وزارتِ تعلیم

وِدیا سمیکشا کیندر

Posted On: 20 JUL 2022 6:21PM by PIB Delhi

تعلیم کی وزیر مملکت محترمہ انپورنا دیوی نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ ڈیٹا (اعداد وشمار) کو مؤثر طور سے جمع کرنے، اس کی نگرانی کرنے، اس کا تجزیہ کرنے اور اس کے ارتباط کی صلاحیت  سے اسکیمیں نافذ کرنے کے لئے بروقت کارروائی کرنے کی راہ ہموار ہوگی۔ یوڈی آئی ایس ای ، اسٹوڈنٹ ڈاٹا بیس، این اے ایس، نُپن بھارت، ٹیچر ڈیٹا بیس، دکشا جیسے تعلیم کی وزارت کے مختلف اقدامات سائلوس میں کا م کرنے والے مؤثر نظام ہیں۔ مختلف ڈیٹا سیٹس کومربوط کرنا اور سائلوس میں کام کرنے کی رکاوٹوں دور کرنے سے ہمیں مختلف اداروں کو ایک مشترکہ مقصد کے لئے مؤثر طریقے سے فائدہ اٹھانے میں مدد دیگا۔

مذکورہ باتوں کے پیش نظر ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ طلباء کے اندراج، ان کے سیکھنے کی سطح میں پیشرفت کا پتہ لگانے کیلئے ریاستی سطح پر ایک مرکزی نظام (ودیا سمیکشا کیندر) قائم کریں۔ اسکول کے بچوں کے مین اسٹریم میں سے ٹیچروں اور اسکولو ں کے ذریعے نصابی کتاب کی فراہمی  اور تعاون کی ضرورت ہے۔

ودیا سمیکشا کیندر(وی ایس کے)کامقصد ڈیٹا اور ٹیکنالوجی سےفائدہ اٹھانا ہے تاکہ  سیکھنے کے نتائج میں ایک بڑی چھلانگ لگائی جاسکے۔ اس میں 15 لاکھ سے زیادہ اسکول ،96 لاکھ اساتذہ  اور 26 کروڑ طلباء کے ڈیٹا کا احاطہ کیا جائیگا اور بڑے ڈیٹا کے تجزیے مصنوعی ذہانت اور مشین سے سیکھنے کے عمل کا استعمال کرتے ہوئے ان کے معنی خیز تجزیے کیے جاسکیں گے تاکہ تعلیمی نظام کی مجموعی نگرانی کو بڑھایا جاسکے اور سیکھنے کے نتائج کو بہتر بنایا جاسکے۔

مقاصد

  • سمگر سکشا کے دائرے کے تحت مختلف پروجیکٹوں اور سرگرمیوں کی اصل صورتحال کے بارے میں نگرانی ۔
  •   سیکھنے کے نتائج، بیچ میں ہی اسکولی تعلیم چھوڑنے والے طلباء ، اساتذہ اور اسکولوں کی طرف سے درکار تعاون وغیرہ سمیت اندراج شدہ طلباء پر نظر رکھنے کے لیے۔
  •    ریاستی سطح پر فیلڈ لیول کی تعلیمی اور غیر تعلیمی سرگرمیوں کی نگرانی اور ان کو ٹریک کرنا اور فیلڈ میں منتظمین اور اساتذہ کو ڈیٹا پر مبنی فیصلے لینے کے لیے بااختیار بنانا۔
  •     فیصلہ سازی اور عمل درآمد کے لیے بہتری کے شعبوں کی نشاندہی اور تجزیہ کرنا جن پر فوری توجہ کی ضرورت ہے۔
  •     طلباء کی تعلیمی کارکردگی کو بہتر بنانا اور اسکولوں میں اساتذہ کے احتساب کو بڑھانا اور دستیاب وسائل کا موثر استعمال کرنا۔
  •     اسکول کے ماحولیاتی نظام کے شراکت داروں کے لیے شکایات کے ازالے کے طریقہ کار کے لیے مرکزی ہیلپ ڈیسک قائم کرنا۔
  •     سینٹرلائزڈ ڈیش بورڈ کو فروغ دینے  کیلئے اسکولوں کی بروقت کارکردگی کے اشاریوں کو  فراہم کیا جانا۔
  •     تمام فیلڈ  سطح کے عملے/منتظمین کے درمیان جوابدہی میں اضافہ کرنا اور اسکولی تعلیم کے دائرے  کے تحت مختلف پروجیکٹوں کے اجزاء/سرگرمیوں کے لیے حقیقی وقت کی صورتحال کی نگرانی کرنا۔

بجٹ

اسکولوں کی تعداد کی بنیاد پر 2.00 کرو ڑ سے 5.00 کروڑ روپئے تک کی مالی امداد ریاستوں اور مرکز کے زیرانتظام علاقوں کو دی جاتی ہے۔

 (لاکھ روپے میں)

اسکولوں کی رینج اور ماڈل

ریاستوں اور مرکز کے زیرانتظام علاقوں کی تعداد

ریاستیں/ مرکز کے زیر انتظام علاقے

غیرمتوازی اخراجات

متوازی اخراجات

میزان

ماڈل   I
(<1000 اسکول)

5

انڈمان و نکوبار جزائر، چنڈی گڑھ، دمن و دیو اور دادر ونگرحویلی، لکشدیپ، پڈوچیری

170

30

200

ماڈل  II

(>1000  اور≤5000  )

8

اروناچل پردیش، گوا، لداخ، منی پور، میزورم، ناگالینڈ، سکم، تریپورہ

250

50

300

ماڈل  III

(>5000  اور ≤30,000)

6

دہلی، ہریانہ، جموں وکشمیر، میگھالیہ، پنجاب، اتراکھنڈ

320

80

400

ماڈل  IV

(>30,000)

10

آندھرا پردیش، آسام، بہار، چھتیس گڑھ، جھارکھنڈ، کرناٹک، تملناڈو، تلنگانہ، اترپردیش، مغربی بنگال،

415

85

500

میزان

29

 

1155

245

1400

نوٹ:ہماچل پردیش، کیرالا، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، اڈیشہ اورراجستھان کو  ودیا سمیکشا کیندرکے طور پراس لئے   نہیں سمجھاگیا ہے کیونکہ ایس ٹی اے آر ایس پروجیکٹ کے تحت ودیا سمیکشا کیندروں کو پہلے ہی منظوری دے دی گئی ہے۔ گجرات کو مالی امداد نہیں دی جاتی ہے کیونکہ ریاست کے پاس پہلے سے ہی نظام موجود ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

ش ح۔ ح ا۔ ع ن۔

U-7878



(Release ID: 1843337) Visitor Counter : 224


Read this release in: English