ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت

ای-کچرے کے پیدا ہونے کی وجہ سے ماحولیات کو ہونے والے نقصان پر قابو پانے کے لیے ضابطے

Posted On: 07 APR 2022 6:15PM by PIB Delhi

ماحولیات، جنگلات اور آب وہوا میں تبدیلی کے مرکزی وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے نے آج راجیہ سبھا میں بتایا کہ گزشتہ تین سال کے دوران ای-کچرے (بندوبست) ضابطے 2016 کے تحت نوٹیفائی کیے گئے الیکٹریکل اور برقی آلات (ای ای ای) کی 21 طرز سے ملک میں پیدا ہونے والے کل ای-کچرے میں سے جو ای-کچرا جمع کیا گیا یا اس کو ٹھکانے لگایا گیا اور اسے دوبارہ قابل استعمال بنایا گیا اس کی اوسط درج ذیل ہے:

 

مالی سال

ای-کچرے کی پیداوار

 

ای-کچرے کو جمع کرنے/ٹھکانے لگانے/ختم کرنے/ دوبارہ قابل استعمال بنانے اور اسے ضائع کرنے کی مقدار

(ٹنوں میں)

(ٹنوں میں)

2017-18

7,08,445.00

69,414.0

2018-19

7,71,215.00

1,64,663.0

2019-20

10,14,961.21

2,24,041.0

پیدا ہونے والے ای-کچرے کے معلوماتی اعدادوشمار قومی سطح پر ہی جمع کیے گئے ہیں۔

 

وزارت نے ای- کچرامنیجمنٹ ضابطے 2016 کو نوٹیفائی کیا ہے، جس میں صارفین کی جانب سے الیکٹرانک آلات کو رد کرنے کی وجہ سے پیدا ہونے والے الیکٹرانک کچرے کے بندوبست کے لیے 2018 میں مزید ترمیم کی گئی تھی۔ یہ ضابطے یکم اکتوبر 2016 سے نافذ العمل ہیں اوران کے  حسب ذیل مخصوص مقاصد ہیں۔

  • ای پی آر اتھارائزیشن(ای پی آر اے) کے ذریعے ای-کچرے کو جمع کرنا، ذخیرہ کرنا، نقل وحمل اور ماحولیاتی آواز کو ختم کرنا اور اس کی دوبارہ ریسائیکلنگ کے نظام کا انتظام کرنے کے لیے پروڈیوسر کی توسیع شدہ ذمہ داری۔
  • ایک فعال ای-کچرے کو جمع کرنے کے طریقۂ کارکے قیام کو فروغ دینا اور اس کی حوصلہ افزائی کرنا۔
  • ای-کچرے کو ریسائیکل کرنے والے اور ای-کچرے کو ٹھکانے والے مجاز افراد کے ذریعے ماحولیاتی تحفظ اور آواز کی ریسائیکلنگ کو فروغ دینا۔
  • غیرقانونی ریسائیکلنگ اور بحالی آپریشن کو کم سے کم کرنا،الیکٹریکل اور الیکٹرانک آلات (ای ای ای) میں خطرناک چیزوں کو کم کرنا۔

الیکٹریکل اور الیکٹرانک آلات (ای ای ای) اپنی سود مند زندگی کے بعد جب وہ ای –کچرا  بن جاتے ہیں تو اگر انہیں محفوظ طریقے سے ذخیرہ نہ کیاجائے تو وہ صحت اور ماحولیات کو نقصان نہیں پہنچا سکتے۔ تاہم، اگر مفید اجزاء یا میٹریل کو بازیافت کرنے کے لیے  غیر سائنسی اور خام طریقے استعمال کیے جاتے ہیں  یا میٹریل کو کھلے میں ٹھکانے لگایا جاتا ہے، تو اس سے صحت کے خطرات اور ماحولیات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ ای –کچرےبندوبست ضابطے2016 کے تحت ، ای –کچرے کو اکٹھا کرنا اور ای-کچرے کی پروسیسنگ صرف پروڈیوسرز یا ان کے مجاز ساتھیوں/ پارٹنرز، مجاز ڈسمینٹلرز، ری سائیکلرز اور مجاز تجدید کار کے ذریعے کی جا سکتی ہے۔ ای-کچرا بندوبست ضابطے 2016 کی عدم تعمیل  ماحول اور انسانی صحت پر منفی اثرات کا باعث بن سکتی ہے۔ ای-کچرے کو غیر رسمی طور پر جمع کرنے اور غیر سائنسی طور پر تلف کرنے اور ری سائیکلنگ کو روکنے کے لیے درج ذیل اقدامات کیے گئے ہیں۔

