زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

دودھ کی صنعت کے فروغ کے قومی بورڈ نے مہال پروری سے متعلق قومی بورڈ کے اشتراک سے ’’شہد کی مکھیوں کے ذریعہ تیار کردہ موم کی پیداوار‘‘ کے بارے میں ایک قومی کانفرنس کا انعقاد کیا

Posted On: 31 MAR 2022 7:04PM by PIB Delhi

دودھ کی صنعت کے فروغ کے قومی بورڈ (این ڈی ڈی بی) گجرات نے زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت کے مہال پروری سے متعلق قومی بورڈ (این بی بی) کے اشتراک سے 30 مارچ 2022 کو ’’ بیز ویکس‘‘ یعنی شہد کی مکھیوں کے ذریعہ تیار کردہ موم کی پیداوار ‘‘ کے بارے میں ایک قومی کانفرنس کا انعقاد کیا۔ اس کانفرنس کی معاونت کرنے والوں میں بھارت کی زراعت سے متعلق امداد باہمی پر مبنی مارکٹنگ فیڈریشن (این اے ایف ای ڈی-نیفیڈ) اور بھارت کی قبائل سے متعلق امداد باہمی پر مبنی مارکیٹنگ ڈیولپمنٹ فیڈریشن (ٹرائی فیڈ) شامل تھے۔ اس قومی کانفرنس کا مقصد مہال پروری کی دیگر اعلیٰ قدر کی مصنوعات یعنی بیزویکس، بی پولین، رائل جیلی، پروپولس، بی وینم وغیرہ کی پیداوار کے بارے میں بیداری پیدا کرنا ہے۔

 

Image

 

بیزویکس کی پیداوار کے بارے میں قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ، زراعت اور کسانوں کی بہبود کے محکمے کے ایڈیشنل سکریٹری ڈاکٹر ابھیلش لیکھی نے کہا کہ پولینیشن میں معاونت  کے ساتھ ساتھ مہال پروری کی بدولت اضافی آمدنی بھی ہوتی ہے اور دیہی اور بے زمین کسانوں اور شہد کی مکھیاں پالنے والوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا ہوتے ہیں۔ مہال پروری اور شہد سے متعلق قومی مشن (این بی ایچ ایم) کے نفاذ کے ذریعہ ، حکومت ہند نے ملک میں مہال پروری کی صنعت کو مستحکم  بنانے کی غرض سے متعدد  پہل قدمیاں کی ہیں۔ انہوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ این بی ایچ ایم کے تھت، شہد کو اکٹھا کرنے ،اسے ڈبہ بند کرنے، کاروبار کرنے اور شہد اور مہال پروری  کی دیگر مصنوعات جانچ اور برانڈنگ وغیرہ کرنے کی غرض سے بنیادی ڈھانچہ کی سہولتیں قائم کرنے پر زور دیا جاتا ہے۔

 

Image

 

این ڈی ڈی بی کے جنرل منیجر جناب ابھیجیت بھٹاچاریہ نے مطلع کیا کہ این ڈی ڈی بی ، کسانوں اور دودھ پیدا کرنے والوں کے لئے  مفیدپالیسیاں اور اسکیمیں وضع کرنے کے لئے ہمیشہ عہدبند رہتا ہے۔ این ڈی ڈی بی  امداد باہمی سے متعلق اپنے اداروں کے نیٹ ورک کے ذریعہ مہال پروری کے فورغ میں ہمیشہ سرگرمی سے کام کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مہال پروری کی ایک اہم ذیلی مصنوعات یعنی ’’ بیزویکس‘‘ کے بارے میں آج کی کانفرنس، اس سمت میں ایک قدم ہے۔

این ڈی ڈی بی آنند کے چیئرمین جناب منیش شاہ نے تجویز پیش کی کہ مہال پروری یا شہد کی مکھیاں پالنے والوں کو مختلف النوع سرگرمیوں کے ذریعہ آمدنی کے کثیرپہلوئی ذرائع کے ساتھ وابستہ کرنا، اقتصادی لچک پیدا کرنے کے لئے بہت اہم ہے۔ سائنسی طریقے پر مہال پروری کرنا، ایک ایسی سرگرمی ہے کہ جس سے نہ صرف شہد کی پیداوار کے لئے بلکہ شہد سے متعلق دیگر مصنوعات کی پیداوار  کے ذریعہ بھی اضافی آمدنی ہوسکتی ہے۔ مہال پروری کے بارے  میں بیداری پیدا کرنے کی غرض سے ، این ڈی ڈی بی نے این بی بی  کے تعاون سے ملک بھر میں مہال پروری کے بارے میں 40 تربیتی پروگراموں کا انعقاد کیا ہے جن سے تقریباً 1100 مہال پروروں کو فائدہ پہنچا ہے۔

