بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت

ٹرانس شپمنٹ ہب

Posted On: 19 JUL 2022 5:44PM by PIB Delhi

فی الحال ،بھارت کے تقریباً 75 فیصد ٹرانس شپمنٹ کارگور کا انتظام  بھارت سے باہر کی بندرگاہوں  پر کیا جاتا ہے۔ کولمبو، سنگاپور اور کلونگ کی بندرگاہیں اس کارگو کا 85 فیصد سے زیادہ کام کاج سنبھالتی  ہیں۔ ٹرانس شپمنٹ ہب میں بندرگاہ کو ترقی دینے سے غیر ملکی کرنسی کی بچت، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری، دیگر ہندوستانی بندرگاہوں پر اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ، متعلقہ لاجسٹکس انفراسٹرکچر کی ترقی، روزگار پیدا کرنے، آپریشن/لاجسٹکس کی استعداد کار کو بہتر بنانے اور ریونیو میں حصہ داری میں اضافہ جیسے اہم فوائد حاصل ہوں گے۔ کئی دیگر متعلقہ کاروبار جیسے ٹرانس شپمنٹ پورٹ پر جہاز کی فانوس ،جہاز کی سپلائیز، جہاز کی مرمت، عملے کی تبدیلی کی سہولت، لاجسٹکس ویلیو ایڈڈ سروسز، گودام اور بنکرنگ بھی شامل ہیں۔

بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت کو وشاکھاپٹنم کو ٹرانس شپمنٹ ہب بنانے کے لیے اسٹیک ہولڈرز سے تجاویز موصول ہوئی ہیں۔ تاہم، فی الحال گریٹ  نکوبار جزائر میں گالتھیا بے کی ترقی، کوچین پورٹ کو ٹرانس شپمنٹ سہولت میں ترقی کی تجاویز حکومت ہند کی طرف سے پیش کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ، کیرالہ کی ریاستی حکومت پرائیویٹ انویسٹر کے ساتھ مل کر اور وزارت خزانہ (حکومت ہند) کی جزوی مالی مدد سے کیرالہ کے وِزنجم میں ایک ٹرانس شپمنٹ پروجیکٹ بھی تیار کر رہی ہے۔

ٹیرف گائیڈلائنز، 2021 پی پی پی  آپریٹرز کو مارکیٹ کے طے شدہ ٹیرف کو فکس کرنے کی لچک فراہم کرتی ہے اس طرح ایک صحت مند مقابلہ پیدا ہوتا ہے جس کے نتیجے میں لاجسٹکس کے اخراجات کو معقول بنایا جاتا ہے۔

 

یہ معلومات بندرگاہوں ، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال نے راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔

*****

ش ح ۔ا م۔

U:7785



(Release ID: 1842843) Visitor Counter : 130


Read this release in: English