زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

گزشتہ تین سالوں میں نامیاتی کاشت کا رقبہ دوگنا ہو گیا ہے

Posted On: 19 JUL 2022 6:34PM by PIB Delhi

زراعت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر  جناب  نریندر سنگھ  تومر نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ ہندوستان میں، نامیاتی کھاد اور دیگر نامیاتی ان پٹس کا استعمال کرتے ہوئے گزشتہ تین سالوں ( 20-2019 ،  21-2020 اور 22-2021) میں 29.41 لاکھ ہیکٹر، 38.19 لاکھ ہیکٹر اور 59.12 لاکھ ہیکٹر کے مجموعی رقبے کو نامیاتی کاشت کے تحت لایا گیا ہے، جو کہ 140 ملین ہیکٹر کی قابل کاشت اراضی کا 2.10 فیصد، 2.72 فیصد اور 4.22فیصد ہے۔ اس کے علاوہ، انٹیگریٹڈ نیوٹرینٹ مینجمنٹ (آئی این ایم) ملک کی پوری قابل کاشت زمین کے لیے تجویز کی گئی ہے جو کیمیکل، آرگینک اور بائیو فرٹیلائزرز سمیت کھادوں کے متوازن استعمال کو فروغ دیتی ہے۔

حکومت نامیاتی کاشتکاری کو پرمپراگت کرشی وکاس یوجنا (پی کے وی وائی ) اور مشن آرگینک ویلیو چین ڈیولپمنٹ ان نارتھ ایسٹ ریجن (ایم او وی سی ڈی این ای آر) کی زبردست اسکیموں کے ذریعے فروغ دے رہی ہے۔ کاشتکاروں کو مالی امداد (پی کے وی وائی) میں 31000 روپے/ ہیکٹر/ 3 سال اور ایم او وی سی ڈی این ای آر کے تحت 32500 روپے/ ہیکٹر/ 3 سال) نامیاتی ان پٹس جیسے بیج، حیاتیاتی کھاد، بائیو کیڑے مار ادویات، نامیاتی کھاد، کمپوسٹ/ ورمی کمپوسٹ، نباتاتی عرق وغیرہ کے لیے فراہم کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ گروپ/ فارمرز پروڈیوسرز آرگنائزیشن (ایف پی او) کی تشکیل، تربیت، سرٹیفیکیشن، ویلیو ایڈیشن اور ان کی نامیاتی پیداوار کی مارکیٹنگ کے لیے بھی مدد فراہم کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ، نامیاتی کھاد/بائیو فرٹیلائزر کا استعمال کرتے ہوئے نامیاتی کاشت کے تحت رقبہ بڑھانے کے لیے پی کے وی وائی کے تحت دریائے گنگا کے دونوں طرف نامیاتی کاشت اور بڑے رقبے کی سرٹیفیکیشن بھی متعارف کرائی گئی ہے۔

*************

( ش ح ۔ ا ک۔ ر ب(

U. No. 7809


(Release ID: 1842933) Visitor Counter : 126


Read this release in: English , Tamil