سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
ایک نظام میں بائنری سپر میسو بلیک ہول کی کھوج کی گئی، جو مستقبل میں کشش والی لہروں کا پتہ لگانے کا ایک اہم ذریعہ ہوگا
Posted On:
12 JUN 2022 4:46PM by PIB Delhi
ماہرین فلکیات کے ایک بین الاقوامی اشتراک میں ایک نظام میں ایک بائنری سپر میسو بلیک ہول کی کھوج کی ہے، جو مستقبل میں کشش والی لہروں (جی ڈبلیو) کا پتہ لگانے کے لئے ایک اہم ذریعہ ہوگا۔
بلیزر، جو سپر میسو بلیک ہول (ایس ایم بی ایچ) ہیں، یہ انتہائی دور کی کہشکشاں کے مرکز میں گیس کی فراہم کرتے ہیں اور کائنات میں سب سے چمک دار اور توانائی سے بھر پور اشیاء میں سے ایک ہیں۔ جب بلیک ہول اپنے اشیاء سے بنا ہوتا ہے اور تقریبا روشنی کی رفتار سے سفر کرتا ہے، اور ایک مشاہد کے طور پر کام کرتا ہے تو اسے بلیزر کہا جاتا ہے۔ بلیزر اے او 0235 + 164 اپنے آپ میں انوکھا ہے، کیونکہ یہ وسطی کہشکشاؤں کے ذریعہ کشش کی شکل میں لینس کیا گیا ہے، (وہ واقعہ جس کے ذریعہ دور سے چمکنے والی روشنی اپنے ذریعہ اور مشاہد کے درمیان کسی اشیاء کی کشش کے ذریعہ موڑا اور کھینچا جاتا ہے)۔
ارجنٹائنا، اسپین ، اٹلی، امریکہ اور ہندوستان کے ماہرین فلکیات کے ایک گروپ نے پچھلی چار دہائیوں (1982- 2019) کے دوران دنیا بھر میں کئے گئے وسیع آپٹیکل فوٹو میٹرک تجزیو ں کا استعمال کرکے اپنے کشش والے لینس کے بلیزر اے او 0235 + 164 میں ایک بائنری سپر میسو بلیک ہول سسٹم کی کھوج کی ہے۔ انہو ں نے تقریباً 8 سالو ں کے وقفے پر مرحلہ وار ڈبل- پیک فلیئرنگ واقعات کی کھوج کی ہے اور ان فلیئر کے دو واقعات کے درمیان کا فاصلہ تقریبا دو سال ہے۔ ایسے پانچ مرحلہ وار پیٹرن کا پتہ چلا تھا اور یہ پیش گوئی کی گئی تھی، کہ اس طرح کی آئندہ کی روشنی سے جگمگانے کا واقعہ نومبر 2022 اور مئی 2025 کے درمیان ہوگا۔ اگلے مرحلے کے پیٹرن کی تصدیق کرنے کے لئے ڈبلیو ای بی ٹی (ہول ارتھ بلیزر ٹیلی اسکوپ) کنسورٹیم کے تحت ایک عالمی آپٹیکل فوٹو میٹرک نگرانی مہم شروع کی گئی ہے۔ مشاہداتی مہم کی قیادت ڈاکٹر آلوک سی گپتا کریں گے۔
حکومت ہند کے ایک خود مختار ادارے محکمہ سائنس و ٹیکنالوجی (ڈی ایس ٹی) کے تحت آریہ بھٹ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف آبزرویشنل سائنسز (اے آر آئی ای ایس) نینی تال کے سینئر سائنس داں ڈاکٹر آلوک سی گپتا نے اس مطالعے میں شرکت کی اور مطالعہ حال ہی میں رائل ایسٹرو نامیکل سوسائٹی (ایم این آر اے ایس) کے ماہانہ نوٹس رسالے میں شائع ہوا ہے۔ مطالعہ کی قیادت ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف فنڈامنٹل ریسرچ (ٹی آئی ایف آر) میں ہائی اینرجی فزکس (ڈی ایچ ای پی) کے پی ایچ ڈی طالب علم جناب ابھر دیپ رائے نے کی۔ ہندوستانی ٹیم کے دیگر ممبروں میں ٹی آئی ایف آر ممبئی کے پروفیسر وی آر چٹنس، ڈاکٹر انشو چٹرجی اور ڈاکٹر آرکادپت سرکار شامل ہیں۔