شہد کی مکھیوں  سے معلق قومی بورڈ ( این بی بی ) کے ایکزکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر این کے پاٹلے نے ’’ مہال پروری کرنے والوں کودعوت دی کہ وہ این بی ایچ ایم کے تحت دستیاب سہولتوں سے مستفدینوں اور مہال پروری سے متعلق سائنسی طور طریقوں کو اختیار کریں تاکہ شہد اور اس سے متعلق دیگر مصنوعات کے ذریعہ اضافی آمدنی حاصل کرسکیں۔ انہوں نے ملک بھر کے مہال پروروں  کو مکمل تعاون کا یقین دلایا۔

’’بین  ویکس‘‘ کی پیداوار اور ملک میں اس کی موجودہ صورتحال کے بارے میں بات کرتے ہوئے ’’ہنی بی  اینڈ پولینیٹرس (ایچ بی اینڈ پی) آئی اے سی آر کے پروجیکٹ کوآرڈی نیٹر ڈاکٹر بلراج سنگھ نے کہا کہ بھارت میں، مہال پروری کا کام، خاص طور پر صرف شہد کی پیداوار کے لئے کیا جاتا ہے اور اس لئے شہد کی مختلف النوع دیگر متعلقہ مصنوعات کی پیداوار کے لئے مہال پروری کو متنوع بنانے کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

’’ ون بی آرگینک ایل ایل پی، گجرات کے پروگریسیو بی کیپر اینڈ ڈائرکٹر جناب دیپین کمار سی پٹیل نے شرکا کو شہد کی مختلف اقسام، شہد کی مختلف مصنوعات ، شہد کو اکٹھا کرنے کے طور طریقے، اور اس کام میں استعمال ہونے والے آلات، سازوسامان اور مشینری وغیرہ کے بارے میں متعارف کرایا۔

’’ ٹی وانہ بی فارم ‘‘ لدھیانہ ، پنجاب کے جناب جسونت سنگھ نے مطلع کیا کہ ان کی فرم  شہد کی سبھی طرح کی مصنوعات اور متعلقہ آلات سازوسامان اور مشینری وغیرہ تیار کرنے کے کام میں مصروف ہے۔ ان کی فرم ’’بیزویکس‘‘ سے ’’کومب فاونڈیشن  شیٹ  ‘‘  (سی ایف ایس)  یعنی شہد کا چھتہ تیار کرنے کا کام کرتی ہے۔ مہال پروری  میں سی ایف ایس کے استعمال کی بہت سفارش کی جاتی ہے کیونکہ اس سے شہد کی مکھیوں کو اپنا چھتہ تیار کرنے میں وقت اور کوشش میں کمی ہوجاتی ہے۔ جس سے بالآخر، مہال پروری کرنے والوں کی فی چھتہ زیادہ شہد حاصل ہوتا ہے۔

انڈین بنک  کے سینئر منیجر جناب جے پرکاش نے بتایا کہ شہد اور اس سے متعلقہ دیگر مصنوعات میں ملاوٹ کے مسئلے کو حل کرنے کی غرض سے ، نیشنل بی بورڈ (این بی بی) نے آن لائن اندراج یا رجسٹریشن اور شہد اور شہد سے متعلق دیگر مصنوعات کے ذریعہ کی ایک بلاک چین/ اور اس کا پتہ چلانے سے متعلق ایک نظام تیار کرنے کے کام کا آغاز کیا ہے۔ انہوں نے مدھوکرانتی پورٹل پر آن لائن رجسٹریشن کے عمل کا مظاہرہ  بھی کیا اور مہال پروری کرنے والوں اور دیگر متعلقہ فریقوں اور شراکت داروں سے درخواست کی کہ وہ آگے آئیں اور خود کا اس پورٹل پر اندراج کرائیں۔

 

*************

 

 

ش ح ۔ ع م ۔ م ص

U. No.7741



(Release ID: 1842651) Visitor Counter : 154


Read this release in: English , Hindi