کے تحت مالی امداد فراہم کرکے اور ایکو سسٹم کی مدد کرکے اختراعات اور زرعی کاروبار کو بڑھاوا دینے کے لئے –زراعت اور متعلقہ شعبوں کے احیا کے لئے مفید نظریہ(آر کے وی وائی-آر اے ایف ٹی اے اےا ٓر)نے اختراعات اور زریعے کاروباری ترقی نامی ایک اسکیم لانچ کی، جس کے تحت  اسٹارٹ اَپس کی صورت میں زراعت اور اس سے متعلقہ شعبوں جیسے ایگرو-پروسیسنگ، فوڈ ٹیکنالوجی اور ویلیو ایڈیشن، آرٹی فیشیل انٹلی جنس(اے آئی)، انٹر نیٹ آف تھنگس(آئی او ٹی)، اطلاعاتی و مواصلاتی ٹیکنالوجی(آئی سی ٹی)، بلاک چین ٹیکنالوجی(بی سی ٹی)، ڈیجیٹل زراعت جیسے مختلف شعبوں میں پروجیکٹوں کا آغاز کیا جارہا ہے۔

دفاع میں بہتری لانے کے اختراعات (آئی ڈی ای ایکس) دفاعی  سازو سامان کے محکمے، رکشامنترالیہ کے ذریعے شروع کیا گیا ہے، جس کا مقصد صنعتوں، تحقیقات وترقیاتی اداروں اور تعلیمی ماہرین کو شامل کرکے دفاع اور خلاء میں خود کفالت، اختراعات اور ٹیکنالوجی ترقی کو فروغ دینا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ تحقیق و ترقی کے لئے اُنہیں مالی امداد بھی فراہم کیا جانا ہے۔اسٹارٹ اَپس کو اینوویٹیو پروٹوٹائپ کی ترقی کے لئے امداد کی شکل میں 1.50کروڑ روپئے  تک ملتے ہیں۔انہیں ملک بھر میں پھیلے آئی آئی ٹی، آئی آئی ایم اور دیگر نجی انکیوبیٹروں میں آئی ڈی ای ایکس  کے پارٹنر انکیو بیٹروں سے بھی زبردست حمایت حاصل ہوتی ہے۔

اٹل انوویشن مشن کے تحت حکومت نے مختلف شعبوں میں اسٹارٹ اَپس کو انکیو بیٹ کرنے کے لئے اٹل انکیو بیشن سینٹر (اے آئی سی)قائم کیا ہے۔ جس میں قومی اہمیت اور سماجی ضرورتوں کی علاقائی چنوتیوں کو حل کرنے والی ٹیکنالوجی پر مبنی اختراعات کےساتھ اسٹارٹ اَپس کو براہ راست مدد دینے کے لئے اٹل نیو انڈیا چیلنج(اے این آئی سی)پروگرام بھی شروع کیا ہے۔

حکومت نے خود کفالت بڑھانے اور نئی واُبھرتی ہوئی ٹیکنالوجی کے شعبوں پر قبضہ کرنے کی صلاحیت پید اکرنے کے لئے قومی مفاد کے 26شعبوں میں اعلیٰ کارکردگی کے مراکز بھی شروع کئے ہیں۔ یہ ڈومین خصوصیت والے سی او ای مرکز حکومت ، سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارکس آف انڈیا(ایس ٹی پی آئی)، ریاستی سرکار کے ساتھ صنعتی  شراکت داری اور صنعتی مالی فارموں کی حصے داری کے ساتھ پورے ہندوستان میں قائم کئے جارہے ہیں۔یہ سی او ای ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی میں اختراعات کو بڑھاوا دینے کے لئے اہم محرک کے طورپر کام کرتے ہیں۔

 

************

ش ح۔ج ق۔ن ع

 (U: 8023)



(Release ID: 1844274) Visitor Counter : 141


Read this release in: English