سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
دنیا میں حفظان صحت سے متعلق ضرورتوں کے تعلق سے تحقیق اور اختراع کو تیز کرنے کے لئے سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت ،حکومت ہند کے تحت بایو ٹیکنالوجی محکمہ اور بل اینڈ ملنڈا گیٹس فاؤنڈیشن فار گرینڈ چیلنجز انڈیا پارٹنر شپ کے درمیان مفاہمتی قرار داد کی تجدید
Posted On:
07 JUN 2022 6:08PM by PIB Delhi
بایو ٹیکنالوجی کے محکمہ (ڈی بی ٹی) اور بل اینڈ ملنڈا گیٹس فاؤنڈیشن نے حفظان صحت (انسان اور جانور) خوراک اور تغذیہ سے متعلق عدم یکسانیت سے نمٹنے کے لئے ضروری نئی روک تھام ،علاج اور کارروائی کے فروغ کے لئے نئے نظریہ کی حمایت کرنے سے متعلق بنیادی طور پر 2012 میں دستخط شدہ مفاہمتی قرار داد (ایم او یو) کی نئی دہلی میں 7 جون 2022 کو تجدید کی ہے ۔
ڈی بی ٹی اور گیٹس فاؤنڈیشن نے پہلے 18 جولائی 2012 کو صحت اور ترقی کے امور سے متعلق شعبہ میں تعاون کے تعلق سے 5 سال کے لئے ایک مفاہمتی قرار داد (ایم او یو) پر دستخط کئے تھے ،جس کی تجدید آئندہ 5 سال 17 جولائی 2022 تک کے لئے کی گئی ۔اس کے تحت پچھلے 10 برسوں میں مشترکہ طور پر ماں اور بچے کی صحت ، تغذیہ ،صفائی ستھرائی ،متعدی بیماری ،ڈاٹا سائنس طریقہ کار کے تحت مختلف شعبوں میں پروگرام چلائے گئے ہیں ۔اس پروگرام نے سماج کے سامنے آنے والے کچھ بڑے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے بہترین بین الاقوامی طور طریقوں کے ساتھ ملک کے بہترین تحقیق کاروں اور جدت طرازوں کو ایک ساتھ لایا ہے اور ان سے فائدہ اٹھایا ہے ۔
نئی ایم او یو کے توسط سے شراکت داری نئی اسٹریٹجک سمت کو واضح اور نافذ کرے گی اور عوامی حفظان صحت کے بڑے شعبے میں پروگراموں کے ایک سیٹ کا فیصلہ کرنے اور اس کا بندو بست کرنے کا کام جاری رکھے گی۔اسے ملک اور پھر باقی دنیا کی اسٹریٹجک ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے تیار کیا گیا ہے۔
اس موقع پر مارک سوزمین ،سی ای او بل اینڈ ملنڈا گیٹس فاؤنڈیشن بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ ’’گیٹس فاؤنڈیشن بھارت سرکار کے بایو ٹیکنالوجی محکمہ کے ساتھ ہمارے پرانے رشتوں کی اہمیت کو سمجھتا ہے اور ہمیں بھارت میں اختراعی تحقیق کو فروغ دینے اور گھریلو بایو ٹیکنالوجی کی صلاحیت کو بڑھانے کی وزارت کی کوششوں میں تعاون جاری رکھنے پر فخر ہے۔بھارت کا حفظان صحت اور زرعی نظام پہلے سے ہی مضبوط ہے لیکن ہم سب مل کر انہیں اور بھی زیادہ لچیلا بناسکتے ہیں ۔میں بھارت اور دنیا بھر میں صحت اور خوراک سے متعلق عدم یکسانیت کو دور کرنے کے لئے اس شراکت داری کی صلاحیت کے تئیں پرجوش ہوں‘‘۔
تجدید شدہ ایم او یو شراکت داری کے تحت صحت اور ترقی سے متعلق مسائل سے نمٹنے کے لئے ابتدائی – درمیانہ مرحلہ کی تحقیق اور پروڈکٹ کے فروغ پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے جدت طرازوں کی مدد کرنے کے لئے فنڈنگ کو بڑھانے اورا س میں وسعت دینے کے لئے مشترکہ پہل کے تحت 5 کروڑ امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا عہد کیا گیا ہے۔
بھارت سرکار کے سائنس اور ٹیکنالوجی کے سکریٹری ڈاکٹر راجیش ایس گوکھلے نے کہا ’’اس طرح کی شراکت داری ہر شراکت دار کی طاقت اور وسائل کو مشترک کرکے اور اس کا فائدہ اٹھاکر اعلیٰ اور باصلاحیت لوگوں کو متحد کرتی ہے ۔گرینڈ چیلنج انڈیا پارٹنر شپ اس کی مثال ہے ،جہاں شراکت دار نہ صرف بھارت کے اندر بلکہ ترقی پذیر دنیا کےلئے بھی عوامی حفظان صحت کے چیلنجوں کے لئے کفایتی اور اختراعی حل کی شناخت اور مالی مدد پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے‘‘۔
کووڈ-19 وبا نے یہ ظاہر کردیا ہے کہ سرکاری اور پرائیویٹ شعبوں کی ٹھوس کوششوں سے کیا حاصل کیا جاسکتا ہے ۔
*********
ش ح ۔ ف ا ۔ م ش
U. No.6587
(Release ID: 1834721)
Visitor Counter : 177