جل شکتی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

آبی ذخائر کی بحالی

Posted On: 21 JUL 2022 2:39PM by PIB Delhi

ریاستی وزیر جناب بشویشور ٹوڈو نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ اطلاع دی کہ جل شکتی کی وزارت نے چھٹی چھوٹی آبپاشی اعداد شماری کے ساتھ مل کر آبی ذخائر کی پہلی اعداد شماری کا آغاز کیا ہے۔ فی الحال دستیاب اعداد و شمار کے مطابق، آبی ذخائر کی ریاست وار تعداد کے عارضی اعداد و شمار ضمیمہ اے میں فراہم کیے گئے ہیں۔

پردھان منتری کرشی سنچائی یوجنا (پی ایم کے ایس وائی) - ہر کھیت کو پانی (ایچ کے کے پی) کے جزو آبی ذخائر (ڈبلیو بیز کے آر آر آر) کی مرمت، تزئین و آرائش اور بحالی کے لیے رہنما خطوط، جن کے تحت یہ وزارت شناخت شدہ اسکیموں کے لیے ریاستوں کو مالی امداد فراہم کر رہی ہے، جنوری، 2022 میں جاری کئے گئے ۔ یہ رہنما خطوط اسکیم کی بنیادی خصوصیات، فنڈنگ ​​پیٹرن اور منصوبوں کی فنڈنگ، منصوبہ بندی اور نفاذ کے لیے اہلیت کے معیار، تجاویز جمع کرانے اور فنڈز جاری کرنے کے طریقہ کار، اور اسکیم کے تحت نگرانی اور تشخیص کے انتظامات کے بارے میں تفصیلات فراہم کرتے ہیں۔ . رہنما خطوط http://jalshakti-dowr.gov.in/policies-guideline/guidelines. کے تحت دستیاب ہیں۔

 اس کے علاوہ ، سنٹرل پولوشن کنٹرول بورڈ نے "آبی ذخائر کی بحالی کے لیے اشاریہ رہنماخطوط " جاری کیے ہیں، جو آبی ذخائر کی صلاحیت کو بڑھانے اور ان میں پانی کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے عمومی سفارشات پیش کرتے ہیں۔ یہ رہنما خطوط URL https://cpcb.nic.in/wqm/Ind-Guidelines-RestWaterBodies.pdf . پر دستیاب ہیں۔

مندرجہ بالا آبی ذخائراسکیم کے آر آرآر کے تحت رہنما خطوط جاری کرنے اور مالی امداد فراہم کرنے کے علاوہ، ملک میں آبی ذخائر کے تحفظ اور بحالی کے لیے حکومت ہند کی طرف سے اٹھائے گئے کچھ بڑے اقدامات ذیل میں درج ہیں:

 1. آبی ذخائر کی بحالی بھی وزارت ہاؤسنگ اور شہری امور کے تحت اٹل مشن فار ریجوینیشن اینڈ اربن ٹرانسفارمیشن (اے ایم آر یو ٹی) اسکیم کے پانی کی فراہمی کے شعبے کا ایک جزو ہے۔ اے ایم آر یو ٹی 2.0، اکتوبر 2021 میں شروع کیا گیا، جس میں آبی ذخائر کی بحالی اور پانی کا تحفظ شامل ہے۔

2. 2019 میں، حکومت کی طرف سے جل شکتی ابھیان شروع کیا گیا تھا۔ اس کے بعد 2021 میں "جل شکتی ابھیان: کیچ دی رین" (جے ایس اے: سی ٹی آر) مہم چلائی گئی۔ جے ایس اے: سی ٹی آرمہم برائے سال 2022 مارچ 2022 میں ملک کے تمام اضلاع (دیہی اور شہری) میں شروع کی گئی ہے۔ مہم کا مرکزی موضوع ہے "بارش کے پانی کی ذخیرہ کاری کرو، جہاں یہ گرتی ہے، جب گرتی ہے"۔ حکومت ہند اور ریاستی حکومتوں کی طرف سے شروع کی جانے والی ان سالانہ مہموں کے تحت توجہ کےمرکز  اقدامات میں ،دیگر اقدامات کے علاوہ ، روایتی اور دیگر آبی ذخائر/ ٹینکوں کی تزئین و آرائش، گنتی، جیو ٹیگنگ اور تمام آبی ذخائر کی فہرست بنانا، اور تالابوں /جھیلوں پر تجاوزات  کا خاتمہ اور ٹینکوں  میں گاد وغیرہ کی صفائی کی ڈی سلٹنگ، اور پانی کے جمع ہونے والے علاقے  کا تحفظ شامل ہے ۔

