خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

خواتین کی سماجی اور اقتصادی ترقی

प्रविष्टि तिथि: 01 APR 2022 5:47PM by PIB Delhi

خواتین اور بچوں کی بہبودکی مرکزی وزیر محترمہ اسمرتی زوبن ایرانی نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ ملک میں بشمول  دیہی اور قبائلی علاقوںمیں خواتین  کو بااختیار بنانے کے لئے خواتین اور بچوں کی بہبود کی وزارت کے ذریعہ نافذ کی جارہی اسکیمیں   اور پروگرام  درج ذیل ہیں:

  1. پردھان منتری  ماترو  وندنا  یوجنا (پی ایم  ایم وی وائی )
  2. بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ  (بی بی بی پی ) اسکیم ۔
  3. ون اسٹاپ سینٹر  (او ایس سی )
  4. خواتین ہیلپ لائن کو ہمہ گیر بنانا ۔
  5. سوادھر گر یہہ اسکیم ۔
  6. اجولا اسکیم ۔
  7. کام کرنے والی خواتین کے لئے دارالاقامہ ۔
  8. صنفی  بجٹ ، تحقیق اور اشاعت ۔

مذکورہ  اسکیموں کے بے حدمثبت  نتائج   برآمدہوئے جو اس طرح ہیں(1) 2.64سے زیادہ  حاملہ خواتین اور  دودھ پلانے والی ماؤں کو امدا دفراہم کی گئی ۔(2) پیدائش کےوقت صنفی تناسب میں بہتری آئی اور  مرد –عورت کا صنفی تناسب  918سے 937 ہوگیا  ۔اسی طرح  پرائمری اور ثانوی   تعلیم میں  لڑکیوں کے اندراج میں  بھی ا ضافہ ہوا اور یہ تقریباََ لڑکوں کے برابر ہوگیا۔(3) 733 منظورشدہ  ون اسٹاپ سینٹروںمیں سے  704سینٹرمیں  کام کاج شروع کیا گیاجس  سے  4.9 لاکھ خواتین کی مدد کی گئی ۔(4) 34 ریاستوں اور  مرکز کے زیر انتظام علاقوں  میں  خواتین ہیلپ لائن  شروع کی گئی ،جس  کے ذریعہ  68 لاکھ سے زیادہ  کالز موصول ہوئیں۔(5) اجولا ہومز میں  کام کاج شروع کیا گیا جس سے  6175 مکینو ں کی مدد کی گئی ۔ (6) 367 سوادھر گریہہ کا آغاز  ہوا جس سے 17291 مکینوں  کی مدد ہوئی ۔(7)کام کرنے والی خواتین کے لئے  450 ہاسٹل کو مددفراہم  کی گئی جس سے  74666 کام کرنے والی خواتین  کی مددکی گئی  اور   دن میں بچوں کی نگہداشت کرنے والے مراکز کے ذریعہ  11018 بچوں    کی دیکھ بھال کی گئی۔(8) 41   وزارتوں  / محکموں  میں  صنف سے متعلق  بجٹ  کانفاذ  کیا گیا اور  ا  س کے لئے 1.71  لاکھ کروڑروپے مختص کئے گئے ۔

          مزید برآں  حکومت نے   متعدد  اسکیموں اور اقدامات  کے ذریعہ نیزخواتین کی  سماجی ، تعلیمی ،اقتصادی اور سیاسی  سطح  پر ترقی اور انہیں بااختیار بنانے کو  یقینی بنانے کے لئے مختلف اقدامات کئے ہیں۔پردھان منتری آواس یوجنا  (شہری  اوردیہی ) ،  قومی سماجی امدادی  پروگرام   ( این ایس  اے  پی ) جیسی  حکومت  کے ذریعہ  نافذ کی جارہی اسکیمیں اس بات کو یقینی بناتی ہیں کہ خواتین سماجی   لحاظ سے بہتر ہوں ۔اسی طر ح  سمگر شکشا  ،  بیرون ملک  تعلیم کے لئے قومی اسکالر شپ اسکیم ، کستوربا گاندھی بالیکا ودیالیہ، بابوجگجیون رام چھاتراواس  یوجنا ،سووچھ ودیالیہ مشن  جیسے حکومت کے اقدامات،  لڑکیوں کی تعلیم کو بالخصوص  معاشرے کے کمزور طبقات  کی لڑکیوں   کی تعلیم کوفروغ دیتے ہیں اور ان اقدامات نے ان لڑکیوں  کی خصوصی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے مناسب سہولیات فراہم کی ہیں۔ 

          مزیدبرآں  قومی تعلیمی پالیسی  (این ا ی پی ) 2020 صنفی مساوات کو ترجیح دیتی ہے اور  تمام  طلبا کے لئے معیاری تعلیم   تک مساوی رسائی   کو یقینی بنانے کا وژ  ن  پیش کرتی ہے ۔قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی )  میں  سماجی اوراقتصادی اعتبار سے پسماندہ اور محروم  گروپوں  (ایس ای ڈی جی ) پر خصوصی زوردیا گیا ہے۔

