زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

آئی سی اے آر نے اسکولی تعلیم میں زراعت کے نصاب کو مرکزی دھارے میں لانے کے بارے میں غور و خوض کا اجلاس منعقد کیا


ملک میں زراعت کی اولین حیثیت برقرار رہے گی اور یہ پھیلے گی – جناب تومر

Posted On: 14 JUN 2022 6:18PM by PIB Delhi

انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ (آئی سی اے آر) نے آج اسکولی تعلیم میں زراعت کے نصاب کو مرکزی دھارے میں لانے کے لیے ایک غور و خوض سیشن کا اہتمام کیا۔ اس کا افتتاح زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جناب تومر نے کہا کہ زراعت کا شعبہ ملک میں بہت اہم مقام رکھتا ہے اور بڑی آبادی کا ذریعہ معاش زراعت پر منحصر ہے۔ زراعت ہندوستان کی طاقت ہے اور اس کا غلبہ مستقبل میں نہ صرف برقرار رہے گا بلکہ اس میں وسعت بھی آئے گی۔ اس کے پیش نظر آئی سی اے آر نے زرعی دنیا کو نئی تعلیمی پالیسی کے ساتھ مربوط کرنے کی کوشش کی ہے۔

اس تقریب کا مقصد قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی  2020) کے تحت بہتر تعلیم فراہم کرنے کے لیے زرعی سائنس سمیت پیشہ ورانہ نصاب تیار کرنے کے لیے زرعی تعلیمی نظام کو ڈیزائن کرنے پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔لہذا، ابتدائی ، متوسط اور ثانوی  اسکول کی سطح پر ، زراعت اور متعلقہ علوم میں طلباء اور نوجوانوں کی ترقی کے لیے اعلیٰ سطح پر پیشہ ورانہ کورسز کے ساتھ ایک نیا نمونہ متعارف کرایا جائے گا۔ نتیجتاً، غور و خوض  کا یہ سیشن نصاب میں زراعت کو بطور مضمون شامل کرنے کی پالیسی تیار کرنے اور ترقی دینے  میں مدد کرے گا اور طلباء کو زراعت کے مختلف شعبوں میں اپنا کیریئر بنانے کا اختیار فراہم کرے گا۔

image001ZY44.jpg

 

جناب تومر نے کہا کہ زراعت کے شعبے نے نامساعد حالات میں بھی ملک کو ریڑھ کی ہڈی کی طرح سہارا دیا ہے۔ حال ہی میں، ہمارے زرعی شعبے نے کوویڈ بحران کے باوجود اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ اس شعبے میں مسلسل بہتری، سرمایہ کاری میں اضافہ اور ٹیکنالوجی کی مدد کی ضرورت ہے۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی بھی چاہتے ہیں کہ کسان ان اقدامات کو اپنا کر خوشحالی کی طرف بڑھیں اور اسی کے مطابق حکومت نے بہت سے ٹھوس قدم اٹھائے ہیں۔ زراعت میں کئی جہتیں ہیں جن پر مل کر کام کرنا ضروری ہے جبکہ چیلنجز پر بھی برق رفتاری سے قابو پا لیا گیا ہے۔ اس مقصد کے لیے زرعی نصاب کو اسکولی تعلیم میں بھی جگہ ملنی چاہیے اور ضروری ہے کہ زراعت میں تسلسل ہو اور ہر ہندوستانی اس سے جڑا ہو۔ جناب تومر نے کہا کہ اگر اسکول کی سطح سے ہی بچوں میں زراعت کی طرف دلچسپی برقرار رہتی ہے تو وہ کالج کے بعد زراعت کی طرف بڑھ سکیں گے۔ ہمارے کسان قدرتی طور پر ہنر مند کارکن ہیں۔ موجودہ حالات میں زراعت کا شعبہ آنے والے وقتوں میں روزگار کے بے شمار مواقع پیدا کرنے والا ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے زراعت کو ٹیکنالوجی سے جوڑنے اور مرکزی حکومت کی طرف سے ایک لاکھ کروڑ روپے کے زرعی انفراسٹرکچر فنڈ کے قیام کا ذکر کیا۔

image0022ATK.jpg

 

ڈاکٹر ترلوچن مہاپاترا، سکریٹری، ڈی اے آر ای اور آئی سی اے آر کے ڈائرکٹر جنرل آج کے غور و خوض کے اجلاس میں موجود تھے۔ آئی سی اے آر کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل (زرعی تعلیم) ڈاکٹر آر سی۔ اگروال نے ملک میں زرعی تعلیم کی موجودہ صورتحال اور زرعی تعلیم کو اسکول کی سطح پر لانے کی ضرورت پر ایک پریزنٹیشن دی۔ اسکولوں کے پرنسپل، سینئر اساتذہ اور دیگر ماہرین بشمول آئی سی اے آر، این سی ای آر ٹی اور سی بی ایس ای کے عہدیداروں نے مختلف سیشنز میں حصہ لیا اور زراعت کو اسکول کے نصاب میں بطور مضمون شامل کرنے کی ضرورت اور طریقہ کار پر غور کیا۔ مندوبین نے ریاستی - مرکز کی سطح پر ضروری پالیسی کی سطح پر اقدامات، موجودہ نصاب کا جائزہ لینے کے لیے اساتذہ کے ایک مشترکہ ورکنگ گروپ کی تشکیل اور اسکول کی سطح پر زراعت میں مضامین کے علم اور تدریسی مہارت کو بڑھانے کے لیے ضروری تبدیلیوں کی تجویز پر تبادلہ خیال کیا۔ اسکولی تعلیم کے ماہرین، پینلسٹس، پیشہ ور افراد اور آئی سی اے آر کے ماہرین کے مشورے کی بنیاد پر، یہ توقع کی جاتی ہے کہ اپنی نوعیت کا یہ منفرد اقدام اسکول کے نصاب میں انتہائی ضروری تبدیلی کا احساس پیدا کرے گا تاکہ طلباء اور نوجوانوں کو بہتر زرعی ترقی کے لیے تیار کیا جا سکے۔ ہماری بنیادی طور پر زرعی معیشت کے لیے، یہ ایک آتم نربھر بھارت، ایک خود انحصار ہندوستان کی تعمیر کی طرف ایک ضروری قدم ہے۔

*************

( ش ح ۔ ا ک۔ ر ب(

U. No. 6515

 



(Release ID: 1834151) Visitor Counter : 143


Read this release in: English , Hindi