عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آر ٹی آئی اپیلوں کے نمٹانے کے ساتھ ساتھ زیر التواء مقدمات کی تعداد کو مسلسل کم کرنے کے لیے معلومات سے متعلق مرکزی کمیشن کی ستائش کی
ڈاکٹر سنگھ نے کہا - بااختیار شہری جمہوریت کا ایک اہم ستون ہیں اور معلومات سے متعلق مرکزی کمیشن معلومات کے ذریعے لوگوں کو بااختیار بنانے کے لیے کام کرتا رہے گا
وزیر موصوف نے سی آئی سی بھون، نئی دہلی میں فیڈریشن آف نیشنل انفارمیشن کمیشنز ان انڈیا (این ایف آئی سی آئی) کی 14ویں خصوصی جنرل باڈی میٹنگ سے خطاب کیا
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے سنٹرل انفارمیشن کمیشن کی اس بات کے لئے ستائش کی کہ اس نے پچھلے سال کے تقریباً 40,000 زیر التواء کیسوں کی تعداد کو کم کر کے فی الحال تقریباً 27,000 کر دیا ہے
جموں و کشمیر کے غیر رہائشی یا غیر ریاستی ادارے بھی اب جموں و کشمیر میں آر ٹی آئی درخواستیں داخل کر سکتے ہیں: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
Posted On:
10 JUN 2022 6:41PM by PIB Delhi
سائنس اور ٹکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج )، ارضیاتی سائنسز کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج )، پی ایم او ،افراد ،عوامی شکایات ، پنشنز ، ایٹمی توانائی اور خلاء کے وزیر مملکت جناب جتیندر سنگھ نے اطلاعات حاصل کرنے کا حق (آر ٹی آئی) سے متعلق اپیلوں کو مسلسل اضافہ کے ساتھ نمٹانے اور زیر التواء مقدمات کی تعداد کو کم کرنے کے لیے آج سینٹرل انفارمیشن کمیشن کی تعریف کی۔ انہوں نے اس بات پر مسرت کا اظہار کیا کہ زیر التواء مقدمات کی تعداد جو گزشتہ سال تقریباً 40,000 تھی ، کم ہو کر اس وقت تقریباً 27,000 تک پہنچ گئی ہے، جب کہ اس کے ساتھ ساتھ 21 -2020 میں نمٹائے گئے مقدموں کی تعداد جو 17,017 تھی ، 22-2021 میں بڑھ کر 28,901 ہو گئی ہے۔
وزیرموصوف نے سی آئی سی بھون، نئی دہلی میں منعقدہ فیڈریشن آف نیشنل انفارمیشن کمیشنز ان انڈیا (این ایف آئی سی آئی) کی 14ویں خصوصی جنرل اسمبلی سے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ 2014 میں مودی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے شفافیت، جوابدہی اور شہریوں پر مرکوز حکمرانی ماڈل کی پہچان بن گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ آٹھ سالوں میں انفارمیشن کمیشنوں کی آزادی اور وسائل کو مضبوط بنانے کے لیے ہر فیصلہ نہایت سمجھداری کے ساتھ کیا گیا ہے۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ بااختیار شہری جمہوریت کا ایک اہم ستون ہیں اور مرکزی انفارمیشن کمیشن معلومات کے ذریعے لوگوں کو بااختیار بنانے کے لیے کام کرتا رہے گا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مزید کہا کہ شفافیت اور جوابدہی جمہوری اور سبھی کی شراکت والی حکمرانی کے لیے نہایت ضروری ہے اور بھارت کے عوام کی آرزووں اور امنگوں کو پورا کرنے کے لئے تمام تراقدامات کئے جائیں گے۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ آج تمام بڑے فیصلے اور معلومات عام ہیں اور ہم نے جواب دہی کے ساتھ شفافیت حاصل کی ہے جو مودی حکومت کی پہچان ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ اس کووڈ عالمی وبا نے جس کی کوئی نظیر نہیں ملتی مرکزی انفارمیشن کمیشن سمیت متعدد انفارمیشن کمیشنوں کے لیے ایک سنگین چیلنج پیدا کر دیا ہے۔ تاہم سی آئی سی اور ایس آئی سی کی جانب سے آر ٹی آئی کی دوسری اپیل اور شکایات کے نمٹارے کے لئے سنجیدہ کوششیں کی گئیں اور کمیشن نے مقررہ مدت کے دوران نمٹائے گئے وبا کے پہلے درج کئے گئے اعدادوشمار کو بھی حاصل کرلیا ہے۔ انہوں نےمزید اس کا بھی ذکر کیا کہ جون 2020 میں، 2019 کی وبا سے پہلے کے سال کے مقابلے سی آئی سی کے زیادہ معاملوں کو نمٹایا گیا ۔ وزیر موصوف نے بتایا کہ یہ مقدمات کی سماعت اور نمٹانے کے لیے ورچوئل موڈ (آڈیو-ویڈیو) میں منتقل کرنے کے اختراعی طریقہ کار کی وجہ سے ممکن ہوپایا ہے۔