          خواتین ورکروں کے لئے روزگار کے مواقع  میں اضافہ کرنے کے لئے حکومت  انہیں  خواتین کے لئے صنعتی تربیت کے اداروں  ، پیشہ ورانہ تربیت  کے قومی اداروں  اور علاقائی  پیشہ ورانہ تربیت کے اداروں کے نیٹ ورک کے ذریعہ   تربیت فراہم کررہی ہے۔ ہنر مندی کے فروغ اور پیشہ ورانہ تربیت کے ذریعہ خواتین کی اقتصادی  اورمعاشی آزادی کو یقینی بنانے کے لئے اسکل انڈیا مشن   کو  متعارف کیا ہے۔ ہنر مندی کے فروغ سے متعلق  قومی  پالیسی  ،  ہنر مندی کی جامع ترقی  پر توجہ مرکو ز کرتی ہے۔ اس کا مقصد بہتر اقتصادی  پیداواریت کے لئے  خواتین کی ساجھیداری اور  شراکتداری کو بڑھانا ہے ۔پردھان منتری کوشل وکاس یوجنا خواتین کی تربیت اور  ایپرینٹس شپ  کے لئے  اضافی  بنیادی ڈھانچہ تعمیر کرنے ،  لچکدار  تربیتی  ڈلیوری طریقہ کار ،  خواتین کو شامل کرنے کے لئے  مقامی ضرورت  پر مبنی تربیت  کے لئے سہ  پہر کے اوقات  میں   لچکدار  بیچ  ،  محفوظ اور صنفی اعتبار سے حساس   تربیت   کے ماحول  کو یقینی بنانے   ،  خواتین ٹرینرو ں   کے لئے روزگار ،  تنخواہوں  میں مساوات   اور شکایات کے ازالے کے طریقہ کار  کے لئے اضافی  بنیادی ڈھانچہ تعمیر کرنے پر زور دیتی ہے۔پردھان منتری مدرا یوجنا اور اسٹارٹ اپ انڈیا  ، روزگار پیدا کرنے کے لئے وزیراعظم کا پروگرام (پی ایم ای جی پی )جیسی اسکیمیں   خواتین کو مدد فراہم کرنے کے لئے ہیں تاکہ وہ اپناکاروبار قائم کرسکیں ۔سووچھ ودیالیہ مشن  کے تحت   اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ تما م اسکولوں میں  لڑکیوں  کے لئے کم از کم ایک بیت الخلاء ضرور  ہو ۔ پردھان منتری اجولا  یوجنا (پی ایم یو وائی ) کا مقصدآلودگی سے پاک رسوئی گیس  فراہم کرکے  خواتین کی صحت کا تحفظ کرنا ہے  اور انہیں آگ جلانے کے لئے لکڑی چننے سے بچانا ہے۔ متعلقہ وزارتوں اور محکموں کے ذریعہ ان اسکیموں  کے نتائج  کی نگرانی کی جارہی ہے۔

          مزیدبرآں  خواتین کے لئے روزگار کے مواقع بڑھانے اور ملازمت  کے لئے خواتین کی حوصلہ افزائی کرنے کے لئے  حال ہی میں وضع کئے لیبر ضابطوں  مثلاََ اجرتوں سے متعلق  ضابطے 2019 ، صنعتی رابطوں سے متعلق ضابطے 2020  ۔ پیشہ ورانہ تحفظ ،  صحت اور کام کرنے کے حالات سے متعلق ضابطے  2020 اور سماجی تحفظ سے متعلق ضابطے  2020 میں  کئی شقیں  اور تجاویز شامل  کی گئی ہیں  تاکہ   خواتین ورکروں  کے لئے مناسب کام کا ماحول بنایا جاسکے ۔ اسٹینڈ اپ انڈیا اسکیم خواتین کے درمیان صنعت کاری کو فروغ  دیتی ہے۔ مہاتما گاندھی قومی دیہی روزگار گارنٹی  ایکٹ 2005(ایم جی نریگا) کے تحت  اس بات  کا التزام ہے کہ این جی نریگا اسکیم کے تحت  پیدا کی گئی ملازمتوں   کا کم از کم ایک تہائی  خواتین کو دیا جانا چاہئے ۔

          حکومت ہند نے  خواتین کی حفاظت، سکیورٹی  اور انہیں بااختیار بنانے کے لئے مشن شکتی کے نام سے  ایک جامع اسکیم نافذ کرنے کا بھی فیصلہ  کیا ہے۔مشن شکتی،خواتین کے مسائل کو لگاتار حل کرنے اور انہیں گورننس  کی مختلف سطحوں تال میل کے ذریعہ نیز  ساجھیداری طریقہ کار کے ذریعہ ملک کی تعمیر میں مساوی  شراکتدار بنانے کے لئے خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے ایک مربوط  پروگرام ہے۔

*************

 

ش ح۔م  ع۔رم

(06-07-2022)

U-7285

 


(रिलीज़ आईडी: 1839572) आगंतुक पटल : 140
इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें: English