 

  • ای پی آر اے  کے تحت  ایک پروڈیوسر کے لیے ضروری ہے کہ وہ ایک ای-کچرے کے ایک مجاز ڈسمینٹلرزیا قابل استعمال بنانے والے کے لیے ذریعے ہی اپنے ای-کچرے کا بندوبست کرے۔
  • آلودگی کی روک تھام کے مرکزی بورڈ سی پی سی بی نے ان پروڈیوسروں کو ہی ای پی آر اے کی رعایت دی ہے جنہوں نے مذکورہ ضابطوں کے مطابق مجاز کمپنی کے ذریعے ای-کچرے کو جمع کرنے کا ایک نظام قائم کیا ہے۔
  • مئی 2019 کے بعد سے ملک بھر میں ایک کچرے(بندوبست) ضابطے2016 کے نفاذ کے لیے ایک ایکشن پلان تیار کیا گیا ہے۔ یہ ایکشن پلان تمام ریاستوں اور مرکز کے زیرانتظام علاقوں میں کے ذریعے ہی نافذ کیا جانا ہے اور آلودگی کی روک تھام کے ریاستی بورڈ (ایس پی سی بیز)، آلودگی کی روک تھام کی کمیٹیوں (پی سی سیز) کے لیے ضروری ہے کہ وہ سی پی سی بی کو اپنی سہ ماہی پروگریس رپورٹ پیش کریں تاکہ ان کے پیش رفت کا جائزہ لیاجاسکے۔مذکورہ ایکشن پلان میں ای-کچرے کی چیکنگ انفورمل ٹریڈرس، ڈسمینٹلر (ٹھکانے لگانے والے) ریسائیکلرس کو ایک ایکشن پوائنٹ دیا گیا ہے۔ریاست کی ضلع انتظامیہ کے ساتھ سبھی ایس پی سی بیز کے ذریعے غیررسمی شناخت کے لیے مہم شروع کی جانی ہے۔ ای-کچرے کے ایکشن پلان اور اپلوڈنگ کی صورت حال کے لیے ایک ای-کچرا مینجمنٹ جائزہ پورٹل بھی فروغ دیا گیا ہے۔
  • مہم چلانے کے لیے  ٹیموں کی تشکیل، نوٹس جاری کرنے، آپریشن کو بند کرنے، غیر رسمی کارروائی کے برخلاف ای –کچرے کو ضبط کرنا  جیسی کارروائیاں ایس پی سی بیز/پی سی سیز کے ذریعے کی جارہی ہیں ۔17  ایس پی سی بیز/پی سی سیز مالی سال 2021-2020 کے دوران مذکورہ ایکشن پلان کے مطابق غیر رسمی ری سائیکلنگ کے خلاف مہم شروع کی۔
  • مذکورہ ضابطوں کے ایک-کچرے کو تلف کرنے اور ری سائیکلنگ میں شامل کارکنوں کی شناخت اور رجسٹریشن کے لیے انتظامات کیے گئے ہیں۔ مذکورہ قواعد کےضابطے 12(1) کے تحت، ریاستی حکومت کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ موجودہ اور آنے والے صنعتی پارک، اسٹیٹ اور صنعتی کلسٹروں میں ای –کچرے کو ختم کرنے اور ری سائیکلنگ کے لیے صنعتی  مقام یا شیڈ کو مختص کرنے کو یقینی بنائیں۔

*************

 

 

ش ح ۔ح  ا۔ ج ا

U. No.7738



(Release ID: 1842586) Visitor Counter : 989


Read this release in: English