ارضیاتی سائنس کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان 2023 میں پہلا انسانی سمندری مشن کے ساتھ ساتھ پہلا انسانی خلائی مشن ‘گگنیان’ کی ایک ساتھ شروعات کرنے کا منفرد اعزاز حاصل کرے گا


وزیر موصوف نے پرتھوی بھون، دلی میں عالمی یوم سمندری تقریبات سے خطاب کیا

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ حکومت ‘نیلی معیشت پالیسی’ کی نقاب کشائی کرے گی اور 2030 تک تقریباً 4 کروڑ لوگوں کو سمندر پر مبنی صنعتوں میں روزگار حاصل ہوگا

Posted On: 08 JUN 2022 6:15PM by PIB Delhi

سائنس اور ٹکنالوجی (آزادانہ چارج) کے مرکزی وزیر مملکت، ارضیاتی سائنس (آزادانہ چارج) وزیر مملکت، وزیر اعظم کے دفتر میں وزیر مملکت، اہلکار، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلا کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ ہندوستان 2023 میں پہلا انسانی سمندری مشن کے ساتھ ساتھ پہلا انسانی خلائی مشن ‘گگنیان’ کی ایک ساتھ شروعات کرنے کا منفرد اعزاز حاصل کرے گا۔

آج یہاں عالمی یوم سمندری تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ خلائی اور سمندری دونوں انسانی بردار مشنوں کے لئے ٹرائلس اگلے مرحلے میں پہنچ چکی ہے اور یہ منفرد کارنامہ 2023 کے دوسری ششماہی میں حاصل کرلیا جائے گا۔ وزیر موصوف نے کہا کہ انسانی بردار آبدوز کے 500 میٹر والے شیلو واٹر ورزن کا سمندری ٹرائلس 2023 کی شروعات میں ہونے کی توقع ہے، جبکہ متسیہ 6000 گہرے پانی والے سمندری آبدوز، کو 2024 کی دوسری سہ ماہی تک تجربے کے لئے تیار کرلیا جائے گا۔ اِسی طرح گگنیان کے لئے اہم مشن یعنی کیرو اسکیپ سسٹم کی کارکردگی کی توسیع کے لئے ٹسٹ وہیکل ٹرائلس اور گگنیان (جی1) کا پہلا انکروڈیڈ مشن 2022  کی دوسری ششماہی میں پورا کرنے کا وقت مقرر کیا گیا ہے اور اس کے بعد 2022 کے آخر میں دوسرا انکروڈ مشن  ‘وویومتر’ اسرو کے ذریعہ تیار کردہ ایک خلائی انسانی روبوٹ کو اور 2023 میں پہلاعملے والا گگنیان مشن کو پورا کیا جائے گا۔

 ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ حکومت جلد ہی ‘نیلی معیشت پالیسی’ کی رونمائی کرے گی اور 2030 تک سمندر پر مبنی صنعتوں کے ذریعہ 4 کروڑ لوگوں کو روزگار فراہم کرنے کا اندازہ ہے۔  پچھلے سال لال قلعہ کی فصیل سے  کیے گئے وزیر اعظم کے خطاب کا حوالہ دیتے ہوئے ، جس میں وزیر اعظم نے کہا تھا کہ ‘گہری سمندری مشن، سمندر کے لامحدود امکانات کا پتہ لگانے کی ہماری کوشش کا نتیجہ ہے’۔ معدنی دولت جو سمندر میں چھپی ہوئی ہے اور سمندری پانی کی تھرمل توانائی، ہمارے ملک کی ترقی کو نئی بلندیاں فراہم کرسکتی ہیں۔ وزیر موصوف نے کہا کہ اگلے 25 سالوں کے امرت کال میں تحقیق وترقی اور دریافت کی سرگرمیاں ہمارے ملک کی معیشت کی ایک اہم شناخت بنیں گی۔

خلائی شعبوں کو کھولنے اور اِسے نجی شراکت داری کے لئے کھولنے کا اشارہ دیتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ارضیاتی سائنس کی وزارت کی تجارتی شاخ کو دوبارہ زندہ کرنے کی تجویز پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں سمندری کاروبار اپنی مکمل صلاحیت تک پہنچنی چاہئے، کیونکہ سمندری مچھلی کو پالنے سے لے کر سمندری حیاتیاتی ٹکنالوجی، معدنیات سے لے کر قابل تجدید توانائی تک کے لئے زندہ اور غیر زندہ وسائل فراہم کرتے ہیں۔ وزیر موصوف نے کہا کہ سیاحت اور تفریح، سمندری نقل وحمل اور حفاظت اور ساحلی تحفظ جیسے سماجی اور اقتصادی اشیا اور خدمات فراہم کرتا ہے۔

 ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ حکومت نے پچھلے سال جون میں گہری سمندری مشن (ڈی او ایم) کو منظوری فراہم کی تھی، جسے ارضیاتی سائنس کی وزارت کے ذریعہ 5 سالوں کے لئے 4,077کروڑ روپے کے کل بجٹ کے ساتھ عمل آوری کی جائے گی۔ انہوں نے افسران سے کہا کہ وہ ایک ہزار اور 5500 میٹرس کی گہرائی میں واقع پالی میٹلک میگنیز نوڈلس، گیس ہائیڈریٹس، ہائیڈرو-تھرمل، سلفائیڈس اور کوبالٹ کرسٹ جیسے غیر زندہ وسائل کی گہری سمندری دریافت کے لئے مخصوص ٹکنالوجی تیار کریں اور صنعتوں کو اپنا تعاون پیش کریں۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بڑی مچھلیوں کی آبادی میں 90 فیصد کی کمی اور 50 فیصد مرجان راک کے خاتمہ جیسے رپورٹوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سمندر کے ساتھ ایک نیا توازن قائم کرنے کے لئے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے، جو اس کی حد کو کم نہیں کرتا ہے، بلکہ اسے نئی زندگی بخشتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی او پی تجاویز کے مطابق تمام ممالک کو 2030 تک ہماری نیلی کرہ ارض کے لئے کم سے کم 30 فیصد دفاع کی کوشش کرنی چاہئے اور کہا کہ یہ بہت اہم ہے کہ ہمارے کرہ ارض کی 30 فیصد زمین، پانی اور سمندروں کی حفاظت کی جائے اور اِس لئے اسے 30x30 کہا جاتا ہے۔

وزیر موصوف نے نشاندہی کی کہ عالمی سمندری طاسوں میں سے ہندوستانی سمندر ہوا کے نظام کے الٹ جانے کی وجہ سے کافی پیچیدہ اور چیلنجنگ ہے، جو عام طور پر ہندوستانی مانسون کے طور پر جانا جاتا ہے۔  ملک ‘انڈیا’ کے نام سے واحد اوقیانوس شمالی ہندوستان سمندری طاس میں موجود خطے، جنوب مغربی اور شمال مشرقی مانسون دونوں کا تجربہ کرتے ہیں، جس سے بہت زیادہ بارش ہوتی ہے اور ہندوستانی زراعت اور آبی وسائل کے لئے لائف لائن کا کام کرتے ہیں۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ‘‘موسم، ماحولیات، سمندر، ساحلی اور قدرتی خطرات،سمندری وسائل کا دیرپا فائدہ اور قطبی خطوں کی دریافت  کے لئے عالمی درجے کی خدمات کے لئے زندگیوں کو بہتر بنانے کے لئے ارضیاتی نظام سائنس میں بہتری ’’ کے طور پر وزارت کے وسیع تر وژن کا اعادہ کیا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ماہرین تعلیم، طلبا، افسران اور عام شہریوں سے بھی بات چیت کی، جنہوں نے کیرالہ اور چنئی کے ساحل پر موجود 9 سمندری اضلاع میں ساحلی صاف صفائی کی مہم کو انجام دی۔  وزیر موصوف نے عالمی یوم سمندر کے موقع پر 10 مقامات پر ساحلی صاف صفائی کے کام کاج کے دوران سنگل یوز پلاسٹک، الیکٹرانک اور طبی اسکریپ کے لئے وائس چانسلروں، پی آر آئیز کارپوریشنس کی کوششوں کی ستائش کی۔ انہوں نے کہا کہ اِس طرح کی بہترین سرگرمیاں سال بھر جاری رہنی چاہئے اور بڑے پیمانے پر عوامی مہمات کے ذریعہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو شامل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔

ایم او ای ایس کے سکریٹری ڈاکٹر ایم روی چندرن نے کہا کہ ہندوستان کے پاس 7,517 کلو میٹر تک کی طویل ساحلی پکی ہے، جس میں ماحولیاتی فراوانی، حیاتیاتی تنوع اور معیشت کا تعاون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال پلاسٹک، شیشے، دھات، سنیٹری، کپڑے وغیرہ سے بنے ہزاروں ٹن کچرے سمندر میں پہنچتے ہیں اور پلاسٹک کل کچرے کو تیار کرنے میں تقریباً 60 فیصد کا تعاون کرتا ہے، جو کہ ہر سال سمندر میں چلا جاتا ہے۔

 

*****

ش ح – ع ح – ع ر

U: 6340

 


(Release ID: 1832859)
Read this release in: Marathi , English , Hindi