سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
دھیان ( مراقبہ ) کے بعد دماغ میں فنکشنل کنیکٹی ویٹی میں تبدیلی آتی ہے : ایک مطالعہ
Posted On:
23 JUN 2022 5:55PM by PIB Delhi
محققین نے پایا ہے کہ مسلسل دھیان ( مراقبہ ) سے ریلے چینلوں کے درمیان کنکٹی ویٹی میں تبدیلی آتی ہے ، جو سینسری ورلڈ سے اعداد و شمار کو دماغ کے سیریبل کورٹیکس تک لے جاتی ہے ۔ اس سے کوئی بھی شخص آسانی سے گہرے مراقبے کی حالت میں پہنچ جاتا ہے ، جس سے دھیان لگانا زیادہ آسان ہو جاتا ہے ۔ مراقبہ یا دھیان صدیوں سے بھارتی روایات میں اہم حصہ رہا ہے ۔
البتہ ، یوگا کی مختلف حالتوں کے بارے میں سائنسی فہم محدود ہے ۔ ای ای جی کے متعدد مطالعات سے پتہ چلا ہے کہ مراقبہ کے ایک گہرے مرحلے کے نتیجے میں دماغ میں تھیٹا اور ڈیلٹا لہروں میں اضافہ ہوتا ہے۔ یہ لہریں آرام دہ مرحلے کے دوران پیدا ہوتی ہیں لیکن نیند کے مرحلے میں نہیں۔
شکل 1: ماہر مراقبہ کرنے والوں میں یوگا نیدرا مراقبہ سے پہلے اور بعد میں پچھلے تھیلاموکارٹیکل فنکشنل کنیکٹوٹی میں تبدیلی آتی ہے۔
سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ڈیپارٹمنٹ ( ڈی ایس ٹی ) کے ستیم پروگرام کے تعاون سے ایک نئے مطالعے پتہ چلاتا ہے کہ مستقل مشق دماغ کے حسی علاقوں کے ساتھ تھیلاموکارٹیکل تعلق کو کم کرتی ہے۔ یہ نتائج انٹرنیشنل سوسائٹی فار میگنیٹک ریزوننس کے سالانہ اجلاس میں پیش کئے گئے۔
ویبھو ترپاٹھی، انجو دھون، وِدور مہاجن اور راہل گرگ پر مشتمل ٹیم نے مراقبے سے پہلے ، مراقبے کے دوران اور مراقبے کے بعد ماہرین مراقبہ کرنے والوں کے ایم آر آئی کی مدد سے دماغی سرگرمیوں کو ریکارڈ کیا ۔
شکل 2: تجرباتی پروٹوکول
نفسیاتی اور دماغی علوم کے شعبہ، بوسٹن یونیورسٹی، اسکول آف انفارمیشن ٹیکنالوجی، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، دلّی، مہاجن امیجنگ سینٹر، دلّی اور شعبہ نفسیات، آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل نے مشترکہ طور پر مطالعات کے نتائج باہمی تعاون حاصل کئے ہیں اور پرتیا ہارا اور دھرانا کے تصور کو تجرباتی طور پر ثابت کیا ہے اور اس کی توثیق کی ہے ، جس سے دماغی سرگرمی میں کمی واقع ہوئی اور مراقبہ کی گہری حالتوں میں جانے میں مدد ملی۔ اس نے مختلف تکنیکوں کی اہمیت کو اجاگر کیا ، جس میں پرتیاہارا اور دھرنا کے پہلو شامل ہیں۔
نئے مراقبی کرنے والوں میں اس کا اثر کم دکھائی دیا ہے ، جو اتنا مستحکم نہیں ہے ، جتنا کہ مراقبہ کرنے والے بتاتے ہیں لیکن مسلسل پریکٹس سے طویل عرصے میں اس میں تبدیلی آتی ہے اور اس سے مراقبہ زیادہ آسان ہو جاتا ہے ۔
اگرچہ ایم آر آئی نے دماغ کی لہروں کی غیر معمولی تصویر کشی کی ہے لیکن ای ای جی کے مقابلے یہ سست ہے ، جو دماغ میں مقامی کوریج کے بغیر نیورونل فائرنگ کے لئے ایک بہتر پراکسی ہے ۔ مستقبل کے مطالعات میں، محققین دماغ کی سست رفتاری کے دوران دماغی لہروں کو دیکھنے کے لئے بیک وقت ای ای جی / ایم آر آئی سرگرمی کو ریکارڈ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور دھیان اور سمادھی کی مختلف حالتوں میں مراقبہ کی اسپیشو ٹیمپورل ڈائنامک کو بہتر انداز میں بیان کریں گے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔
( ش ح ۔ و ا ۔ ع ا )
U. No. 6834
(Release ID: 1836608)
Visitor Counter : 190