جل شکتی وزارت
این ایم سی جی نے جنگل بانی کے موضوع پر نوجوان اذہان کی بیداری اوردریاؤں کے احیاء کے سلسلے میں ویبنار سیریز کے آٹھویں ایڈیشن کاانعقاد کیا
این ایم سی جی کے ڈی جی نے سرکردہ ماہرین تعلیم پرزوردیاکہ وہ ماحولیات اوردریاؤں کو محفوظ رکھنے کی غرض سے اپنے اپنے کیمپس میں شجرکاری سے متعلق سرگرمیاں انجام دیں ، انھوں نے دریاؤں کے احیاء اورپانی کے تحفظ کے لئے جنگل بانی کی اہمیت پرزوردیا
Posted On:
08 JUL 2022 8:55PM by PIB Delhi
گنگاکی صفائی سے متعقل قومی مشن کے زیراہتمام نوجوان اذہان کی بیداری اوردریاؤں کے احیاء کے موضوع پرویبنار کے سلسلے کے آٹھویں ایڈیشن کاانعقاد کیاگیا۔ اس ویبنار کا موضو ع تھا۔ ‘‘جنگل بانی ’’۔اس ویبنار سلسلے کو منعقد کرنے مقصد گنگا کے احیاء کے اہم معاملے پرنوجوانوں کےساتھ جڑنا ہے۔
اس سیشن کی صدارت نمامی گنگے کے قومی مشن کے ڈائریکٹرجنرل جناب جی اسوک کمار نے کی ۔ پینل کے ارکان میں سرکردہ تعلیمی اداروں کے ماہرین تعلیم شامل تھے ، جن میں سری دھریونیورسٹی پلانی کے وائس چانسلر ڈاکٹر بھوشن دیوان ، اترانچل یونیورسٹی دہرہ دون کے وائس چانسلر پروفیسر دھرم بدھی ، آئی ای ایس یونیورسٹی بھوپال کے وائس چانسلر ڈاکٹر سدیش کمار سوہانی ، اور مہاراجہ اگرسین ہمالیئن گڑھوال یونیورسٹی کے وائس چانسلر ، ڈاکٹرکشور سنہا شامل تھے ۔
کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے ، کلین گنگا کے قومی مشن کے ڈائریکٹرجنرل جناب جی اسوک کمارنے نمامی گنگے پروگرام کا ایک عمومی جائزہ پیش کیاورطاس کی سطح پر حکمت عملی اختیارکرکے نرمل (آلودگی میں تخفیف ) گنگا ، اور اویرل گنگا کے اہداف کی حصولیابی کی غرض سے کئے جانے والے مختلف اقدامات کاذکرکیا۔ نرمل دھارا کے تحت اس بات کو یقینی بنایاجائے گاکہ بغیر صاف کیاہوا پانی دریامیں نہ بہے اوراس مقصد کے لئے نالیوں کے ذریعہ گندے پانی کی نکاسی کے نظام سے متعلق بنیادی ڈھانچہ کے 161پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ہے ۔ جن میں سے 83پروجیکٹ مکمل کئے جاچکے ہیں اورباقی پروجیکٹ بھی تکمیل کے مختلف مراحل میں ہیں ۔ جناب کمار نے کہاکہ نمامی گنگے پروگرام کے اس جزکے ساتھ حیاتیاتی تنوع کی نگہداشت اورجنگل بانی کو بھی منسلک کیاگیاہے اوران دونوں پہلوؤں پرمخصوص سرگرمیاں انجام دی جارہی ہیں ۔
انھوں نے نمامی گنگے پروگرام کی کامیابی کے لئے عام لوگوں کی شرکت کی اہمیت پرزوردیا۔ ہم نمامی گنگے پروگرام میں یکسر تبدیلی لاکر اسے ایک عوامی تحریک میں بدل دیناچاہتے ہیں تاکہ یہ تحریک دیرپا جاری رہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ ارتھ گنگا کے ذریعہ ہم دریا کے آس پاس رہنے والے لوگوں کو معاشی پل کے ذریعہ جوڑنا چاہتے ہیں ۔ تاکہ پروجیکٹوں کی پائیداری کو یقینی بنایاجاسکے ۔ انھوں نے کہاکہ لوگوں کو ایک ساتھ جمع کرنے کی غرض سے مختلف النوع پروگراموں کا انعقاد کیاجارہاہے ۔ ان میں رافٹنگ ، انکریڈیبل گنگا واک ، گنگا رن اور اب روز ہوگا۔گھاٹ پریوگا شامل ہیں ۔
