زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

زراعت میں ڈرونس کا استعمال اور کسانوں کی آمدنی کو بہتر بنانا

Posted On: 19 JUL 2022 6:38PM by PIB Delhi

ہندوستان میں فصلوں کے تحفظ کے لئے ڈرونس  کا استعمال نیا ہے اور ملک اس ضمن میں تجربہ حاصل کر رہا ہے۔ زرعی تحقیق کی ہندوستانی کونسل (آئی سی اے آر)  نے ستمبر 2021  کے دوران  ایک نیٹ ورک پروگرام کا آغا ز کیا  تھا، جس میں فصلوں کی پیش رفت، صحت  کی بروقت نگرانی کے لئے ڈرونس اور مصنوعی انٹلیجنس کے استعمال اور  اسے وسیع تر  ماحصل کارکردگی کے ساتھ منظم کرنے سے متعلق تحقیق کی گئی تھی۔ ڈرونس کو مختلف طرح کی ٹیکنالوجیوں کے لئے استعمال کیا جاتا ہے جس میں کیڑے مار اور  محلول فرٹیلائزر کا استعمال کرنا، پانی بھرے ہوئے علاقوں کی نقشہ بندی کرنا،  پانی کے نمونے لینا، میکروفائٹ اثرات کی نقشہ سازی اور آبی زراعت کے انتظام کے طریقے وغیرہ شامل ہیں۔ ڈرون اور مصنوعی انٹلیجنس کی ٹیکنالوجی کو مویشیوں کی فارمنگ، خاص طور پر ان کی صحت کی نگرانی کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

کسانوں کی آمدنی  کو بڑھانے کے لئے ایک ایسی کثیر جہتی  حکمت عملی اپنانے پر  توجہ مرکوز  ہے، جس میں آب پاشی کو بہتر بنانے کے لئے وسائل کو وضع کرنا، ماحصل کا  مؤثر استعمال، کٹائی کے بعد کے نقصانات کی تخفیف، اقداری اضافہ، زرعی مارکیٹنگ میں اصلاحات، خطرے کو کم سے کم کرنا اور  سکیورٹی اورمدد فراہم کرنا نیز  منسلک سرگرمیوں کو فروغ دینے کے ذریعہ پیدا وار میں اضافہ کرنا شامل ہے۔ حکومت نے مختلف ترقیاتی پروگرام ،اسکیمیں، اصلاحات اور  پالیسیاں اختیار کی ہیں، جو  کسان کے لئے زیادہ آمدنی پر توجہ مرکوز کرتی ہیں۔ ان تمام پالیسیوں اور پروگراموں کو اعلیٰ بجٹ جاتی مختص رقوم،مائیکرو آب پاشی کے فنڈ وغیرہ جیسے  کورپس  فنڈ وضع  کر کے غیر بجٹ جاتی  مالیاتی وسائل کے ذریعہ معاونت فراہم کی جارہی ہے۔ امکانات میں اضافہ کرنے کے لئے مختلف اصلاحات کی گئی ہیں۔ ان میں آتم نر بھر پیکج (زراعت) کے تحت ضروری مالی معاونت کے ساتھ 10 ہزار ایف پی اوز کی تشکیل کرنا اور انہیں فروغ دینا شامل ہے۔ آتم نر بھر بھارت کے تحت  بنیادی ڈھانچے کو  وضع کرنے کے لئے خصوصی توجہ مرکوز کی جارہی ہے، جس کے لئے 100000 کروڑ روپے کی کثیر رقم کے ساتھ زرعی بنیادی ڈھانچے کا فنڈ (اے آئی ایف) وضع کیا گیا ہے۔ دیگر خصوصی اقدامات میں پی ایم – کسان کے تحت  سپلی منٹری آمدنی کا ٹرانسفر، پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا  (پی ایم ایف بی وائی)، پردھان منتری کرشی سینچائی یوجنا ( پی ایم کے ایس وائی)، پیدا وار کی لاگت پر  منافع شرح کے 50  فیصد  کو  یقینی بنانے کے  لئے خریف اور ربیع کی  تمام فصلوں کے لئے کم سے کم  امدادی قیمت  (ایم ایس  پیز)  میں اضافہ ،شہد کی مکھیوں کا پالن، راشٹریہ گوکل مشن، نیلگو انقلاب، انٹرسٹ سب وینشن اسکیم، کسان کریڈٹ کارڈ (کے سی سی) جو   اب زرعی فصلوں کے علاوہ ڈیری اور  ماہی گیری کے کسانوں کو بھی پیدا وار سے متعلق قرضہ فراہم کرتا ہے، وغیرہ شامل ہیں۔ زراعت میں ڈرون ٹیکنالوجیوں کو اختیار کرنا ہندوستانی زراعت میں انقلاب   لانا ہے۔ کسانوں اور اس شعبے کے  دیگر  شراکت داروں  کے لئے ڈرون ٹیکنالوجی کو کم لاگت بنانے کی غرض سے دیگر اخراجات کے ساتھ ڈرون کی  100  فیصد قیمت کی مالی امداد  فراہم کی جارہی ہے، جو کسان کے کھیتوں پر اس کا مظاہرہ کرنے کے لئے زرعی طریقہ کار سے متعلق ذیلی مشن (ایس ایم اے ایم)  کے تحت   آئی سی اے آر  / ایس اے یو /  ریاستی سرکاروں / ریاستی سرکار کے اداروں کو فراہم کی جارہی ہے۔ اس کے علاوہ کسان، کسان کال سینٹر اور کسان سویدھا ایکٹ جیسے  آن لائن اور ٹیلی کام کے میڈیم کے ذریعہ بر وقت  معلومات  اور مشاورتی خدمات  حاصل کر رہے ہیں، تاکہ  کسان  فصل کی پیدا وار میں اضافہ کرنے کے لئے اہم فیصلے کرسکیں۔ گزشتہ تین برسوں (2019-2021) کے دوران مجموعی طور پر فیلڈ کی فصلوں کی 946  قسمیں جاری کی گئی ہیں، جن میں اناج کی 379 ، تلہن  کی 146 ، دالوں  کی 168 ، چارے کی  فصلوں کی 55،  فائبر فصلوں کی 158، گنے کی 26 اور  دیگر فصلوں (امکانی / چھوٹی فصلیں) کی 14 قسمیں شامل ہیں۔ علاوہ ازیں باغبانی کی فصلوں کی  288  قسمیں بھی جاری کی گئی ہیں۔ یہ بہتر قسمیں کسانوں کو اپنی آمدنی میں اضافہ کرنے میں مدد دے رہی ہیں۔

یہ معلومات زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں فراہم کیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

(ش ح- ا ع- ق ر)

(20-07-2022)

U-7814



(Release ID: 1842967) Visitor Counter : 138


Read this release in: English