اس کے علاوہ ، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ مئی 2020 میں وبا کے چیلنجنگ دور میں ہی مرکزی انفارمیشن کمیشن نے ورچوئل موڈ کے ذریعہ مرکز کے زیر انتظام علاقہ جموں و کشمیر سے آر ٹی آئی درخواستوں پر غورکرنا، سماعت کرنا اور انہیں نمٹانا شروع کردیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر اور لداخ کے درخواست گزار اپنے گھروں سے ہی سی آئی سی میں اپیل کے لیے آر ٹی آئی درخواستیں داخل کرسکتے ہیں ۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ- 2019 کی منظوری کی وجہ سے، جموں و کشمیر اطلاعات کے حق کے قانون- 2009 اور اس کے تحت قوانین کو منسوخ کر دیا گیا تھا اور ان کی جگہ معلومات کے حق سے متعلق ایکٹ 2005 اور اس کے تحت ضابطے.2019 31.10 سے نافذ کیے گئے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ جہاں تک جموں و کشمیر کا تعلق ہے، پہلے کے مقابلے اب یہ فرق ہے کہ جموں و کشمیر کے غیر رہائشی یا غیر ریاستی ادارے بھی مرکز کے زیر انتظام اس علاقے کے مسائل یا ایجنسیوں سے متعلق آر ٹی آئی درخواستیں دائر کرنے کے حقدار ہیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مرکزی انفارمیشن کمیشن کے کام کاج کو بہتر بنانے اور آر ٹی آئی درخواستوں کو تیزی سے نمٹانے کو یقینی بنانے کے لیے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں کئی نئے اقدامات کا حوالہ بھی دیا۔ اس کے علاوہ، وزیر موصوف نے یہ بھی بتایا کہ مودی حکومت کے دور میں ہی ملک اور بیرون ملک کے کسی بھی حصے سے، دن ہو یا رات، آر ٹی آئی درخواستوں کی ای فائلنگ کے لیے 24 گھنٹے پورٹل سروس شروع کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے دور میں مرکزی انفارمیشن کمشنر کے دفتر کو اس کے خصوصی دفتر کے احاطے میں منتقل کر دیا گیا تھا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ این ایف آئی سی آئی اطلاعات کے کے حق کے قانون 2005 کو مستحکم کرنے کے لیے اہم خدمات انجام دے رہی ہے۔این ایف آئی سی آئی کے قیام کا خیال 2008 میں سنٹرل انفارمیشن کمیشن اور ریاستی انفارمیشن کمیشن کے آزاد علاقے (سائلو) میں فعال مسائل سے شروع ہوا تھا۔ یہ ایسوسی ایشن ستمبر 2009 میں قائم کی گئی تھی تاکہ سنٹرل انفارمیشن کمیشن اور ریاستی انفارمیشن کمیشن کے درمیان ہم آہنگی اور باہمی مشاورت کے ساتھ ساتھ تعلیم، تحقیق اور علم کی ترسیل کے ذریعے قوانین اور ان کی تشریح کے بارے میں معلومات کے تبادلے اور آر ٹی آئی ایکٹ کی انتظامیہ کو مضبوط کیا جاسکے ۔انہوں نے کہا کہ یہ خوشی کی بات ہے کہ اسٹیٹ انفارمیشن کمیشن میں 29 ممبروں میں سے 26 فیڈریشن کے ممبر ہیں۔ فیڈریشن کے اہداف کے حصول کے لیے تمام ریاستی اطلاعاتی کمیشنوں کی شرکت کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ایک اور اہم شعبہ ای گورننس کے تئیں حکومت کی پالیسی کو آگے لے جانے کے لیے کمیشن کی طرف سے اس کی ای-پہل ہے۔ ایکٹ کے تحت معلومات حاصل کرنے والے درخواست گزاروں کے کام کو آسان بنانے کے لیے موبائل پر مبنی ایپلی کیشنز، ای فائلنگ، ای ہیئرنگ اور ای نوٹیفکیشن وغیرہ تیار کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے۔
اپنے خطاب میں چیف انفارمیشن کمشنر اور چیئرمین، این ایف سی آئی، جناب وائی کے سنہا نے کہا کہ کمیشنوں کے لیے اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ عام آدمی کو بااختیار بنانے والے قوانین کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لایا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسلسل آؤٹ ریچ، سیمینارز اور تربیت حاصل کرنے والوں کی تربیت اس مقصد کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔جناب سنہا نے کہا کہ اس سمت میں کافی کوششیں کی گئی ہیں، لیکن عام شہریوں، خاص طور پر دور دراز اور قبائلی علاقوں میں آبادیاتی اور تعلیمی پروفائل کو ذہن میں رکھا جانا چاہیے۔جناب سنہا نے اس امید کا اظہار کیا کہ مستقبل میں بھی اس طرح کی مزید سرگرمیاں انجام دی جائیں گی، تاکہ اس قانون کے فوائد ملک کے کونے کونے تک پہنچیں۔آر ٹی آئی نظام کے مناسب انتظام کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ مقدمات کو تیزی سے نمٹانے اور زیر التوا معاملات میں کمی کو یقینی بنانے کے لیے، آج سی آئی سی بھون میں فیڈریشن آف نیشنل انفارمیشن کمیشنز ان انڈیا (این ایف آئی سی آئی) کی 14ویں خصوصی جنرل میٹنگ میں 19 ریاستوں نے حصہ لیا۔
************
ش ح۔ش ر ۔ م ص
(U: 6463)
(Release ID: 1833749)
Visitor Counter : 112