صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
زیادہ وزن اور موٹاپے کے معاملات پر قابوپانے کے لیے اقدامات
Posted On:
01 APR 2022 5:22PM by PIB Delhi
صحت اور خاندانی بہبود کی مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر بھارتی پروین پوار نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ بتایا کہجامع نیشنل نیوٹریشن سروے (سی این این ایس) کے مطابق، جو کہ 2016 سے18 کے درمیان ہندوستان کی 30 ریاستوں کے دیہی اور شہری علاقوں میں 112,316 پری اسکول کے بچوں، اسکول جانے کی عمر کے بچوں، اور نوعمروں کا احاطہ کرنے والے غذائیت سے متعلق قومی سروے میں 1.3 فیصدبچے (5-9 سال) اور 1.1 فیصد نوعمر (10-19 سال) کو موٹے کے طور پر درجہ بندی کی گئی ہے۔ نیشنل ہیلتھ پروفائل 2020 کے مطابق، بالغ خواتین (18 سال سے زیادہ عمر کی) میں موٹاپے کا معاملہ 2000 میں 2.3 فیصد سے بڑھ کر 2015 میں 5.1 فیصد ہو گیا ہے۔
صحت ریاست کا معاملہ ہے۔ تاہم محکمہ صحت اور خاندانی بہبود، حکومت ہند، ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو کینسر، ذیابیطس، کارڈیووسکلربیماری اور اسٹروک کی روک تھام اور کنٹرول کے قومی پروگرام (این پی سی ڈی سی ایس) کے تحت قومی صحت مشن کے حصے کے طور پر ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے موصول ہونے والی تجاویز کی بنیاد پر،جو کہ وسائل کی دستیابی سے مشروط ہے تکنیکی اور مالی مدد فراہم کرتا ہے۔
یہ پروگرام بنیادی ڈھانچے کومستحکم کرنے، انسانی وسائل کے فروغ،غیر متعدی بیماریوں (این سی ڈیز) کے علاج ، روک تھام ، جلدتشخیص ، بندوبست اور مناسب سطح کی طبی سہولیات کو ریفر کرنے کے لئے صحت کے فروغ اور بیداری پیدا کرنے پر توجہ مرکوز کرتاہے ۔ این پی سی ڈی سی ایس کے تحت، 682 ڈسٹرکٹ این سی ڈی کلینک، 191 ڈسٹرکٹ کارڈیک کیئر یونٹس، اور 5408 کمیونٹی ہیلتھ سینٹر این سی ڈی کلینک قائم کیے گئے ہیں۔
این سی ڈی کی روک تھام کے پہلو کو جامع پرائمری ہیلتھ کیئر کے تحت آیوشمان بھارت ہیلتھ ویلنس سنٹر اسکیم کے ذریعہ، تندرستی کی سرگرمیوں کو فروغ دینے اور کمیونٹی کی سطح پر نشان زد رابطے کے ذریعہ مضبوط کیا جاتا ہے۔ صحت مند طرز زندگی کے فروغ کے لیے عوامی بیداری پیدا کرنے کے دیگر اقدامات میں کمیونٹی کی مسلسل آگاہی کے لیے پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کا استعمال شامل ہے۔ مزید برآں ایف ایس ایس اےآئی کے ذریعے صحت مند کھانے کو بھی فروغ دیا جاتا ہے۔ فٹ انڈیا موومنٹ کو نوجوانوں کے امور اور کھیل کی وزارت کے ذریعہ نافذ کیا جاتا ہے، اور آیوش کی وزارت کے ذریعہ یوگا سے متعلق مختلف سرگرمیاں انجام دی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ این سی ڈیز کے لئے بیداری پیدا کرنے سے متعلق سرگرمیوں (آئی ای سی )کی غرض سے این ایچ ایم کے تحت این پی سی ڈی سی ایس مالی مدد فراہم کرتاہے، جس پر ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعے اپنے پروگرام کے نفاذ کے منصوبوں (پی آئی پیز) کے مطابق عمل کیا جاتا ہے ۔
انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) کے تحت آنے والا ادارہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف نیوٹریشن، غذائیت کی تعلیم کے شعبے میں کام کر رہا ہے جیسے صحت مند کھانے کے لیے آئی ای سی مواد تیار کرنا۔