‘‘جنگل بانی ’’ کو کلین گنگا پروجیکٹ کا سب سے اہم پہلو قراردیتے ہوئے ، جناب کمار نے مٹی کے کٹاؤ کو روکنے ، پانی کی دستیابی کو یقینی بنانے اور آب وہوا کی تبدیلی سے نمٹنے کی غرض سے شجرکاری کی اہمیت پرزوردیا۔ گزشتہ برس ‘‘کیچ دی رین’’ یعنی بارش کے پانی کو جمع کرنے کی مہم کے تحت ، بارش کے پانی کو جمع کرکے اسے بروئے کار لانے سے متعلق 47لاکھ سے زیادہ ڈھانچے تیارکئے گئے ہیں ، جبکہ 36کروڑسے زیادہ پودے لگائے گئے ہیں ۔ انھوں نے کہاکہ نمامی گنگے پروگرام کے تحت ، اب تک تقریبا 33000ہیکٹرس علاقے پرمحیط شجر کاری کی جاچکی ہے ۔
انھوں نے ایک مخصوص ایکو نظام کے لئے دیسی قسم پودوں کی مخصوص شجرکاری پرزوردیا اور اس سمت میں نوجوانوں کو راغب کرنے کی غرض سے ایک پیڑگود لینے یا سالگرہ کے موقع پرشجرکاری جیسے اختراعی طورطریقے اختیارکرنے کی تجویز بھی پیش کی ۔ انھوں نے کہاکہ ہمیں ان قدرتی وسائل کو محفوظ رکھنے کی ضرورت ہے جو ہمارے بزرگوں کے ذریعہ ہمیں دی گئی ایک وراثت ہیں ۔
ڈاکٹربھوشن دیوان نے سبھی تعلیمی اداروں کے نصابوں میں ماحولیات سے متعلق سائنس کو بھی شامل کرنے کی ضرورت کے بارے میں بات کی ۔ گنگا پرہاری کی مثال پیش کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ یونیورسٹی کے طلباء کو نمامی گنگے جیسے دریاؤں کے احیاء کے پروگراموں کے ساتھ جوڑا جاناچاہیئے ۔ انھوں نے اس کاز کے تئیں اپنے عزم کا اظہارکیا۔
پروفیسر دھرم بدھی نے حیاتیاتی تنوع کو برقراررکھنے کی غرض سے جنگل بانی پروگرام کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کی اپیل کی ۔ انھوں نے کہاکہ ماہرین تعلیم اور انتظامیہ کے درمیان تال میل اوراشتراک کی بدولت اس کاز کو فائدہ پہنچے گا۔
ڈاکٹرسدیش کمارسوہانی نے کہاکہ آج ہم دریاؤں کے احیاء اورانھیں محفوظ بنانے کے لئے کام کررہے ہیں لیکن ہمیں سب سے پہلے لوگوں کو جنگلات کو ضرورت کے بارے میں وضاحت کرنی ہوگی ۔ انھوں نے اس موقع پرمختلف ریاستوں میں دریاؤں کے احیاء اورجنگل بانی سے متعلق اپنے تجربات بھی بیان کئے ۔
ڈاکٹرنند کشنور سنہا نے کہاکہ بچوں کو نئی تعلیمی پالیسی کے تحت ماحولیات کے ساتھ وابستہ کیاجاناچاہیئے تاکہ جنگل بانی کے بارے میں نئی نسل میں اشتیاق پیداکیا جاسکے ۔
**********
)ش ح ۔ع م۔ ع آ)
U -7467
(Release ID: 1840908)
Visitor Counter : 154