ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت

ساحلی ایکونظام کا تحفظ

Posted On: 31 MAR 2022 6:02PM by PIB Delhi

ماحولیات، جنگلات اور آب وہوا میں تبدیلی کے مرکزی وزیرمملکت جناب اشونی کمار چوبے نے آج راجیہ سبھا میں تحریری جواب میں بتایا کہ مرکزی حکومت نے ملک کے جنگلات، ماحولیات اور جنگلی حیات کے تحفظ کے علاقے کو محفوظ رکھنے اور ان کے تحفظ کے لیے وائلڈ لائف پروٹیکشن قانون ایکٹ 1972، جنگل کے تحفظ کا قانون 1980 اور ماحولیات کے تحفظ کا قانون1980 جیسے قوانین لاگو کیے ہیں۔حکومت نے ساحلی علاقوں میں رہنے والی مقامی برادریوں اور مچھلی پکڑنے والی برادریوں کی روزی روٹی کی سلامتی کو یقینی بنانے کی غرض سے ماحولیات کے تحفظ کے قانون 1986 کے تحت ساحلی انضباطی زون نوٹیفکیشن بھی جاری کیا ہے تاکہ ساحلی پٹیوں اور اس کے منفرد ماحول اور اس کے بحری علاقوں کا تحفظ کیا جاسکے۔

ماحولیات، جنگلات اور آب وہوامیں تبدیلی کی وزارت گیلے علاقوں کے تحفظ اور انتظام کے لیے مرکز کی اسپانسر والی اسکیموں کا نافذ کرتی ہے۔ ان اسکیموں 'آبی ماحولیاتی نظام کے تحفظ کے لیے قومی منصوبہ'؛ مینگرووز اور مرجان کی چٹان کے تحفظ، تحفظ اور انتظام کے لیے 'مینگرووز اور کورل ریف کا تحفظ اور انتظام'؛ اور ملک میں محفوظ علاقوں کے تحفظ اور انتظام کے لیے 'جنگلی حیات کی رہائش گاہوں کی ترقی' شامل ہے۔

مذکورہ اسکیموں کے لیے گزشتہ تین سال کے دوران مختص کیے گئے فنڈس کی تفصیلات حسب ذیل ہے:

 

 

اسکیمیں

سال (کروڑروپے میں)

2018-19

2019-20

2020-21

'آبی ماحولیاتی نظام کے تحفظ کے لیے قومی منصوبہ

4.12

9.11

4.70

مینگرووز اور مرجان کی چٹان کے تحفظ، تحفظ اور انتظام

9.55

15.84

7.62

جنگلی حیات کا فروغ

165.00

180.00

100.00

 

حکومت نے ملک کے ساحلی اور بحری ماحولیات کے تحفظ اور حفاظت کے مقصد سے 2010 سے 2020 تک گجرات، اوڈیشہ اور مغربی بنگال کی نشان زد پٹیوں میں مربوط ساحلی زون بندوبست پروجیکٹ نافذ کیا ہے۔ یہ عالمی بینک کی مدد سے چلنے والا ایک پروجیکٹ ہے۔اس میں مربوط ساحلی زون منصوبے کی ترقی، مٹی کے کٹاؤ کو روکنے، شیلٹر بیلٹ شجرکاری، مینگروزپلانٹیشن ، ایکو نظام کی نگرانی کے لیے ضرورتوں کو مستحکم کرنا،حیاتیاتی تنوع کا تحفظ اور ساحلی برادریوں کی ٹھوس اور پائیدار روزی روٹی شامل ہے۔

اس کے علاوہ ماحولیات، جنگلات اور آب وہوامیں تبدیلی کی وزارت نے مالی سال22-2021سے 26-2025 تک کے لیے 87 کروڑ روپے کے براہ راست بجٹ امداد کے تحت قومی ساحلی بندوبست پروگرام کی تجویز کو بھی منظوری دے دی ہے۔اس مقصد کے لیے 20-2019، مالی سال 21-2020 اور مالی سال 22-2021 کے لیے بالترتیب 75 کروڑ روپے، 61 کروڑروپے اور 22 کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔

ساحلی علاقوں اور سمندرکے پانی میں آلودگی کی روک تھام اور ماحولیات کے تحفظ کے لیے وزارت نے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ ‘بلیوفلیگ’ سرٹیفکیشن کے مقصد کے لیے ساحلی علاقوں کی نشان دہی کی ہے۔‘بلیو فلیگ’ سرٹیفکیشن معیارات میں ذمہ داری اور ٹھوس سہولتوں اور بنیادی ڈھانچے کے ترقی ، صفائی ستھرائی، تحفظ اور سکیورٹی خدمات وغیرہ کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

وزارت نے 10 ساحلوں پر ماحول دوست بنیادی ڈھانچے اور سپورٹ سسٹم کی ترقی کے لیے 17 اعشاریہ 101 کروڑ روپے کی امداد فراہم کی ہے۔ ان 10 ساحلوں کے نام ہیں گھوگھلا (دیو)، شیوراج پور (گجرات)، کسرکوڈ اور پڈوبیدری (کرناٹک)، کپڈ (کیرالہ) کوولم (تمل ناڈو)، ایڈن (پڈوچیری)، رشی کونڈہ (آندھرا پردیش)، گولڈن (اوڈیشہ) اور رادھا نگر (انڈمان اور نکوبار جزیرہ) . یہ ساحل "نو پلاسٹک"، "نو ڈمپنگ"، "نو ڈرائیونگ" کے لیے مطلع شدہ زون ہیں اور "زیرو ویسٹ" "زیرو پولیوشن" کے تصور کو فروغ دیتے ہیں۔

ریاستی حکومت نے رسائی کے لیے سڑک، پارکنگ کی سہولت، بجلی اور پانی کی فراہمی، اسٹوریج ٹینک، باڑ لگانا، شجرکاری جیسی محیطی امدادی سرگرمیاں فراہم کی ہیں۔مذکورہ سبھی ساحلوں کو متعلقہ ریاست / مرکز کے زیر انتظام علاقے کی حکومت کے حوالے کردیے گئے ہیں۔ ساحلوں کی صفائی ستھرائی کو برقرار رکھنے کی ذمہ داری ریاستی اورمرکز کے زیرانتظام علاقوں کی سرکاروں اور مقامی میونسپل حکام کی ہے۔ ان ساحلوں کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ‘بلیو فلیگ’ سرٹیفیکیشن سے بھی نوازا گیا ہے۔

*************

 

ش ح ۔ح  ا۔ ج ا

U. No.7747

 



(Release ID: 1842642) Visitor Counter : 303


Read this release in: English