ٹیم نے وقت کی حد کے دوران جنوری 1982 - اکتوبر 1984، مارچ 1989 – جولائی 1993، اپریل 1996 - مارچ 2001 ، جون 2006 - جون 2009 اور مئی 2014 - مئی 2017 کے درمیان ڈبل- پیک فلیئرنگ سرگرمیوں کے پانچ سٹوں کا پتہ لگایا تھا۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ اگلے دو سال کے طویل وقت تک چلنے والے فلیئرنگ واقعات نومبر 2022 اور مئی 2025 کے درمیان رو نما ہوگا۔ اے او 0235 + 164 میں اس واضح نیئرلی - پریاڈک آسک لیشن (کیو پی او) کی سختی کی جانچ کرنے کے لئے اس مدت کے دوران ایک کلیدی کثیر رخی کشش ڈبلیو ای بی ٹی مہم کا انعقاد کیا جائے گا۔
بلیزر اے او 0235 + 164 پہلی بائنری ایس ایم ڈی ایچ کشش والے لینس کا نظام ہے، جو پلسر ٹائمنگ ایرے اور مستقبل کے خلاء پر مبنی جی ڈبلیو ڈیڈکٹروں کا استعمال کر کے کشش والی لہروں (جی ڈبلیو) کے مستقبل کا پتہ لگانے کے لئے اپنی طرح کا ایک مضبوط ذریعہ ہوگا۔
اشاعتی لنک: https://academic.oup.com/mnras/article/513/4/5238/6583302
مزید معلومات کے لئے ڈاکٹر آلوک چندر گپتا (سائنس داں – ایف) (+91-7895966668, alok[at]aries.res.in ) سے رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
تصویر – 1 : جے ڈی 24453000 (1982 نومبر 26) اور جے ڈی 2458835 (2019 دسمبر 17) کے درمیان ماپا گیا ، اے او 0235 + 164 کا آپٹیکل آر - بینڈ لائٹ کرو۔
تصویر- 2 : اے او 0235 + 164 آپٹیکل آر - بینڈ طویل مدت کے 30 – ڈی ونڈ لائٹ کرو کا کیو پی او کا تجزیہ – (اے) اوپر کے بائیں ذیلی - پینل پر 30 - ڈی ونڈ آر - بینڈ لائٹ کرو (جے ڈی 244694 - 2458124 فلکس گاڑھا پن میں تبدیل شدہ کشش کے ساتھ دکھایا گیا ہے۔ نیچے بائیں ذیلی پینل ڈبلیو ڈبلیو زیڈ نقشہ ظاہر کرتا ہے اور نیچے دائیں ذیلی پینل میں عام جی ایل ایس پی (سرخ لائن) کے او پر وقت - اوسط ڈبلیو ڈبلیو زیڈ طاقت (سیاہ لائن) ہوتی ہے۔ وقت - اوسط ڈبلیو ڈبلیو زیڈ پلاٹ میں 2970 – ڈی پر اہم بلندی جی ایل ایس پی 0.01 فیصد ایف اے پی لائن (ہلکے نیلے رنگ کی گاڑھی لائن) کو عبور کرتا ہے۔ دبیز لائن 2000 روشنی کے مجموعوں پر عمل پیرا ہو کر موصولہ جھکنے والی طاقت سرخ - شور اسپیکٹرم کے خلاف 6 اہمیت کی نمائندگی کرتی ہیں۔ ڈبلیو ڈبلیو زیڈ نقشے پر سرخ بینڈ ایک مضبوط 2970 - ڈی (8.13 وائی آر) مرحلوں کا اشارہ کرتا ہے۔ بی – ریڈفٹ کا استعمال کر کے مکمل آر – بینڈ لائن لہروں کا پاور اسپیکٹرم سیاہ لائن طاقت اسپیکٹرم کی نمائندگی کرتی ہے۔ سرخ لائن اصول طور پر اے آر 1 اسپیکٹر م ہے اور پیلی – سبز ،نیلی گری ہوئی لائنیں بالترتیب 10 ، 5 اور ایک فیصد کے ایف اے پی سطحوں کی نمائندگی کرتی ہیں۔ 1970 ڈی کی مضبوط مدت ایک فیصد ایف اے پی سطح کو پار کر جاتی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح-ج ق- ق ر)
U-7027
(Release ID: 1837863)
Visitor Counter : 144