نوجوانوں کے امور اور کھیل کود کی وزارت
سدانند کمار نے ایس اے آئی- این سی او ای کوچ کو ریکارڈ دوڑ سے پہلے، اپنے اعصاب کو پرسکون کرنے کا سہارا دیا
Posted On:
08 JUN 2022 3:47PM by PIB Delhi
سدانند کمار نے جھارکھنڈ کے ہزاری باغ ضلع کے چندول برکاگاؤں سے منگل کے روز یہاں تاؤ دیوی لال اسپورٹس کمپلیکس میں کھیلو انڈیا یوتھ گیمز میں مردوں کے 100 میٹر کے تاج کا دوبارہ فاتح بننے کا ایک دلچسپ سفر طے کیاہے۔ انہوں نے 10.63 سیکنڈ کے وقت کے ساتھ بہترین قومی جونیئر ریکارڈ بنایا ہے۔
وہ ہزاری باغ سے 25 کلومیٹر جنوب مغرب میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ گزشتہ دو سالوں سے کولکتہ میں اسپورٹس اتھارٹی آف انڈیا کے نیشنل سینٹر آف ایکسی لینس میں تربیت لے رہے ہیں۔ سدانند کمار، جو 5 اکتوبر کو 19 سال کے ہو جائیں گے، اپنے والد کو نہیں جانتے – انکے والدوجے راجوار ان کی پیدائش سے پہلے ہی گزر چکے تھے، لیکن وہ اس بات کا یقین رکھتے ہیں کہ وہ سر ٹریک پر اپنے کارناموں کی کامیابی سے اپنی ماں کا سرفخر سے بلند کر سکیں کریں گے۔
انھیں اسکول کے ایک کھیل مقابلے میں دیکھا گیا تھا جہاں انھوں نے اسپرنٹ ریس دی تھی۔ فزیکل ایجوکیشن کے ایک اچھے ٹیچر سری رنجن سنگھ نے انھیں کھیل کود میں حصہ لینے کی ترغیب دی۔ جھارکھنڈ کی کھیل کود کی فروغ کی ریاستی سوسائٹی نے انھیں ہوتوار میں اکیڈمی میں شامل ہونے کے لیے منتخب کیا اور انھیں دعوت دی۔ اور 2016 میں وہ وشاکھاپٹنم میں ہونے والی قومی بین ضلعی جونئر ایتھلیٹکس میٹ میں ہزاری باغ ضلع کی نمائندگی کر رہے تھے۔
گواہاٹی میں کھیلو انڈیا یوتھ گیمز میں فتح ایک اہم ترین موڑ تھی۔ انھوں نے ہیٹس میں 10.98 کا وقت مقرر کیا اور فائنل میں 10.95 سیکنڈ میں سونے کا تمغہ حاصل کیا۔ ہندوستان کی کھیل کود کی اتھارٹی کے ٹیلنٹ اسکاؤٹس نےانھیں کلکتے میں ایس اے ا ٓئی قومی سینٹر برائے ایکسیلنس (این سی او ای) میں شامل ہونے کے لیے ان کی حوصلہ افزائی کی۔
انھوں نے کہا کہ ’’میں اپنے کیریئر کو آگے بڑھانے کے لیے کولکاتہ میں ایس اے آئی – ا ین سی او ای کے بہتر کسی اور جگہ کی امید نہیں کرسکتا تھا۔ میرے پاس وہ سب کچھ ہے جو کسی بھی چیز کی فکر کئے بغیر کوئی کھلاڑی اچھی تربیت کے لیے حاصل کرسکتا ہے‘‘۔’’ہمارے پاس اسپورٹ سائنس کا ایک اچھا بیک اپ بھی ہے تاکہ صحت سمیت صحیح قسم کی تربیت کے قابل بنایا جاسکے تاکہ کھلاڑی ہر بار تازہ دم محسوس کریں‘‘۔
منگل کے روز، سدانند کمار ہیٹس کے بعد اندیشے سے گھرے تھے کیونکہ انھوں نے10.90 سیکنڈ کا وقت لگایا تھا وہ پریشان تھے کہ گذشتہ ہفتے گجرات کے نادیاڈ میں فیڈریشن کپ یوتھ چمپئن شپ کی طرح، وہ فائنل میں بھی کم وقت لگائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ ’’اس حقیقت کو نظر انداز کرنا مشکل تھا کہ میں نے ہیٹس میں 10.78 سیکنڈ، سیمی فائنلس میں 10.84 اور نادیاڈ میں فائنل میں 10.89 سیکنڈ کا وقت لگایا تھا‘‘۔ سدانند کمار نے کہا کہ ’’اس کے علاوہ مجھے یہاں کچھ نئے کھلاڑیوں کے بارے میں کوئی یقین نہیں تھا‘‘۔ یہ ایس اے آئی کے کوچ سنجے گھوش کے لیے کال تھی جس نے ان کے اعصاب کو پرسکون کیا۔ کوچ نے انھیں تربیت کے دوران اس کی تیز رفتار تکرار کی یاد دلائی، مراقبہ کے اجلاس کے ذریعے اس کی رہنمائی کی اور اسے گواہاٹی میں اپنی جیت کی تصاویر کا تصور دیکھنے کے لیے کہا۔ انھوں نے کہا ’’اس گفتگو میں میرے اعتماد کو مستحکم کرنے میں بہت مدد کی‘‘۔
انھوں نے کہا کہ ’’میں نے یہ محسوس کیا کہ مشق کرنا ، کسی مسابقتی دوڑ سے زیادہ مشکل کام ہے اور اسی لیے میں نے خود سے کہا کہ یہ سوچ کر مزید دباؤ محسوس نہ کیا جائے کہ یہ ا یک تربیتی دوڑ ہے‘‘۔ اور کھیلو انڈیا یوتھ گیمز میں 100 میٹر کا ٹائٹل دوبارہ حاصل کرنے کے لیے، اپنے سابقہ ذاتی بہترین وقت میں سے 0.15 سیکنڈ کم کرنے کے بعد ، وہ اس بارے میں پراعتماد ہیں کہ وہ صحیح تربیت کرکے اور بہتر ہوسکتے ہیں۔
*****
U.No.6248
(ش ح - اع - ر ا)
(Release ID: 1832300)
Visitor Counter : 123