خواتین اور اطفال کی ترقی کی وزارت نے چکنائی، نمک اور چینی کی زیادہ مقدار والے کھانے کے استعمال سے نمٹنے کے لیے ایک ورکنگ گروپ تشکیل دیا تھا۔ سنٹرل بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن (سی بی ایس ای) نے الحاق شدہ اسکولوں کو اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہدایت دی ہے کہ جنک/فاسٹ فوڈ کو مکمل طور پر صحت بخش ناشتہ سے بدل دیا جائے اور کاربونیٹیڈ اور ایریٹڈ مشروبات کو جوس اور ڈیری اشیاء (لسی، چاچ، ذائقہ دار دودھ وغیرہ) سے تبدیل کیا جائے۔
حکومت ہند ملک بھر میں نوعمروں کی متنوع ضروریات کو پورا کرنے کے لیے معلومات، اشیاء اور خدمات فراہم کرنے کے لیے راشٹریہ کشور سواستھیہ کاریہ کرم( آر کے ایس کے) کو نافذ کر رہی ہے ۔
وزارت تعلیم کی شراکت داری میں وزارت صحت آیوشمان بھارت کے تحت اسکولی صحت اور تندرستی کے پروگرام کو بھی نافذ کر رہی ہے۔ اس پروگرام کا مقصد ہر اسکول میں دو اساتذہ، ترجیحاً ایک مرد اور ایک خاتون، کو تربیت دینا ہے، جنہیں 'صحت اور تندرستی کے سفیر' کے طور پر نامزد کیا گیا ہے تاکہ وہ ہر ہفتے 11 موضوعاتی شعبوں پر صحت کے فروغ اور بیماریوں سے بچاؤ کی معلومات کو خوشگوار طور سے سیکھنے کو فروغ دے سکیں۔ غذائیت، صحت اور صفائی ستھرائی، صحت مند طرز زندگی کا فروغ وغیرہ ان موضوعات میں شامل ہیں۔
ایف ایس ایس اے آئی نے تیل اور چربی میں ٹرانس فیٹی ایسڈ کی حد مقرر کی ہے جو وزن کے لحاظ سے 2% سے زیادہ نہ ہو۔ اسی طرح، کھانے کی اشیا میں ٹرانس فیٹی ایسڈز کی حد جس میں خوردنی تیل اور چکنائی بطور جزو استعمال ہوتی ہے، خوراک کی مصنوعات میں موجود تیل/چربی کے وزن کے حساب سے 2 فیصد مقرر کی گئی ہے۔ یہ حدود 01.01.2022 سے نافذ عمل ہیں۔
ایف ایس ایس (اسکول کے بچوں کے لیے محفوظ خوراک اور متوازن غذا) ریگولیشنز، 2020 کو اسکولی بچوں کے لیے محفوظ خوراک اور صحت مند غذا کو فروغ دینے کے لیے نوٹیفائی کیا گیا ہے۔ ان ضوابط کے تحت، کھانے کی جن اشیاء کو چربی سے معمور یا ٹرانس فیٹ یا اضافی چینی یا سوڈیم (ایچ ایف ایس ایس ) کی زیادہ مقداروای قراردیاگیاہے، انھیں اسکول کے بچوں کو اسکول کینٹینوں/میس کے احاطے/ہاسٹل کے کچن میں یا اسکول کے گیٹ سے کسی بھی سمت میں پچاس میٹر کے اندر کسی علاقے میں فروخت نہیں کیا جاسکتا۔
ایسی اشیاکی مارکیٹنگ/تشہیر بھی ممنوع ہے۔ نظرثانی شدہ ایف ایس ایس (لیبلنگ اور ڈسپلے) ریگولیشنز، 2020 اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ لیبلز میں فوڈ الرجین، غذائیت سے متعلق معلومات بشمول چکنائی، ٹرانس فیٹ، نمک، چینی، اضافی چینی وغیرہ کا ذکر ہونا چاہیے۔ یہ ضوابط یہ بھی یقینی بناتے ہیں کہ 10 یا اس سے زیادہ اسٹیبلشمنٹ والے ریستوراں کو ایک بار پیش کی جانے والی خوردنی اشیا کے معیار (تیار کرنے کی قسم، ترکیب ، غذائیت بشمول کوئی بھی الرجین اور غذائیت بشمول کوئی الرجین اور توانائی اور مقدار(مقدار ،تعداد،سائزوغیرہ ) کے بارے میں معلومات فراہم کی جائیں تاکہ صارفین معلومات کے مطابق انتخاب کرنے کے قابل ہوسکیں ۔
*************
ش ح۔ ف ا۔ ف ر
U. No.7213
(Release ID: 1839093)
Visitor Counter : 150