3. آزادی کا امرت مہوتسو تقریبات کے ایک حصے کے طور پر ملک کے ہر ضلع میں 75 آبی ذخائر کو ترقی دینے اور بحال کرنے کے مقصد سے امرت سروور پر مشن اپریل، 2022 میں شروع کیا گیا ہے۔ حکومت کی مختلف جاری اسکیموں پر دوبارہ توجہ مرکوز کرنے کے ساتھ ساتھ شہریوں اور غیر سرکاری وسائل کو شامل کرتے ہوئے، مشن ریاستوں اور اضلاع کے ذریعے کام کرتا ہے۔  یہ مشن 15 اگست 2023 تک مکمل ہونا ہے۔

4. مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی اسکیم (ایم این آر ای جی ایس) میں قدرتی وسائل کے انتظام، پانی کے تحفظ اور پانی کی ذخیرہ کاری کے ڈھانچے سے متعلق عوامی کاموں کے لیے انتظامات ہیں جو زیر زمین پانی کو بڑھانے اور بہتر بنانے کے لیے ہیں جیسے کہ زیر زمین ڈیم، مٹی کے ڈیم، اسٹاپ ڈیم، چیک ڈیم اور  عوامی عمارتوں میں چھت کے اوپربارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کے ڈھانچے۔

 آبی ذخائر کی منصوبہ بندی، فنڈنگ، عمل آوری اور دیکھ بھال، بشمول ان کی بحالی، بحالی اور تحفظ جیسے معاملات پر متعلقہ ریاستی حکومت کی طرف سے اقدامات کئے جاتے ہیں۔ حکومت ہند ریاستی حکومتوں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے تکنیکی مدد فراہم کرتی ہے اور بعض صورتوں میں، موجودہ اسکیموں کے تحت جزوی مالی مدد فراہم کرتی ہے۔

ضمیمہ اے

 آبی ذخائر کی پہلی مردم شماری میں رپورٹ کی گئی آبی ذخائر کی ریاستی تعداد (عارضی)

 

 

نمبر شمار

ریاست/مرز کے زیر انتظام علاقے

معلومہ آبی ذخائر کی کل تعداد  

(1)

(2)

(3)

1

انڈمان اور نکوبار جزائر

3,528

2

آندھرا پردیش

1,90,777

3

اروناچل پردیش

993

4

آسام

1,72,492

5

بہار

45,793

6

چنڈی گڑھ

188

7

چھتیس گڑھ

34,000

8

گوا

1,463

9

گجرات

54,069

10

ہریانہ

14,898

11

ہماچل پردیش

88,017

12

جموں و کشمیر

9,765

13

جھارکھنڈ

1,07,598

14

کیرالہ

55,734

15

مہاراشٹر

97,062

16

منی پور

1,658

17

میگھالیہ

13,332

18

میزورم

2,185

19

ناگالینڈ

1,432

20

اوڈیشہ

1,81,837

21

پڈوچیری

1,171

22

پنجاب

16,012

23

راجستھان

16,939

24

سکم

134

25

تمل ناڈو

1,06,957

26

تلنگانہ

64,056

27

تریپورہ

36,239

28

اتراکھنڈ

3,096

29

اتر پردیش

2,45,088

30

مغربی بنگال

7,47,480

31

کرناٹک*

19,351

32

مدھیہ پردیش*

97,285

 

*ان ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ڈیٹا کا اندراج اور توثیق مکمل ہونے کے قریب ہے۔

 

*************

 

ش ح ۔س ب  ۔ م ص

U. No.7948


(Release ID: 1843736)
Read this release in: English